Saturday, October 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1921,TotalNo:6572


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
خواب کی تعبیر کا بیان
باب
اس شخص کی دلیل جو یہ خیال کرتا ہے کہ پہلا تعبیر کرنے ولا اگر غلط تعبیر کرے۔
حدیث نمبر
6572
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ فَأَرَی النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ مِنْهَا فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنْ الْأَرْضِ إِلَی السَّمَائِ فَأَرَاکَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَأَعْبُرَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنْ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ تَنْطُفُ فَالْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ قَالَ لَا تُقْسِمْ
یحییٰ بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب، عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن عتبہ، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول ﷲ کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا یا رسول ﷲ میں نے خواب میں ایک چھتری جس سے گھی اور شہد ٹپک رہے ہیں اور لوگ اس سے سمیٹ رہے ہیں کوئی زیادہ لے رہا ہے اور کوئی کم، اور ایک رسی میں نے آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی دیکھی میں نے دیکھا کہ آپ نے اس کو پکڑا اور چڑھ گئے پھر آپ کے بعد ایک دوسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گیا پھر اس کے بعد تیسرے شخص نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گیا پھراس کو اور شخص نے پکڑا تو وہ رسی ٹوٹ گئی، اور پھر جڑ گئی، حضرت ابوبکر نے عرض کیا یا رسول ﷲ مجھے اجازت دیں میں اس کی تعبیر بیان کروں رسول ﷲ نے فرمایا بیان کرو، انہوں نے کہا کہ چھتری تو اسلام ہے اور گھی شہد جو اس سے ٹپک رہے ہیں وہ قرآن کی تلاوت ہے جواس سے ٹپک رہی ہے اور اس سے لوگ کم وبیش لے رہے ہیں اور وہ رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے وہ حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ کے بعد اس کو پکڑیں گے جس سے ﷲ آپ کو اوپر چڑھائے گا، پھر آپ کے بعد اس کو دوسرا پکڑے گا اور چڑھے گا، پھراس کے بعد تیسراپکڑے گا اور چڑھے گا، پھر اس کو ایک شخص پکڑے گا اور وہ رسی ٹوٹ جائے گی پھر اس کو جوڑا جائے گا اور وہ اس کے ذریعے چڑھے گا، یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان کیا میں نے صحیح کہا یا غلط، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط، انہوں نے کہا کہ خدا کی قسم آپ مجھے بتلادیں کے میں نے کیا غلطی کی ہے آپ نے فرمایا کہ قسم مت دو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment