Saturday, October 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1860,TotalNo:6511


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
حیلوں کا بیان
باب
عامل کا حیلہ کرنا تاکہ اس کوہدیہ بھیجاجائے
حدیث نمبر
6511
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ اشْتَرَی دَارًا بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَحْتَالَ حَتَّی يَشْتَرِيَ الدَّارَ بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَيَنْقُدَهُ تِسْعَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وَتِسْعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَيَنْقُدَهُ دِينَارًا بِمَا بَقِيَ مِنْ الْعِشْرِينَ الْأَلْفَ فَإِنْ طَلَبَ الشَّفِيعُ أَخَذَهَا بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَإِلَّا فَلَا سَبِيلَ لَهُ عَلَی الدَّارِ فَإِنْ اسْتُحِقَّتْ الدَّارُ رَجَعَ الْمُشْتَرِي عَلَی الْبَائِعِ بِمَا دَفَعَ إِلَيْهِ وَهُوَ تِسْعَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَتِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ دِرْهَمًا وَدِينَارٌ لِأَنَّ الْبَيْعَ حِينَ اسْتُحِقَّ انْتَقَضَ الصَّرْفُ فِي الدِّينَارِ فَإِنْ وَجَدَ بِهَذِهِ الدَّارِ عَيْبًا وَلَمْ تُسْتَحَقَّ فَإِنَّهُ يَرُدُّهَا عَلَيْهِ بِعِشْرِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ فَأَجَازَ هَذَا الْخِدَاعَ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ لَا دَائَ وَلَا خِبْثَةَ وَلَا غَائِلَةَ
ابونعیم، سفیان، ابراہیم بن میسرہ، عمرو بن شرید، حضرت ابورافع سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پڑوسی کو شفعہ کا زیادہ حق ہے اور بعض لوگوں نے کہا کہ اگرکوئی شخص ایک گھر بیس ہزار درہم میں خریدنا چاہتا ہے تو اس طرح حیلہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ نو ہزار نوسو درہم نقد دے دے اور بیس ہزار میں سے باقی کے عوض ایک دینار دے دے- اگراس کا مطالبہ کرے تو اس کو بیس ہزار میں لینا پڑے گا ورنہ گھر ملنے کی کوئی صورت نہیں- پھر اگر وہ مکان بائع کے سوا کسی اور آدمی کا حق کا نکلا تو خریدار بائع سے جو کچھ اس نے اس کو دیا ہے وہ واپس لے لے (یعنی نوہزار نوسودرہم اور ایک دینار) اس لئے کہ بیچی ہوئی چیز کا جب اصل مستحق نکل آیا تو دینار کی تجارت جوصرف ایک زیادتی تھی باطل ہوگئی اور خریدار نے اس مکان میں کوئی عیب دیکھا اور اس مکان کا کوئی مستحق بھی نہ نکلا تو مشتری بیس ہزار درہم کے بدلے بائع کومکان واپس دے سکتا ہے- (امام بخاری) نے کہا کہ بعض لوگوں نے اس طرح رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی دھوکہ دہی کو مسلمانوں میں جائز قراردیا ہے حالانکہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کی خرید و فروخت میں نہ بیماری ہوتی ہے اور نہ بیع کو ناجائز کرنے والی کوئی چیز ہوتی ہے اور نہ کسی کا نقصان ہوتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment