Thursday, September 30, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:51

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَيَجْلِسُنِي عَلَی سَرِيرِهِ فَقَالَ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّی أَجْعَلَ لَکَ سَهْمًا مِنْ مَالِي فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْقَوْمُ أَوْ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيکَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصِيَامُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَائَکُمْ

علی بن جعد، شعبہ، ابوجمرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا تو وہ مجھے اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے (ایک مرتبہ) انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم میرے پاس رہو، میں تمہیں اپنے مال سے کچھ حصہ دوں گا، لہذا میں دو مہینے ان کے پاس رہا، بعد ازاں انہوں نے (ایک روز مجھ سے) کہا کہ (قبیلہ) عبدالقیس کے لوگ جب نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ نے ان سے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ یا (یہ پوچھا کہ تم) کس جماعت سے ہو؟ وہ بولے کہ (ہم) ربیعہ (کے خاندان) سے ہیں آپ نے فرمایا کہ مرحبابا القوم یا (بجائے با القوم کے) بالوفد (فرمایا) غیر خزایا ولاندامیٰ، پھر ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ ہم سوائے ماہ حرام کے (کسی اور زمانے) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے (اس لئے کہ) ہمارے اور آپ کے درمیا ن کفار مضر کا قبیلہ رہتا ہے (ان سے ہمیں اندیشہ ہے) لہذا آپ ہم کو کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس کی اطلاع کردیں اور ہم سب اس پر عمل کرکے جنت میں داخل ہو جائیں اور ان لوگوں نے آپ سے پینے کی چیزوں کے بابت بھی پوچھا کہ کو ن سی حلال ہیں اور کون سی حرام؟ تو آپ نے انہیں چار چیزوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا، صرف ﷲ پر ایمان لانے کا ان کو حکم دیا، آپ نے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ صرف ﷲ پر ایمان لا نا (کس طرح ہوتا ہے﴾؟ انہوں نے کہا کہ ﷲ اور اس کا رسول خوب واقف ہے، آپ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ سوا ﷲ کے کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷲ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے، زکوۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور اس بات کا حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دے دیا کرو اور چار چیزوں (میں پانی یا اور کوئی چیز پینے) سے ان کو منع کیا، حنتم سے اور دبا اور نقیر سے اور مزفت سے (اور کبھی ابن عباس مزفت کی جگہ مقیر کہا کرتے تھے اور آپ نے فرمایا کہ ان باتوں کو یاد کرلو اور باقی لوگوں کو (جو اپنی جگہ رہ گئے ہیں ان کی تعلیم دو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = خمس کا ادا کرنا ایمان میں داخل ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  51

No comments:

Post a Comment