Thursday, September 30, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:87

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ الْوَفْدُ أَوْ مَنْ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی قَالُوا إِنَّا نَأْتِيکَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَکَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوهُ مَنْ وَرَائَکُمْ

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ابوجمرہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ (حدیث) بیان کر رہے تھے (اور) ان کے اور لوگوں کے درمیان میں میں مترجم تھا، (جو ابن عباس کہتے تھے اس کو میں با آواز بلند لوگوں کو سنا دیتا تھا) ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ عبدالقیس کے قاصد نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے پوچھا کہ کون قاصد ہیں یا یہ پوچھا کہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم (قبیلہ ربیعہ سے ہیں) آپ نے فرمایا کہ مرحبا بالقوم یا (یہ فرمایا) مرحبا بالوفد غیر خزایا ولاندامی، ان لوگوں نے عرض کیا کہ ایک ہم ایک دور جگہ سے آپ کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان میں کفار مضر کا قبیلہ (حائل) ہے اور (ان ہی کے خوف سے) ہم بجز ماہ حرام (کے اور کسی زمانہ) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے، لہذا ہم کو ایسے اعمال بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس سے مطلع کردیں اور اس کے سبب سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں آپ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا، انہیں صرف ایک ﷲ پر ایمان رکھنے کا (یہ حکم دے کر) آپ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ ایک ﷲ پر ایمان رکھنے کا کیامطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ﷲ اور اس کا رسول (ہم سے) زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا (اس کا مطلب یہ ہے کہ) اس بات کی شہا دت دینا کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ﷲ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور یہ بھی انہیں حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (خدا کی راہ امیں دیں اور انہیں دباء، حنتم اور مزفت (کے استعمال) سے منع فرمایا، شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ اکثر نقیر بھی کہا کرتے تھے اور اکثر (بجائے مزفت کے) مقیر بھی کہتے تھے یہ فرما کر (آپ نے ارشاد فرمایا) کہ ان باتوں کو تم یاد کرلو اور اپنے پیچھے والوں کو (ان سے) مطلع کردو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو رغبت دلانا کہ ایمان اور علم کی حفاظت کریں۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  87

No comments:

Post a Comment