Thursday, September 30, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:78

حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَاضِي حِمْصَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ نَعَمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَکَانَ مُوسَی يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَی مُوسَی لِمُوسَی أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ

ابوالقاسم، خالد بن خلی، قاضی حمص، محمد بن حرب، اوزاعی، زہری، عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن عتبہ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اور حربن قیس فزاری نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا اتفاق سے ابی بن کعب ان دونوں کے پاس سے گذرے تو ان کو ابن عباس نے بلایا اور کہا کہ (اسوقت) میں نے اور میرے اس دوست نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا ہے جن سے ملنے کا راستہ موسی نے ﷲ تعالی سے پوچھا تھا کیا تم نے رسول ﷲ کو ان کا کچھ حال بیان فرماتے سنا ہے؟ ابی بولے ہاں! میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے سنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ (ایک دن) موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں (وعظ فرمارہے) تھے کہ اچانک ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے (ان سے) کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ سے زیادہ بڑا عالم بھی کوئی ہے؟ موسی نے کہ نہیں، آپ فرماتے ہیں پس ﷲ تعالی نے موسی پر وحی بھیجی کہ ہاں! ہمارا بندہ خضر تم سے زیادہ جانتا ہے، تب موسیٰ نے ان سے ملنے کا راستہ پوچھا تو ﷲ تعالی نے مچھلی (کے غائب ہوجانے) کو ان کیلئے علامت قرار دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ (سمجھ لینا) کہ وہی جگہ تمہاری ملاقات کی ہے اگر آگے بڑھ گئے تو پیچھے لوٹ پڑنا اس کے بعد تم ان سے مل جاؤ گے پس موسی (چلے اور سارے راستے) دریا میں مچھلی کی علامت کا انتظار کرتے رہے، اتنے میں موسی کے خادم نے موسی سے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس بیٹھے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور اس کا یاد رکھنا مجھے شیطان ہی نے بھلایا، موسی نے کہا کہ یہی مقام ہے جس کو ہم تلاش کرتے تھے پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشان پر لوٹ چلے، تو انہوں نے خضر کو پالیا پھر (آگے) ان دونوں کا حال وہی ہے جو ﷲ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کی طلب میں (گھر سے) باہر نکلنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  78

No comments:

Post a Comment