Thursday, September 30, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:86

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَی السَّمَائِ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ قُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی عَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي الْمَائَ فَحَمِدَ اللَّهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّی الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِکُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ يُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَاهُ هُوَ مُحَمَّدٌ ثَلَاثًا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

موسی بن اسمعیل، وہیب، ہشام، فاطمہ، اسماء رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں میں عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے ان سے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں؟ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا کہ دیکھو آفتاب میں گہن ہو رہا ہے پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لئے) کھڑے ہو گئے، عائشہ نے کہا سبحان ﷲ! میں نے پوچھا کہ (کیا یہ کسوف) کوئی نشانی ہے؟ عائشہ نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں، پھر میں بھی نماز کیلئے کھڑی ہوگئی (نماز اتنی طویل تھی کہ) مجھ پر غشی طاری ہو گئی، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، پھر جب نماز ہو چکی اور گہن جاتارہا! تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خدا کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا کہ جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا، یہاں تک جنت اور دوزخ کو (بھی) ، اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تمہاری قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی، فتنہ دجال کی طرح (سخت) یا اس کے قریب قریب، (فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا (مثل کا لفظ یا قریب کا لفظ) ، قبر میں سوال ہوگا اور کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے یا تو وہ مومن ہے یا موقن، (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے کیا کہا (مومن کا لفظ یاموقن کا لفظ) میت کہے گی کہ وہ محمد ہیں اور وہ ﷲ کے پیغمبر ہیں، ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں (یہ کلمہ تین مرتبہ کہے گا) تب اس سے کہہ دیا جائے گا تو آرام سے سویا رہ، بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد پر ایمان رکھتا ہے، لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے ان دو لفظوں میں سے کیا کہا تھا (منافق کہا تھا یا شک کرنے والا کہا تھا) کہے گا میں اصل حقیقت تو نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = سواری یا کسی چیز پر کھڑے ہو کر فتویٰ دینا
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  86

No comments:

Post a Comment