Thursday, September 30, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:100

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ

اسماعیل بن ابی اویس، مالک، ہشام بن عروۃ، عروہ، عبد ﷲ بن عمرو بن عاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ﷲ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں) نکال لے بلکہ علماء کو موت دیکر علم کواٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے-



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا؟
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  100

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:99

حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ بِذَلِکَ يَعْنِي حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَی قَوْلِهِ ذَهَابَ الْعُلَمَائِ

علاء بن عبد الجبار، عبدالعزیز بن مسلم، عبد ﷲ بن دینار نے اس کو یعنی عمر بن عبدالعزیز کے قول کو ذھاب العلماء تک روایت کیا ہے-


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا؟
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  99

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:98

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لَا يَسْأَلُنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْکَ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِيثِ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ

عبد العزیز بن عبد ﷲ ، سلیمان، عمرو بن ابی عمرو، سعید بن ابی سعید مقبری ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا یا رسول ﷲ قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ حصہ آپ کی شفاعت سے کس کو ملے گا؟ رسول ﷲ نے فرمایا کہ مجھے یقینی طور پر یہ خیال تھا کہ ابوہریرہ تم سے پہلے کوئی یہ بات مجھ سے نہ پوچھے گا، کیونکہ میں نے تمہاری حرص حدیث پر دیکھ لی تھی، سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے قیامت کے دن وہ شخص ہو گا جو صدق دل سے یا اپنے خالص جی سےلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دے-


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = حدیث (نبوی کے سننے) پر حرص کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  98

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:97

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائَ ابنُ أبِيْ رَباحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ عَطَائٌ أَشْهَدُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ  النِّسَائَ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ وَبِلَالٌ يَأْخُذُ فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَشْهَدُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سلیمان بن حرب، شعبہ، ایوب، عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے قسم کھا کر بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) عید کے موقعہ پر جب حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مردوں کی صف سے گذر کر عورتوں کی صفوں میں پہنچے (اس وقت) آپ کے ہمراہ بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تھے آپ نے یہ گمان کیا کہ (شاید) عورتوں نے خطبہ نہیں سنا تو آپ نے انہیں نصیحت فرمائی اور انہیں صدقہ (دینے) کا حکم دیا، پس کوئی عورت بالی اور انگوٹھی ڈالنے لگی (کوئی کچھ) اور بلال اپنے کپڑے کے کنارے میں لینے لگے-


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = امام کا عورتوں کو نصیحت کرنے اور ان کی تعلیم کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  97

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:96

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا الْمُحَارِبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوکُ إِذَا أَدَّی حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ کَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَأَهَافَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ عَامِرٌ أَعْطَيْنَاکَهَا بِغَيْرِ شَيْئٍ قَدْ کَانَ يُرْکَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَی الْمَدِينَةِ

محمد بن سلام، محاربی، صالح بن حیان، عامر، شعبی، ابوبردہ، اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں کہ جن کے لئے دوگنا ثواب ہے (ایک) وہ شخص جو اہل کتاب میں سے ہو اپنے نبی پر ایمان لایا ہو اور محمد پر بھی ایمان لائے اور (دوسرا وہ) مملوک غلام جب کہ وہ ﷲ کے حق کو اور اپنے مالکوں کے حق کو ادا کرتا رہے اور (تیسرے) وہ شخص جس کے پاس لونڈی ہو جس سے وہ ہم بستری کرتا ہے، اس نے اسے ادب دیا اور عمدہ ادب دیا اور اسے تعلیم کی اور عمدہ تعلیم کی پھر اسے آزاد کردیا اور اس سے نکاح کر لیا اس کے لئےدوگنا ثواب ہے، پھر عامر نے (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں ابوصالح سے) کہا کہ یہ حدیث ہم نے تمہیں بغیر کسی (قسم کے رنج وتعب) کے دے دی ہے ورنہ اس سے کم حدیث کے لئے مدینہ تک سفر کیا جاتا تھا-


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = مرد کا اپنی لونڈی اور اپنے گھر والوں کو تعلیم کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  96

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:95

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ سَافَرْنَاهُ فَأَدْرَکَنَا وَقَدْ أَرْهَقْنَا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَی أَرْجُلِنَا فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا

مسدد، ابوعوانہ، ابوبشر، یوسف بن ماہک، عبد ﷲ بن عمرو کہتے ہیں کہ ایک سفرمیں ہم سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پیچھے رہ گئے تھے پھر جب رسول ﷲ ہمارے قریب پہنچے تو نماز عصر کا وقت چونکہ تنگ ہوگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے تو جلدی کے مارے اپنے پیروں پرپانی چپڑنے لگے پس رسول ﷲ نے اپنی بلند آواز سے دو مرتبہ یا تین مرتبہ پکارا ویل للاعقاب من النار



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جو خوب سمجھانے کے لئے ایک بات کو تین بار کہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  95

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:94

حَدَّثَنَا عَبْدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتَّی تُفْهَمَ عَنْهُ وَإِذَا أَتَی عَلَی قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا

عبدہ، عبد الصمد، عبد ﷲ بن مثنی، ثمامہ بن عبد ﷲ بن انس، انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ جب کوئی بات کہتے تو تین مرتبہ اس کو کہتے، تاکہ اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے اور ان کو سلام کرتے، تو تین مرتبہ سلام کرتے-



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جو خوب سمجھانے کے لئے ایک بات کو تین بار کہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  94

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:93

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَکْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَبَرَکَ عُمَرُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا ثَلاَ ثاً فَسَکَتَ

ابو الیمان، شعیب، زہری، انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (ایک دن) نکلے تو عبد ﷲ بن حذافہ کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا یا رسول ﷲ میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تمہارا باپ حذافہ ہے، پھر آپ باربار فرمانے لگے کہ (جو چاہو) مجھ سے پوچھو، عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یہ حالت دیکھ کر (دو زانو بیٹھ گئے) اور تین مرتبہ کہا کہ ہم راضی ہیں ﷲ سے جو (ہمارا پروردگار ہے) اور اسلام سے جو (ہمارا) دین ہے اور محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے جو ہمارے نبی ہیں، تو آپ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آپ خاموش ہو گئے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = امام یا محدث کے پاس ( ادب سے) دوزانو بیٹھنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  93

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:92

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَائَ کَرِهَهَا فَلَمَّا أُکْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ قَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَتُوبُ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

محمد بن علاء، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، ابوموسی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے چند باتیں پوچھی گئیں جو آپ کے خلاف مزاج تھیں، جب آپ کے سامنے کثرت کی گئی، تو آپ کو غصہ آگیا اور آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ جو کچھ چاہو، مجھ سے پوچھو ایک شخص نے کہا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذافہ ہے پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا یا رسول ﷲ میرا باپ کون ہے، آپ نے فرمایا تیرا باپ سالم ہے، شبیہہ کا مولی، پھر جب حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے آپ کے چہرہ میں آثار غضب دیکھے، تو انہوں نے عرض کیا یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہم ﷲ تعالی کی طرف توبہ کرتے ہیں


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نصیحت اور تعلیم میں جب کوئی بری بات دیکھے تو غصہ کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  92

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:91

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَ بُو عَامِرِالْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ وِکَائَهَا أَوْ قَالَ وِعَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اسْتَمْتِعْ بِهَا فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ قَالَ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ فَغَضِبَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ قَالَ احْمَرَّ وَجْهُهُ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَرْعَی الشَّجَرَ فَذَرْهَا حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا قَالَ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ قَالَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ

عبد ﷲ بن محمد، ابوعامر عقدی، سلیمان بن بلال مدینی، ربیعہ بن ابوعبدالرحمن، یزید، (منبعث کے آزاد کردہ غلام) زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے گری پڑی چیز کا حکم پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس کی بندش کو پہچان لے پھر سال بھر اس کی تشہیر کرے (اگر اس کا کوئی مالک نہ ملے تو) اس سے فائدہ اٹھائے، اور اگر اس کامالک آجائے تو اس کے حوالے کردے، پھر اس شخص نے کہا کہ کھویا ہوا اونٹ اگر ملے؟ تو آپ غضب ناک ہوئے، یہاں تک کہ آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے، پس راوی نے کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ تجھے اس اونٹ سے کیا مطلب، اس کی مشک اور اس کی سم (اس کے پاؤں) اس کے ساتھ ہیں، پانی پر پہنچے گا پانی پی لے گا اور درخت کھائے گا، لہذا اسے چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کو اس کا مالک مل جائے پھر اس شخص نے کہا کہ کھوئی بکری (کا پکڑ لینا کیسا ہے) آپ نے فرمایا کہ اس کو پکڑ لو (کیونکہ وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی) یا اگر (کسی کے) ہاتھ نہ لگی تو بھیڑیے کی


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نصیحت اور تعلیم میں جب کوئی بری بات دیکھے تو غصہ کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  91

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:90

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَکَادُ أُدْرِکُ الصَّلَاةَ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلَانٌ فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْ يَوْمِئِذٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ مُنَفِّرُونَ فَمَنْ صَلَّی بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الْمَرِيضَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ

محمد بن کثیر، سفیان، ابوخالد، قیس بن ابی حازم، ابومسعودانصاری سے منقول ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے (آکر) کہا کہ یا رسول ﷲ ، ہو سکتا ہے کہ میں نماز (جماعت کے ساتھ) نہ پاسکوں کیونکہ فلاں شخص ہمیں (بہت) طویل نماز پڑھایا کرتا ہے ابومسعود کہتے ہیں کہ میں نے نصیحت کرنے میں اس دن سے زیادہ کبھی نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ میں نہیں دیکھا آپ نے فرمایا کہ اے لوگو! تم ایسی سختیاں کر کے لوگوں کو دین سے نفرت دلاتے ہو، دیکھو جو کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے اس چاہئے کہ (قراۃ کے ادا میں) تخفیف کرے اس لئے کہ مقتدیوں میں مریض بھی ہوتے ہیں اور کمزور بھی ہوتے ہیں اور ضرورت والے بھی ہوتے ہیں


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نصیحت اور تعلیم میں جب کوئی بری بات دیکھے تو غصہ کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  90

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:89

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح قَالَ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ وَکُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ مِنْ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْکِي فَقُلْتُ  أَطَلَّقَکُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَا أَدْرِي ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَائَکَ قَالَ لَا فَقُلْتُ اللَّهُ أَکْبَرُ

ابوالیمان، شعیب، زہری، ح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن ابی ثور، عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا، اور ہم رسول خدا صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے، ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں، جس دن میں آتا تھا اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) آیا اور وہاں سے جب واپس ہوا تو میرے دروازے کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں ڈر گیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی، میں حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی؟ وہ بولیں کہ مجھے معلوم نہیں، اس کے بعد میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے کھڑے میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی؟ آپ نے فرمایا نہیں، میں نے کہا، ﷲ اکبر


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کے حاصل کرنے میں باری مقرر کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  89

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:88

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَافَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ مَا أَعْلَمُ أَنَّکِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي فَرَکِبَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ وَقَدْ قِيلَ فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ وَنَکَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ

محمد بن مقاتل، ابوالحسن، عبدﷲ ، عمر بن سعید بن ابی حسین، عبدﷲ بن ابی ملیکہ، عقبہ بن حارث رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابوا ہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا اس کے بعد ایک عورت نے آکر بیان کیا کہ میں نے عقبہ کو اور اسکی عورت کو جس سے عقبہ نے نکاح کیا ہے دودھ پلایا ہے (پس یہ دونوں رضائی بہن بھائی ہیں، ان میں نکاح درست نہیں) عقبہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے (اس سے) پہلے کبھی اس بات کی اطلاع دی ہے، پھر عقبہ سوار ہو کر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مدینہ گئے اور آپ سے (یہ مسئلہ) پوچھا تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (اب کس طرح تم اس سے مصاحبت کرو گے) حالانکہ یہ (جو بیان کیا گیا اس سے حرمت کا شبہ پیدا ہوتا ہے) پس عقبہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا اس نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = پیش آنے والے مسئلہ کے لئے سفر کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  88

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:87

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ الْوَفْدُ أَوْ مَنْ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی قَالُوا إِنَّا نَأْتِيکَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَلَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَکَ إِلَّا فِي شَهْرٍ حَرَامٍ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ قَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوهُ مَنْ وَرَائَکُمْ

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ابوجمرہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ (حدیث) بیان کر رہے تھے (اور) ان کے اور لوگوں کے درمیان میں میں مترجم تھا، (جو ابن عباس کہتے تھے اس کو میں با آواز بلند لوگوں کو سنا دیتا تھا) ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ عبدالقیس کے قاصد نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے پوچھا کہ کون قاصد ہیں یا یہ پوچھا کہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم (قبیلہ ربیعہ سے ہیں) آپ نے فرمایا کہ مرحبا بالقوم یا (یہ فرمایا) مرحبا بالوفد غیر خزایا ولاندامی، ان لوگوں نے عرض کیا کہ ایک ہم ایک دور جگہ سے آپ کے پاس آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان میں کفار مضر کا قبیلہ (حائل) ہے اور (ان ہی کے خوف سے) ہم بجز ماہ حرام (کے اور کسی زمانہ) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے، لہذا ہم کو ایسے اعمال بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس سے مطلع کردیں اور اس کے سبب سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں آپ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا، انہیں صرف ایک ﷲ پر ایمان رکھنے کا (یہ حکم دے کر) آپ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ ایک ﷲ پر ایمان رکھنے کا کیامطلب ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ﷲ اور اس کا رسول (ہم سے) زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا (اس کا مطلب یہ ہے کہ) اس بات کی شہا دت دینا کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد ﷲ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور یہ بھی انہیں حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (خدا کی راہ امیں دیں اور انہیں دباء، حنتم اور مزفت (کے استعمال) سے منع فرمایا، شعبہ کہتے ہیں کہ ابوجمرہ اکثر نقیر بھی کہا کرتے تھے اور اکثر (بجائے مزفت کے) مقیر بھی کہتے تھے یہ فرما کر (آپ نے ارشاد فرمایا) کہ ان باتوں کو تم یاد کرلو اور اپنے پیچھے والوں کو (ان سے) مطلع کردو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو رغبت دلانا کہ ایمان اور علم کی حفاظت کریں۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  87

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:86

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَی السَّمَائِ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ قُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی عَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي الْمَائَ فَحَمِدَ اللَّهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّی الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِکُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ يُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَاهُ هُوَ مُحَمَّدٌ ثَلَاثًا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ

موسی بن اسمعیل، وہیب، ہشام، فاطمہ، اسماء رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں میں عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے ان سے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں؟ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا کہ دیکھو آفتاب میں گہن ہو رہا ہے پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لئے) کھڑے ہو گئے، عائشہ نے کہا سبحان ﷲ! میں نے پوچھا کہ (کیا یہ کسوف) کوئی نشانی ہے؟ عائشہ نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں، پھر میں بھی نماز کیلئے کھڑی ہوگئی (نماز اتنی طویل تھی کہ) مجھ پر غشی طاری ہو گئی، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، پھر جب نماز ہو چکی اور گہن جاتارہا! تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خدا کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا کہ جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا، یہاں تک جنت اور دوزخ کو (بھی) ، اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تمہاری قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی، فتنہ دجال کی طرح (سخت) یا اس کے قریب قریب، (فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا (مثل کا لفظ یا قریب کا لفظ) ، قبر میں سوال ہوگا اور کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے یا تو وہ مومن ہے یا موقن، (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے کیا کہا (مومن کا لفظ یاموقن کا لفظ) میت کہے گی کہ وہ محمد ہیں اور وہ ﷲ کے پیغمبر ہیں، ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں (یہ کلمہ تین مرتبہ کہے گا) تب اس سے کہہ دیا جائے گا تو آرام سے سویا رہ، بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد پر ایمان رکھتا ہے، لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے ان دو لفظوں میں سے کیا کہا تھا (منافق کہا تھا یا شک کرنے والا کہا تھا) کہے گا میں اصل حقیقت تو نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = سواری یا کسی چیز پر کھڑے ہو کر فتویٰ دینا
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  86

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:85

حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ  عَنْ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ وَيَکْثُرُ الْهَرْجُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْهَرْجُ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ فَحَرَّفَهَا کَأَنَّه يُرِيدُ الْقَتْلَ

مکی بن ابراہیم، حنظلہ، سالم، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آئندہ زمانہ میں علم اٹھا لیا جائے گا اور جہل اور فتنے غالب ہو جائیں گے اور ہرج بہت ہوگا عرض کیا یا رسول ﷲ ہرج کیا ہے؟ آپ نے اپنے ہاتھ سے ترچھا اشارہ کر کے فرمایا، اس طرح، گویا آپ کی مراد (ہرج سے) قتل تھی


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = سواری یا کسی چیز پر کھڑے ہو کر فتویٰ دینا
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  85

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:84

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ قَالَ وَلَا حَرَجَ  وَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ وَلَا حَرَجَ

موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب، عکرمہ، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کے آخری حج میں سوالات کئے گئے، کسی نے کہا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے ذبح کر لیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ کچھ حرج نہیں


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتوے کا جواب دے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  84

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:83

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًی لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ فَجَائَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ فَمَا قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ

اسمعیل، مالک، ابن شہاب، عیسیٰ بن طلحہ بن عبید ﷲ ، عبد ﷲ بن عمر وبن العاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوادع میں لوگوں کے لئے منیٰ میں ٹھہر گئے، اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی کیوجہ سے میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا آپ نے فرمایا اب ذبح کرلے کچھ حرج نہیں، پھرایک اور شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ نے فرمایا اب رمی کرلے، کچھ حرج نہیں، عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (اس دن) آپ سے جس چیز کی بابت پوچھا گیا، خواہ مقدم کردی ہو یا موخر کردی گئی، تو آپ نے یہی فرمایا کہ کرلے کچھ حرج نہیں


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = سواری یا کسی چیز پر کھڑے ہو کر فتویٰ دینا
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  83

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:82

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ حَتَّی إِنِّي لَأَرَی الرِّيَّ يَخْرُجُ فِي أَظْفَارِي ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعِلْمَ

سعید بن عفیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، حمزہ بن عبد ﷲ بن عمر، ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ میں سورہا تھا (خواب میں) مجھے ایک پیالہ دودھ کا دیا گیا، تو میں نے پی لیا، یہاں تک کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ سیری (کے سبب سے رطوبت) میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے، پھرمیں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو دے دیا، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ نے فرمایا کہ علم


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کی خوبی کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  82

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:81

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَأُحَدِّثَنَّکُمْ حَدِيثًا لَا يُحَدِّثُکُمْ أَحَدٌ بَعْدِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا وَتَکْثُرَ النِّسَائُ وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّی يَکُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ

مسدد، یحییٰ بن سعید، قتادہ، انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (قتادہ) سے کہا (آج) میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد کوئی تم سے بیان نہیں کرے گا میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ قیامت کی علامتوں میں سے ایک علامت یہ بھی ہے کہ علم کم ہوجائے اور جہل غالب آجائے اور زنا اعلانیہ ہو نے لگے اور عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت ہوجائے گی، یہاں تک پہنچے کہ پچاس عورتوں کا تعلق صرف ایک مرد سے ہوگا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم اٹھ جانے اور جہل ظاہر ہونے کا بیان۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  81

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:80

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا

عمر ان بن میسرہ، عبدالوارث، ابوالتیا ح، انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کی علامتوں میں ایک یہ علامت بھی ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہل قائم ہوجائے گا اور شراب نوشی ہونے لگے گی اور زنا اعلانیہ ہونے لگے گا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم اٹھ جانے اور جہل ظاہر ہونے کا بیان۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  80

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:79

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنْ الْهُدَی وَالْعِلْمِ کَمَثَلِ الْغَيْثِ الْکَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا فَکَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتْ الْمَائَ فَأَنْبَتَتْ الْکَلَأَ وَالْعُشْبَ الْکَثِيرَ وَکَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَکَتْ الْمَائَ فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا وَأَصَابَ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَی إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِکُ مَائً وَلَا تُنْبِتُ کَلَأً فَذَلِکَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِکَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَی اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ إِسْحَاقُ عَنْ أبِيْ أُسَامَةَ وَکَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتْ الْمَائَ قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَائُ وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنْ الْأَرْضِ

محمد بن علاء، حماد بن اسامہ، بر ید بن عبد ﷲ ، ابوبردہ، ابوموسی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو علم اور ہدایت ﷲ تعالی نے مجھے عطاء فرما کر مبعوث فرمایا ہے اس کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو زور کے ساتھ زمین پر برسے، جو زمین صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت گھاس اور سبزہ اگاتی ہے اور جو زمین سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے، پھر ﷲ تعالی اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ اس کو پیتے اور جانوروں کو پلاتے ہیں اور کھیتی کو سیراب کرتے ہیں اور کچھ بارش زمین کے ایسے حصے حصہ کو پہنچے کہ جو بالکل چٹیل میدان ہو، نہ وہاں پانی رکتا ہو اور نہ سبزہ اگتا ہو، پس یہی مثال ہے اس شخص کی جو ﷲ کے دین میں فقیہ ہو جائے اور اسکو پڑ ھےاور پڑھائے اور مثال ہے اس شخص کی جس نے اس کی طرف سر تک نہ اٹھایا اور ﷲ کی اس ہدایت کو جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں، قبول نہ کیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کی فضیلت کا بیان جو خود پڑھے اور دوسرں کو پڑھائے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  79

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:78

حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَاضِي حِمْصَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَيٌّ نَعَمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ فَکَانَ مُوسَی يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَی مُوسَی لِمُوسَی أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ مُوسَی ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي کِتَابِهِ

ابوالقاسم، خالد بن خلی، قاضی حمص، محمد بن حرب، اوزاعی، زہری، عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن عتبہ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اور حربن قیس فزاری نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا اتفاق سے ابی بن کعب ان دونوں کے پاس سے گذرے تو ان کو ابن عباس نے بلایا اور کہا کہ (اسوقت) میں نے اور میرے اس دوست نے موسی کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا ہے جن سے ملنے کا راستہ موسی نے ﷲ تعالی سے پوچھا تھا کیا تم نے رسول ﷲ کو ان کا کچھ حال بیان فرماتے سنا ہے؟ ابی بولے ہاں! میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا حال بیان فرماتے سنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ (ایک دن) موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں (وعظ فرمارہے) تھے کہ اچانک ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے (ان سے) کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ سے زیادہ بڑا عالم بھی کوئی ہے؟ موسی نے کہ نہیں، آپ فرماتے ہیں پس ﷲ تعالی نے موسی پر وحی بھیجی کہ ہاں! ہمارا بندہ خضر تم سے زیادہ جانتا ہے، تب موسیٰ نے ان سے ملنے کا راستہ پوچھا تو ﷲ تعالی نے مچھلی (کے غائب ہوجانے) کو ان کیلئے علامت قرار دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ (سمجھ لینا) کہ وہی جگہ تمہاری ملاقات کی ہے اگر آگے بڑھ گئے تو پیچھے لوٹ پڑنا اس کے بعد تم ان سے مل جاؤ گے پس موسی (چلے اور سارے راستے) دریا میں مچھلی کی علامت کا انتظار کرتے رہے، اتنے میں موسی کے خادم نے موسی سے کہا کہ کیا آپ نے دیکھا کہ جب ہم پتھر کے پاس بیٹھے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا اور اس کا یاد رکھنا مجھے شیطان ہی نے بھلایا، موسی نے کہا کہ یہی مقام ہے جس کو ہم تلاش کرتے تھے پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشان پر لوٹ چلے، تو انہوں نے خضر کو پالیا پھر (آگے) ان دونوں کا حال وہی ہے جو ﷲ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کی طلب میں (گھر سے) باہر نکلنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  78

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:77

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَ عَقَلْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجَّةً مَجَّهَا فِي وَجْهِي وَأَنَا ابْنُ خَمْسِ سِنِينَ مِنْ دَلْوٍ

محمدبن یوسف، ابومسہر، محمد بن حرب، زبیدی، زہری، محمود بن ربیع سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ایک ڈول سے منہ میں پانی لے کرمیرے منہ پر کلی کی تھی اور میں پانچ سال کا بچہ تھا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = بچے کا کس عمر میں سننا صیحح ہے؟
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  77

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:76

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِمِنًی إِلَی غَيْرِ جِدَارٍ فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْکَرْ ذَلِکَ عَلَيَّ

اسمعیل، مالک، ابن شہاب، عبیدﷲ بن عبدﷲ بن عتبہ، عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) ایک گدھی پر سوار ہو کر چلا اور اس وقت میں بلوغ کے قریب تھا اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم منی میں بغیر کسی دیوار کے نماز پڑھ رہے تھے، میں کسی صف کے آگے سے گذرا اور میں نے گدھی کو چھوڑ دیا کہ وہ چرنے لگی اور میں صف میں شامل ہوگیا مجھے (کسی نے) اس بات سے منع نہیں کیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = بچے کا کس عمر میں سننا صیحح ہے؟
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  76

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:75

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ ضَمَّنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْکِتَابَ

ابومعمر عبدالورث، خالد، عکرمہ، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ لپٹا لیا اور فرمایا کہ اے ﷲ اس کو (اپنی کتاب) کا علم عطا فرما


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد کہ اے میرےاللہ! اس کو ( ابن عباس کو) قرآن کا علم عطا فرما۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  75

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:74

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ  يَعْنِيْ بنَ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ تَمَارَی هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَی قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَی الَّذِي سَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَی لُقِيِّهِ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَمَا مُوسَی فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ جَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْکَ قَالَ مُوسَی لَا فَأَوْحَی اللَّهُ  إِلَی مُوسَی بَلَی عَبْدُنَا خَضِرٌ فَسَأَلَ مُوسَی السَّبِيلَ إِلَيْهِ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّکَ سَتَلْقَاهُ وَکَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ لِمُوسَی فَتَاهُ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْکُرَهُ قَالَ ذَلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلَی آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا فَکَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ  تَعَالیَ عَزَّ وَجَلَّ فِي کِتَابِهِ

محمد بن عزیر زہری، یعقوب بن ابراہیم، صالح بن کیسان، ابن شہاب، عبید ﷲ بن عبد ﷲ ، عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور حر بن قیس فزاری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے موسی علیہ السلام کے ہم صحبت کے بارے میں اختلاف کیا، ابن عباس کہتے تھے کہ وہ خضر ہیں، اچانک ابی بن ابی کعب کا ان دونوں کے پاس سے گذر ہوا تو ابن عباس نے ان کو بلایا اور کہا کہ بے شک میں نے اور میرے رفیق (یعنی حربن قیس) نے موسی علیہ السلام کے ہم نشین کے بارے میں، جن سے ملنے کا راستہ موسیٰ نے (ﷲ تعالی سے) پوچھا تھا، اختلاف کیا ہے، کیا تم نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی کیفیت بیان فرماتے ہو سنا ہے؟ ابی بن کعب بولے کہ ہاں میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو ان کی کیفیت بیان فرماتے ہوئے سنا ہے کہ موسی ایک مرتبہ بنی اسرائیل کی جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتفاق سے ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے (ان سے) کہا کہ آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے بھی زیادہ عالم ہو؟ موسیٰ بولے کہ نہیں، پس ﷲ تعالی نے موسی پر وحی بھیجی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر (تم سے زیادہ جانتا ہے) لہذا موسیٰ نے اپنے پروردگار سے ان (خضر) سے ملنے کا راستہ معلوم کیا تو ﷲ تعالی نے ان کے لئے مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = موسیٰ کا دریا میں خضر کے پاس جانے کا واقعہ۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  74

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:73

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّ ثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَلَی غَيْرِ مَا حَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَی هَلَکَتِهِ فِي الْحَقِّ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْحِکْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا

حمیدی، سفیان، اسماعیل بن ابی خالد، زہری، قیس بن ابی حازم، عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رشک (جائز) نہیں مگر دو شخصوں کی عادتوں پر، اس شخص کی عادت پر جس کو ﷲ نے مال دیا ہو اور وہ اس مال پر ان لوگوں کو قدرت دے جو اسے (راہ) حق میں صرف کریں اور اس شخص (کی عادت) پر جس کو ﷲ نے علم عنایت کیا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے حکم کرتا ہو اور (لوگوں کو) اس کی تعلیم دیتاہو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم وحکمت میں رشک کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  73

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:72

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا کَمَثَلِ الْمُسْلِمِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَکَتُّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ

علی بن عبد ﷲ ، سفیا ن ابن ابی نجیح، مجاہد کہتے ہیں کہ میں مدینہ تک ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا (اس عر صہ میں) ایک حدیث کے سوا میں نے ان کو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا، انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے جبکہ آپ کے حضور میں جمار (ایک خاص درخت) لایا گیا، تو آپ نے فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ اس کی کیفیت مسلمان کی کیفیت کے مثل ہے ابن عمر کہتے ہیں کہ میں نے چاہا کہ کہہ دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے، مگر میں سب سے چھوٹا تھا اس لئے چپ رہا جب کسی نے نہ بتایا تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا کہ وہ کجھور کا درخت ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم میں سمجھ کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  72

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:71

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ خَطِيبًا يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الْأُمَّةُ قَائِمَةً عَلَی أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ

سعید بن عفیر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ معاویہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ﷲ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عنایت فرماتا ہے اور میں تو تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا تو ﷲ ہی ہے (یاد رکھو کہ) یہ امت ہمیشہ ﷲ کے حکم پر قائم رہے گی، جو شخص ان کا مخالف ہو گا ان کو نقصان پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ قیامت آجائے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  71

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:70

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَکِّرُ النَّاسَ فِي کُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّکَ ذَکَّرْتَنَا کُلَّ يَوْمٍ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِکَ أَنِّي أَکْرَهُ أَنْ أُمِلَّکُمْ وَإِنِّي أَتَخَوَّلُکُمْ بِالْمَوْعِظَةِ کَمَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابو وائل کہتے ہیں کہ عبد ﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ لوگوں کو ہر جمعرات میں وعظ کیا کرتے تھے، تو ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ اے عبدالرحمن میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں ہر روز وعظ کیا کریں، وہ بولے کہ (روز روز کے وعظ سے) مجھے صرف یہ امر مانع ہے کہ کہیں تم لوگ اکتا نہ جاؤ اور میں تمہاری نصیحت کے لئے اسی طرح وقت معین رکھتا ہوں جس طرح نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کو نصیحت کے لئے وقت مقرر رکھتے تھے، ہمارے اکتاجانے کے خوف سے وہ روز وعظ نہ کہتے تھے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جس نے علم (حاصل کرنے) والوں کی تعلیم کے لئے کچھ دن مقرر کر دیئے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  70

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:69

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَبَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا

محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، شعبہ، ابو التیاح انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (دین میں) آسانی کرو اور سختی نہ کرو، لوگوں کو خوشخبری سناؤ اور (زیادہ تر ڈرا کر انہیں) متنفر نہ کرو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا لوگوں کو موقع اور مناسب وقت پر نصیحت کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  69

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:68

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ کَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا

محمد بن یوسف، سفیا ن، اعمش، ابو وائل، ابن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نصیحت کرنے کے لئے کچھ دن مقرر کردیے تھے، ہمارے اکتا جانے کے خوف سے (ہر روز وعظ نہ فرماتے)


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا لوگوں کو موقع اور مناسب وقت پر نصیحت کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  68

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:67

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَکَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَمْسَکَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ بِزِمَامِهِ قَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ بَيْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَی أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَی لَهُ مِنْهُ

مسدد، بشر ، ابن عون، ابن سیرین، عبد الرحمن بن ابی بکرہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرنے لگے کہ آپ اپنے اونٹ پر بیٹھے تھے اور ایک شخص اسکی نکیل پکڑے ہوئے تھا، آپ نے صحابہ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ یہ کون سادن ہے؟ ہم لوگ خاموش رہے، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ عنقریب آپ اس کے (اصلی) نام کے سوا کچھ اور نام بتائیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہاں، پھر پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے پھر سکوت کیا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ اس کا نام دوسرا بتائیں گے، آپ نے فرمایا کہ کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم عرض کیا کہ ہاں، (اس کے بعد) آپ نے فرمایا کہ تمہارے خون اور تمہارے مال آپس میں تمہارے لئے حرام ہیں، جیسے تمہارے اس دن میں، تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں حرام (سمجھے) جاتے ہیں، چاہئے کہ حاضر غائب کو (یہ خبر) پہنچادے اس لئے کہ شاید حاضر ایسے شخص کو (یہ حدیث پہنچائے) جو اس سے زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = ارشاد نبوی کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (حدیث) پہنچائی جائے سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  67

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:66

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَی عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ قَالَ فَوَقَفَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَی فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ عَنْ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَی إِلَی اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَی فَاسْتَحْيَی اللَّهُ مِنْهُ وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ

اسمعیل، مالک، اسحاق بن عبد ﷲ بن ابی طلحہ، ابومرہ (عقیل بن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام) ابو واقداللیثی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن رسول ﷲ مسجد میں تشریف رکھتے تھے اور لوگ آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ تین شخص آئے تو (ان میں سے) دو رسول ﷲ کے سامنے آگئے اور ایک چلا گیا (ابو واقدا) کہتے ہیں کہ وہ دونوں (کچھ دیر) رسول ﷲ کے پاس کھڑے رہے، پھر ان میں سے ایک نے حلقہ میں گنجائش دیکھی اور وہ اس وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا سب سے پیچھے (جہاں) مجلس ختم ہوتی تھی، بیٹھ گیا، اور تیسرا واپس چلاگیا، پس جب رسول ﷲ نے (وعظ سے) فراغت پائی، تو صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کی حالت نہ بتاؤں کہ ان میں سے ایک نے ﷲ کی طرف رجوع کیا اور ﷲ نے اس کو جگہ دی اور دوسرا شرمایا تو ﷲ نے (بھی) اس سے حیا کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو ﷲ نے (بھی) اس سے اعراض فرمایا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جو مجلس کے اخیر میں بیٹھ جائے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  66

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:65

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِتَابًا أَوْ أَرَادَ أَنْ يَکْتُبَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُمْ لَا يَقْرَئُونَ کِتَابًا إِلَّا مَخْتُومًا فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ مَنْ قَالَ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ

محمد بن مقاتل، ابوالحسن، عبداللہ، شعبہ، قتادہ، انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خط (شاہ روم یا شاہ ایران کو) لکھا، یا لکھنے کا ارادہ کیا، تو آپ سے یہ کہا گیا کہ وہ لوگ ایسا خط نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ لگی ہو، لہذا آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس میں محمد رسول ﷲ نقش تھا (حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس انگوٹھی کی سجاوٹ میرے دل میں کھب گئی) گویا مجھے معلوم ہو رہا ہے کہ وہ اس وقت بھی میری نظر کے سامنے آپ کی انگلی میں چمک رہی ہے، شعبہ (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے قتادہ سے کہا کہ یہ آپ سے کس نے کہا کہ اس میں محمد رسول ﷲ نقش تھا وہ بولے انس نے کہا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علم کی باتیں لکھ کر شہروں میں بھیجنا۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  65

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:64

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِکِتَابِهِ رَجُلًا وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَی عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَی کِسْرَی فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا کُلَّ مُمَزَّقٍ

اسماعیل بن عبد ﷲ ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عبید ﷲ بن عبد ﷲ بن عتبہ بن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ رسول ﷲ نے اپنا خط ایک شخص کے ہاتھ بھیجا اور اس کو یہ حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے حاکم کو دے دے (چناچہ اس نے دے دیا) بحرین کے حاکم نے اس کو کسٰری (شاہ ایران) تک پہنچایا، جب کسری ٰنے اس کو پڑھا تو اپنی بدبختی سے اس کو پھاڑ ڈالا، ابن شہاب (جو اس حدیث کے روای ہیں) کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ابن مسیب نے اس کے بعد مجھ سے یہ کہا کہ رسول ﷲ نے (اپنے خط کو پھاڑنا سنا) تو ان لوگوں کو بددعا دی کہ ان کے پرخچے اڑا دیئے جائیں گے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علم کی باتیں لکھ کر شہروں میں بھیجنا۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  64

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:63

حَدَّ ثَنَا مُوسَی بْنُ اِسْمَعِيْلَ قَالَ حَدَّثنَاَ سُلَيْمَانُ بْنُ المٌغِيْرَ ةَ قَالَ حَدَّثنَاَ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ اَنَسٍ قَالَ نُهِيْنَا فیِْ القُرآنِ اَنْ نَّساَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ يُعْجِبُنَا اَن يَجِئَ الرَّجُلُ مِنْ اَهْلِ الْبَادِيَةِ فَسَاَلَهُ وَنَحْنُ نَسْمَعُ فَجَائَ رَجُلٌ مِّنْ اَهْلِ الْبَادِيَةِ فَسَالَهُ فَقَالَ اَتَا نَا رَسُوْلَکَ  فَاَخْبَرَ نَا اَنَّکَ تَزْعَمُ اَنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ اَرْسَلَکَ قَالَ صَدَقَ فَقَالَ فَمَنْ خَلَقَ السَّمَائَ قَالَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْاَرْضَ وَالْجِبَالَ قَالَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ قَالَ فَمَنْ جَعَلَ فِيْهَا المْنَاَفِعَ قَالَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ قَالَ فَقَاالَّذِيْ خَلَقَ السَّمَائَ وَخَلَقَ الْاَرْضَ وَ نَصَبَ الْجِبَالَ وَجَعَلَ فَيْهَا المْنَاَفِعَ اللهُ اَرْسَلَکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ زَعَمَ رَسُوْ لُکَ اَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَزَکَوةً فِیْ اَمْوَالِنَا قَالَ صَدَقَ قَالَ بِالَّذِيْ اَرْسَلَکَ الله اَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَزَعَمَ رَسُوْلُکَ اَنَّ عَلَيْنَا حِجُّ الَبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلاً قَالَ صَدَقَ قَالَ بِالَّذِيْ اَرْسَلَکَ اللهُ اَمَرَکَ بِهَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَوَالَّذِيْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا اَزِيْدُ عَلَيْهِنَّ شَيْئاً وَلَااَنْقُصُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اِنْ صَدَقَ لَيَدْ خُلَنَّ الْجَنَّةَ

موسی بن اسماعیل، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ چونکہ ہم کو قرآن میں اس امر کی ممانعت کردی گئی تھی کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے (مسائل) پوچھیں (اس لئے ہم خود نہ پوچھتے تھے) اور ہماری خواہش رہتی تھی کہ کوئی سمجھ دار دیہاتی آئے اور وہ آپ سے پوچھے اور ہم خود نہ معلوم کریں (ایک دن) ایک دیہاتی شخص آیا اور اس نے آپ سے کہا کہ ہمارے پاس آپ کا قا صد پہنچا اور اس نے ہمیں اس بات کی اطلاع دی کہ آپ فرماتے ہیں کہ آپ کو ﷲ بزرگ وبرتر نے پیغمبر بنایا ہے آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا پھر اس شخص سے کہا کہ آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا ﷲ بزرگ وبرتر نے، اس نے کہا کہ زمین کو اور پہاڑوں کو کس نے پیدا کیا ہے آپ نے فرمایا کہ ﷲ بزرگ وبرتر نے، اس نے کہا کہ پہاڑوں میں فائدے کس نے رکھے ہیں؟ آپ نے فرمایا ﷲ بزرگ وبرتر نے (یہ سن کر) وہ کہنے لگا (آپ کو) اسی (ذات) کی قسم جس نے آسمان پیدا کیا اور زمین کو پیدا کیا اور (زمین میں) پہاڑوں کو نصب کیا اور ان میں منافع رکھے، سچ بتائیے کہ کیا ﷲ نے آپ کو پیغمبر بنایا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پھر اس نے کہا آپ کے قاصد نے ہم سے یہ بھی کہا تھا کہ ہمارے اوپر پانچ نمازیں (فرض ہیں) اور ہمارے مالوں میں زکوۃ فرض ہے، آپ نے فرمایا اس نے سچ کہا (یہ سن کر) وہ بولا (آپ کو) اسی (ذات) کی قسم! جس نے آپ کو پیغمبر بنایا (سچ بتائیے) کیا ﷲ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں (پھر) اس نے کہا آپ کے قاصد نے (ہم سے یہ بھی کہا تھا) کہ ہمارے اوپر سال بھر میں ایک مہینے کے روزے (فرض) ہیں، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا، وہ بولا کہ (آپ کو) اسی (ذات) کی قسم! جس نے آپ کو پیغمبر بنایا ہے (سچ بتائییے) کیا ﷲ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، اس نے کہا آپ کے قاصد نے (ہم سے یہ بھی) کہا تھا کہ ہمارے اوپربیت ﷲ کا حج (فرض) ہے، جو وہاں تک جانے کی طاقت رکھے، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا، وہ بولا کہ آپ کو اسی (ذات) کی قسم جس نے آپ کو پیغمبر بنایا ہے (سچ بتائیے) کیا ﷲ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، اس نے کہا تو اسکی قسم جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے میں ان باتوں پر نہ کچھ زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا (یہ سن کر صحابہ سے) نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر سچ کہتا ہے تو یقینا جنت میں داخل ہوگا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = حدیث پڑھنے اور محد ث کے سامنے پیش کرنے (پڑھنے) کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  63

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:62

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ هُوَ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَيُّکُمْ مُحَمَّدٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئٌ بَيْنَ ظَهْرَا نَيْهِمْ فَقُلْنَا هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّکِئُ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَبْتُکَ فَقَالَ  لَهُ الرَّجُلُ إِنِّي سَائِلُکَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْکَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدْ عَلَيَّ فِي نَفْسِکَ فَقَالَ سَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ فَقَالَ أَسْأَلُکَ بِرَبِّکَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَکَ آللَّهُ أَرْسَلَکَ إِلَی النَّاسِ کُلِّهِمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ نَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنْ السَّنَةِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ آللَّهُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَی فُقَرَائِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ نَعَمْ فَقَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ  رَوَاهُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا

عبد ﷲ بن یوسف، لیث، سعید مقبری، شریک بن عبد ﷲ بن ابی نمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص اونٹ پر (سوار آیا) اور اس نے اپنے اونٹ کو مسجد میں (لا کر) بٹھلایا اور اس کے پیر باندھ دیئے پھر اس نے صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ تم میں محمد (صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم) کون ہیں! اور (اسوقت) نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے درمیان تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے تھے، تو ہم لوگوں نے کہا کہ یہ صاف رنگ کے آدمی جوتکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہیں (انہی کا نام نامی محمد ہے) پھر اس شخص نے آپ سے کہا کہ اے عبدالمطلب کے بیٹے! نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو (میں موجود ہوں) اس نے آپ سے کہا کہ میں آپ سے (کچھ) پوچھنا چاہتاہوں اور پوچھنے میں آپ پر سختی کروں گا، آپ اپنے دل میں میرے اوپر ناراض نہ ہوں آپ نے فرمایا کہ جو تیری سمجھ میں آئے، پوچھ، وہ بولا کہ میں آپ کو آپ اور آپ سے پہلے تمام لوگوں کے پروردگار کی قسم دیتا ہوں (سچ بتائے) کیا ﷲ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ خدا جانتا ہے کہ یہی بات ہے، پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو ﷲ کی قسم دیتا ہوں (سچ) بتائیے کہ کیا دن رات میں پانچ نمازوں کے پڑھنے کا ﷲ نے آپ کو حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ خدا جانتا ہے کہ یہی بات ہے پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو ﷲ کی قسم دیتاہوں (سچ بتائیے) کہ کیا اس مہینے (رمضان) کے روزے رکھنے کا ﷲ نے آپ کو حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا خداجانتا ہے کہ یہی بات ہے، پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو ﷲ کی قسم دیتا ہوں (سچ بتائیے) کہ کیا ﷲ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ یہ صدقہ ہمارے مال داروں سے لیں اور اسے ہمارے فقیروں پر تقسیم کریں، تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خدا جانتا ہے کہ یہی بات ہے، اس کے بعد وہ شخص کہنے لگا کہ میں اس (شریعت) پر ایمان لایا جو آپ لائے ہیں اور میں اپنی قوم کا قاصد ہوں اور میں ضمام بن ثعلبہ ہوں (قبیلہ! سعد بن بکر کے بھائیوں میں سے)


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = حدیث پڑھنے اور محد ث کے سامنے پیش کرنے (پڑھنے) کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  62

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:61

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَوْفٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ لَا بَأْسَ بِالْقِرَائَةِ عَلَی الْعَالِمِ وَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْيَانَ قَالَ إِذَا قَرَئَ عَلَی الْمُحَدِّثِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ حَدَّثَنِي قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ يَقُولُ عَنْ مَالِکٍ وَسُفْيَانَ الْقِرَائَةُ عَلَی الْعَالِمِ وَقِرَائَتُهُ سَوَائٌ

محمد بن سلام، محمد بن حسن واسطی، عوف، حضرت حسن بصری سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ عالم کے سامنے پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں اور عبید ﷲ بن موسی نے سفیا ن سے روایت کیا وہ کہتے تھے کہ جب محدث کے سامنے پڑھ چکا ہو تو حدثنی کہنے میں کوئی حرج نہیں، محمد بن سلام کا بیان ہے کہ میں نے ابوعاصم سے سنا وہ مالک اور سفیان سے نقل کرتے تھے کہ عالم کے سامنے پڑھنا اور عالم کا پڑھنا دونوں برابر ہیں


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = حدیث پڑھنے اور محد ث کے سامنے پیش کرنے (پڑھنے) کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  61

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:60

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ حَدِّثُونِي مَا هِيَ قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ

خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، عبد ﷲ بن دینار، ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ اس کا پت جھڑ نہیں ہوتا اور وہ مسلمان کے مشابہ ہے، تو تم مجھے بتاؤ کہ وہ کون سا درخت ہے؟ ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جنگل کے درختوں (کے خیال) میں پڑ گئے، عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرے دل میں آگیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے مگرمیں (بتاتے ہوئے) شرما گیا، بالآخر صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ آپ ہی ہمیں بتا دیجیے کہ وہ کون سا درخت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = امام کا اپنے ساتھیوں کے سامنے ان کے علم کے امتحان کے لئے سوال کرنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  60

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:59

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ حَدِّثُونِي مَا هِيَ  قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ

قتیبہ بن سعید، اسمعیل بن جعفر، عبد ﷲ بن دینار، ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول ﷲ نے (صحابہ کرام سے مخاطب ہو کر) فرمایا کہ درختوں میں سے ایک درخت (ایسا ہے) کہ اس کے پتے (خزاں کے سبب سے) نہیں گرتے اور وہ مومن کی مثل ہے فحدثونی ماھی (تو) تم مجھ سے بیان کرو کہ وہ کون سا درخت ہے تو لوگ جنگلی درختوں (کے خیال) میں پڑگئے۔ (عبد ﷲ بن عمر) کہتے ہیں کہ میرے خیال میں آگیا کہ وہ کجھور کا درخت ہے مگر میں (بزرگوں کے سامنے پیش قدمی کرنے سے) شرما گیا، بالاخر صحابہ نے عرض کیا کہ حدثنا ماھی یا رسول ﷲ (یارسول ﷲ) آپ ہی ہم سے بیان فرمائیے تو آپ نے فرمایا کہ وہ کجھور کا درخت ہے۔


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = محدث کا حدثنا اور اخبرنا اور انبانا کہنا۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  59

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:58

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا فَأَدْرَکَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَی أَرْجُلِنَا فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنْ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا

ابوالنعمان، ابوعوانہ، ابی بشر، یوسف بن ماھک، عبد ﷲ بن عمرو رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک سفر میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے، جب آپ ہمارے قریب پہنچے تو نماز میں تاخیر ہونے (کی وجہ سے) ہم (جلد جلد) وضو کر رہے تھے، اسی وجہ سے ہم اپنے پیروں پر پانی ملنے لگے (کیونکہ دھونے میں دیر ہوتی) پس آپ نے اپنی بلند آواز سے دو یاتین مرتبہ فرمایا کہ (پیروں کے) ٹخنوں کو آگ کے (عذاب) سے خرابی (ہونے والی) ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = اس شخص کا بیان جو علم (کے بیان کرنے) میں اپنی آواز بلند کرے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  58

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:57

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ح  قَالَ و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَائَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَی السَّاعَةُ فَمَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ فَکَرِهَ مَا قَالَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ حَتَّی إِذَا قَضَی حَدِيثَهُ قَالَ أَيْنَ أُرَاهُ السَّائِلُ عَنْ السَّاعَةِ قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِذَا ضُيِّعَتْ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ قَالَ کَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَی غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ

محمد بن سنان، فلیح، ح، ابراہیم بن منذر، محمد بن فلیح، فلیح، ہلال بن علی، عطاء بن یسار، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مجلس میں لوگوں سے (کچھ) بیان کر رہے تھے کہ اسی حالت میں ایک اعرابی آپ کے پاس آیا اور اس نے پوچھا کہ قیامت کب ہوگی؟ تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (نے کچھ جواب نہ دیا اور اپنی بات) بیان کرتے رہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس کا کہنا سن (تو) لیا، مگر (چونکہ) اس کی بات آپ کو بری معلوم ہوئی، اس سبب سے آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جواب نہیں دیا اور کچھ لوگوں نے کہا کہ (یہ بات نہیں ہے) بلکہ آپ نے سنا ہی نہیں، یہاں تک کہ جب آپ اپنی بات ختم کر چکے تو فرمایا کہ کہاں ہے (میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد یہ لفظ تھے) قیامت کا پوچھنے والا؟ سائل نے کہا یا رسول ﷲ میں موجود ہوں، آپ نے فرمایا جس وقت امانت ضائع کردی جائے تو قیامت کا انتظار کرنا، اس نے پوچھا کہ امانت کا ضائع کرنا کس طرح ہوگا؟ آپ نے فرمایا جب کام نااہل (لوگوں) کے سپرد کیا جائے، تو تو قیامت کا انتظار کرنا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = جس شخص سے کوئی مسئلہ دریافت کیاجائے اور وہ کسی بات میں مشغول ہو۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  57

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:56

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ  يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَيْکُمْ بِاتِّقَائِ اللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَالْوَقَارِ وَالسَّکِينَةِ حَتَّی يَأْتِيَکُمْ أَمِيرٌ فَإِنَّمَا يَأْتِيکُمْ الْآنَ ثُمَّ قَالَ اسْتَعْفُوا لِأَمِيرِکُمْ فَإِنَّهُ کَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ أُبَايِعُکَ عَلَی الْإِسْلَامِ فَشَرَطَ عَلَيَّ وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ فَبَايَعْتُهُ عَلَی هَذَا وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَکُمْ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ

ابوالنعمان، ابوعوانہ، حضرت زیاد بن علاقہ کہتے ہیں کہ جس دن مغیرہ بن شعبہ کا انتقال ہوا، اس دن میں نے جریر بن عبدﷲ سے سنا (پہلے) وہ کھڑے ہو گئے اور ﷲ کی حمد وثناء بیان کی، پھر (لوگوں سے مخاطب ہو کر) کہا، کہ ﷲ وحدہ لاشریک لہ کے خوف اور وقار اور آہستگی کو اپنے اوپر لازم رکھو، یہاں تک کہ امیر تمہاے پاس آجائے اس لئے کہ امیر تمہارے پاس ابھی آتا ہے، پھر کہا کہ تم لوگو اپنے امیر (متوفی) کے لئے (خدا سے) معافی مانگو، کیونکہ وہ (خود بھی اپنے مجرموں کے قصور) معاف کر دینے کو پسند کرتے تھے، پھر کہا کہ اما بعد! میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میں آپ سے اسلام پر بیعت کرتا ہوں، تو آپ نے مجھ سے مسلمان رہنے اور ہر مسلمان سے خیر خواہی کرنے کی شرط لگائی، پس میں نے اسی پر آپ سے بیعت کی، قسم ہے اس مسجد کے پروردگار کی، بے شک میں تم لوگوں کا خیر خواہ ہوں اس کے بعد انہوں نے استغفار کیا اور (منبر سے) اترآئے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول اور ائمہ مسلمین اور عامۃ المسلمین کے لئے مخلص رہنا دین ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  56

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:55

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ البَجَلِيِّ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ

مسدد، یحییٰ، اسمعیل، قیس بن ابی حازم، حضرت جریر بن عبد ﷲ بجلی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے نماز پڑھنے اور زکوۃ دینے اور ہر مسلمان سے خیر خواہی کرنے (کے اقرار) پر بیعت کی


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول اور ائمہ مسلمین اور عامۃ المسلمین کے لئے مخلص رہنا دین ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  55

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:54

حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّی مَا تَجْعَلُ فِي فَمِ امْرَأَتِکَ

حکم بن نافع، شعیب، زہری، عامر بن سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم ﷲ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے جو کچھ خرچ کرو گے (قلیل یا کثیر) اس کا ثواب ضرور دیا جائیگا، یہاں تک کہ جو (لقمہ) تم اپنی بی بی کے منہ میں رکھو (اس کا بھی ثواب ملے گا)


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = حدیث میں آیا ہے کہ اعمال نیت اور خیال کے مطابق ہوتے ہیں۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  54

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:53

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَی أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُيَ  لَهُ صَدَقَةٌ

حجاج بن منہال، شعبہ، عدی بن ثابت، عبد ﷲ بن یزید، ابومسعود نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی بی بی پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے، تو وہ اس کے حق میں (صدقہ) کا حکم رکھتا ہے



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = حدیث میں آیا ہے کہ اعمال نیت اور خیال کے مطابق ہوتے ہیں۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  53

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:52

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ لدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَی مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ

عبد ﷲ بن مسلمہ، مالک، یحییٰ بن سعید، محمد بن علقمہ بن وقاص، حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (اعمال کے نتیجے) نیت کے موافق ہوتے ہیں اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جو وہ نیت کرے، لہذا جس کی ہجرت ﷲ اور اس کے رسول کے لئے ہو گی، تو خدا کے ہاں اس کی ہجرت اسی (کام) کے لئے (لکھی جاتی) ہے، جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہو اور جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہو کہ اسے مل جائے یا کسی عورت کیلئے ہو جس سے وہ نکاح کرے، تو اس کی ہجرت اس بات کے لئے ہو گی، جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = حدیث میں آیا ہے کہ اعمال نیت اور خیال کے مطابق ہوتے ہیں۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  52

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:51

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَيَجْلِسُنِي عَلَی سَرِيرِهِ فَقَالَ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّی أَجْعَلَ لَکَ سَهْمًا مِنْ مَالِي فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْقَوْمُ أَوْ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَی فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيکَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصِيَامُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَائَکُمْ

علی بن جعد، شعبہ، ابوجمرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا تو وہ مجھے اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے (ایک مرتبہ) انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم میرے پاس رہو، میں تمہیں اپنے مال سے کچھ حصہ دوں گا، لہذا میں دو مہینے ان کے پاس رہا، بعد ازاں انہوں نے (ایک روز مجھ سے) کہا کہ (قبیلہ) عبدالقیس کے لوگ جب نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ نے ان سے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ یا (یہ پوچھا کہ تم) کس جماعت سے ہو؟ وہ بولے کہ (ہم) ربیعہ (کے خاندان) سے ہیں آپ نے فرمایا کہ مرحبابا القوم یا (بجائے با القوم کے) بالوفد (فرمایا) غیر خزایا ولاندامیٰ، پھر ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ ہم سوائے ماہ حرام کے (کسی اور زمانے) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے (اس لئے کہ) ہمارے اور آپ کے درمیا ن کفار مضر کا قبیلہ رہتا ہے (ان سے ہمیں اندیشہ ہے) لہذا آپ ہم کو کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس کی اطلاع کردیں اور ہم سب اس پر عمل کرکے جنت میں داخل ہو جائیں اور ان لوگوں نے آپ سے پینے کی چیزوں کے بابت بھی پوچھا کہ کو ن سی حلال ہیں اور کون سی حرام؟ تو آپ نے انہیں چار چیزوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا، صرف ﷲ پر ایمان لانے کا ان کو حکم دیا، آپ نے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ صرف ﷲ پر ایمان لا نا (کس طرح ہوتا ہے﴾؟ انہوں نے کہا کہ ﷲ اور اس کا رسول خوب واقف ہے، آپ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ سوا ﷲ کے کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷲ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے، زکوۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور اس بات کا حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دے دیا کرو اور چار چیزوں (میں پانی یا اور کوئی چیز پینے) سے ان کو منع کیا، حنتم سے اور دبا اور نقیر سے اور مزفت سے (اور کبھی ابن عباس مزفت کی جگہ مقیر کہا کرتے تھے اور آپ نے فرمایا کہ ان باتوں کو یاد کرلو اور باقی لوگوں کو (جو اپنی جگہ رہ گئے ہیں ان کی تعلیم دو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = خمس کا ادا کرنا ایمان میں داخل ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  51

Sunday, September 26, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:50

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا مُشَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهَا کَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ فَمَنْ اتَّقَی الْمُشَبِهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ کَرَاعٍ يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی يُوشِکُ أَنْ يُوَاقِعَهُ أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ مَلِکٍ حِمًی أَلَا إِنَّ حِمَی اللَّهِ فِي أَرْضِهِ مَحَارِمُهُ أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّهُ وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّهُ أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ

ابو نعیم، زکریا، عامر، نعمان بن بشیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ حلال ظاہر ہے اور حرام (بھی ظاہر ہے) اور دونوں کے درمیان میں شبہ کی چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے، پس جو شخص شبہ کی چیزوں سے بچے اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچالیا اور جو شخص شبہوں (کی چیزوں) میں مبتلا ہوجائے (اس کی مثال ایسی ہے) جیسے کہ جانور شاہی چراگاہ کے قریب چر رہا ہو جس کے متعلق اندیشہ ہوتا ہے کہ ایک دن اس کے اندر بھی داخل ہو جائے (لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے، آگاہ ہو جاؤ کہ ﷲ کی چراگاہ اس کی زمین میں اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں، خبردار ہو جاؤ! کہ بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ خراب ہو جاتا ہے تو تمام بدن خراب ہو جاتا ہے، سنو وہ ٹکڑا دل ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو اپنے دین کے قائم رکھنے کے لئے گناہوں سے بچے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  50

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:49

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ سَأَلْتُکَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ وَکَذَلِکَ الْإِيمَانُ حَتَّی يَتِمَّ وَسَأَلْتُکَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا وَکَذَلِکَ الْإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ لَا يَسْخَطُهُ أَحَدٌ

ابراہیم بن حمزہ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عبید ﷲ بن عبد ﷲ ، عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوسفیان بن حرب نے بیان کیا کہ ان سے ہرقل نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار زیادہ ہوتے جاتے ہیں یاکم، تو تم نے کہا کہ زیادہ ہوتے جاتے ہیں اور ایمان جب تک اعلی درجہ تک نہ پہنچے اس وقت تک اس کی یہی صورت ہوتی ہے، میں نے تم سے یہ بھی سوال کیا تھا کہ ان میں سے کوئی اس دین میں داخل ہونے کے بعد دین سے پھر جاتا ہے؟ تو تم نے کہا کہ نہیں اور ایمان کی حالت اسی طرح ہے، جب کہ اس کی بشاشت دلوں میں مل جائے کہ پھر کوئی شخص اس سے ناخوش نہیں ہو سکتا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = یہ باب ترجمۃ الباب سے خالی ہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  49

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:48

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وکُتُبٍهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ قَالَ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِکَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّکَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ مَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَسَأُخْبِرُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ رَبَّهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ الْآيَةَ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ رُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَقَالَ هَذَا جِبْرِيلُ جَائَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ جَعَلَ ذَلِک کُلَّهُ مِنْ الْإِيمَانِ

مسدد،اسمعیل بن ابراہیم، ابوحیان التیمی، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، یکایک آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک شخص آیا اور اس نے (آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے) پوچھا کہ ایمان کیا چیز ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم ﷲ پر اور اسکے فرشتوں پر اور (آخرت میں) ﷲ کے ملنے پر اور ﷲ کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور قیامت کا یقین کرو، (پھر) اس شخص نے کہا کہ اسلام کیا چیز ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تم ﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ شرک نہ کرو اور نماز پڑھو اور زکوۃ مفروضہ ادا کیا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، اس شخص نے کہا کہ احسان کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم ﷲ کی عبادت (اس خشوع اور خلوص سے) کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر (یہ حالت) نہ (حاصل ہو) کہ تم اس کو دیکھتے ہو تو خیال رہے کہ وہ تمہیں دیکھتا ہے (پھر) اس شخص نے کہا کہ قیامت کب ہوگی؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے یہ بات پوچھی جارہی ہے (وہ خود) سائل سے زیادہ (اس کو) نہیں جانتا (بلکہ ناواقفی میں دونوں برابر ہیں) اور میں تم کو اس کی علامتیں بتائے دیتا ہوں، جب لونڈی اپنے سردار کو جنے اور جب سیاہ اونٹوں کو چرانے والے عمارتوں میں رہنے لگیں (تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے اور قیامت کا علم تو) ان پانچ چیزوں میں ہے کہ جن کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا، پھر نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (اِنَّ اللہَ عِندَہُ عِلمُ السَّاعَۃ) پوری آیت تلاوت فرمائی، اس کے بعد وہ شخص چلا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (صحابہ سے) فرمایا کہ اس کو میرے پاس واپس لاؤ (چناچہ) لوگ اس کو واپس لانے کو گئے، مگر وہاں کسی کو نہ دیکھا تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، یہ جبرئیل تھے، لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم سکھانے آئے تھے، ابوعبد ﷲ کہتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان سب باتوں کو ایمان کا جزو قرار دیا ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = جبرائیل کا رسول اللہ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے ایمان، اسلام اور احسان وعلم قیامت کے متعلق پوچھنا۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  48

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:47

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَنَسٌ  قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَاحَی رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَکُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ وَإِنَّهُ تَلَاحَی فُلَانٌ وَفُلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَی أَنْ يَکُونَ خَيْرًا لَکُمْ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ

قتیبہ بن سعید، اسمعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے عبادہ بن صامت رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ملے انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں کو شب قدر بتانے کے لئے نکلے، مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے، آپ نے فرمایا (کہ اس وقت) میں اس واسطے نکلا تھا کہ تمہیں شب قدر بتادوں، مگر (چونکہ) فلاں فلاں باہم لڑے، اس لئے (اسکی خبر دنیا سے) اٹھالی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب تم شب قدر کو) رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کا عمل اکارت کر دیاجائے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  47

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:46

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنْ الْمُرْجِئَةِ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ

محمد بن عرعرہ، شعبہ، زبید کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے مرجیہ (فرقہ) کی بابت پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدﷲ (بن مسعود) نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کا عمل اکارت کر دیاجائے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  46

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:45

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَکَانَ مَعَهُ حَتَّی يُصَلَّی عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنْ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ کُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

احمد بن عبد ﷲ بن علی منجوفی، روح، عوف، حسن ومحمد، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کوئی شخص کسی مسلمان کے جنازے کے ہمراہ ایمان کا کام اور ثواب سمجھ کر جاتا ہے اور جب تک اس پر نماز نہ پڑھ لی جائے اور اس کے دفن سے فراغت نہ کرلی جائے اس کے ہمراہ رہتا ہے تو وہ دو حصہ ثوا ب کے لیکر لوٹتا ہے، ہر حصہ احد (پہاڑ) کے برابر ہوتا ہے اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ لے اور دفن کئے جانے سے قبل لوٹ آئے، تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹتا ہے، عثمان رضی ﷲ تعالیٰ عنہ موذن نے اس کے متابع حدیث روایت کی ہے اور بیان کیا کہ ہم سے بروایت عوف، محمد ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = جنازوں کے ساتھ جانا ایمان ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  45

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:44

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِيَامُ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

اسمعیل، مالک بن انس، ابوسہیل بن مالک، مالک، طلحہ بن عبیدﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نجد کا رہنے والا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، رسول ﷲ کے پاس آتا تھا اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جارہی تھی لیکن یہ سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ کیا کہہ رہا ہے لیکن جب قریب ہوا تو معلوم ہوا (کہ) وہ اسلام کی بابت آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتا ہے، رسول ﷲ نے فرمایا کہ دن رات میں پانچ نمازیں ہیں، وہ شخص بولا کہ کیا ان کی علاوہ (بھی کوئی نماز) میرے اوپر (فرض) ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے پڑھے (پھر) رسول ﷲ نے فرمایا رمضان کے روزے، اس نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ (اور روزے بھی) میرے اوپر فرض ہیں؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں- مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے رکھے (طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے زکوۃ کا بھی ذکر کیا- اس نے کہا کہ میرے اوپر اس کے علاوہ (اور کوئی صدقہ بھی) فرض ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے دے، طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص یہ کہتا ہوا چلا کہ ﷲ کی قسم نہ میں (اس عبادت میں اپنی طرف سے) زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا، رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ سچ کہہ رہا ہے، تو کامیاب ہو گیا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = زکوۃ کا اداکرنا اسلام ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  44

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:43

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ قَالَ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ آيَةٌ فِي کِتَابِکُمْ تَقْرَئُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ أَيُّ آيَةٍ قَالَ الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا قَالَ عُمَرُ قَدْ عَرَفْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ وَالْمَکَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ

حسن بن صباح، جعفر بن عون، ابوالعمیس، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، عمر بن خطاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیرالمومنین تمہاری کتاب (قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے کہ اگر ہم پر یعنی یہودیوں پروہ آیت نازل ہوتی تو ہم اس دن کو (جس دن وہ نازل ہوتی) عید منا لیتے، امیرالمومنین نے پوچھا کہ وہ کون سی آیت ہے؟ یہودی بولا، (اَلیَومَ اَکمَلتُ لَکُم دِینَکُم الخ) (حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یہ سن کر) کہنے لگے کہ بیشک ہم نے اس دن کو اور اس مقام کو یاد کر لیا ہے، جس میں یہ آیت نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی آپ (اس دن) عرفہ میں مقیم تھے اور جمعہ کا دن تھا


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = ایمان کی کمی اور زیادتی اللہ تعالی کے اس ارشاد سے بھی ثابت ہے وزدناھم ھدی۔الخ
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  43

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:42

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِيمَانٍ مَکَانَ مِنْ خَيْرٍ

مسلم بن ابراہیم، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر نیکی (ایمان) ہو وہ دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں گہیوں کے ایک دانے کے برابر خیر (ایمان) ہو وہ (بھی) دوزخ سے نکالا جائے گا اور جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر نیکی (ایمان) ہو وہ بھی دوزخ سے نکالا جائے گا، ابوعبد ﷲ نے کہا کہ ابان نے بروایت قتادہ، انس، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے بجائے خیر کے ایمان کا لفظ روایت کیا ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = ایمان کی کمی اور زیادتی اللہ تعالی کے اس ارشاد سے بھی ثابت ہے وزدناھم ھدی۔الخ
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  42

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:41

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ قَالَ مَنْ هَذِهِ قَالَتْ فُلَانَةُ تَذْکُرُ مِنْ صَلَاتِهَا قَالَ مَهْ عَلَيْکُمْ بِمَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّی تَمَلُّوا وَکَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ

محمد بن مثنی، یحیی، ہشام، عروہ، عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (ایک مرتبہ) ان کے پاس آئے اور ان کے پاس (اس وقت) کوئی عورت بیٹھی ہوئی تھی آپ نے پوچھا کہ کون ہے؟ عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا بولیں کہ یہ فلاں عورت ہے (اور) اس کی نماز (کی کثرت) کا حال بیان کرنے لگیں آپ نے فرمایا کہ ٹھہرو (دیکھو) تم اتنے اعمال کی ذمہ داری اپنے اوپر لو جن کی (ہمیشہ کرنے کی) تم کو طاقت ہو اس لئے کہ (ﷲ ثواب دینے سے) نہیں تھکتا تاوقتیکہ تم عبادت کرنے سے تھک جاؤ اور ﷲ کے نزدیک (سب سے) زیادہ محبوب وہ دین (کا کام) ہے جس کو کرنے والا ہمیشہ کر سکے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب وہ کام ہے جوہمیشہ کیا جائے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  41

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:40

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُکُمْ إِسْلَامَهُ فَکُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُکْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَکُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُکْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا

اسحق بن منصور، عبد الرزاق، معمر، ہمام، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنے اسلام کی خوبی پیدا کرلیتا ہے تو جو نیکی وہ کرتا ہے وہ اس کے لئے دس گنے سے لے کر سات سو گنے تک لکھی جاتی ہے اور جو برائی وہ کرتا ہے وہ اس کے لئے اتنی ہی لکھی جاتی ہے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = آدمی کے اسلام کی خوبی کا بیان۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  40

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:39

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ قَالَ أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ  أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَی أَجْدَادِهِ أَوْ قَالَ أَخْوَالِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَّهُ صَلَّی قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا وَکَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَکُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ وَأَنَّهُ صَلَّی أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّی مَعَهُ قَوْمٌ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّی مَعَهُ فَمَرَّ عَلَی أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاکِعُونَ فَقَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَکَّةَ فَدَارُوا کَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ وَکَانَتْ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ کَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَأَهْلُ الْکِتَابِ فَلَمَّا وَلَّی وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْکَرُوا ذَلِکَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا أَنَّهُ مَاتَ عَلَی الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ وَقُتِلُوا فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَکُمْ

عمروبن خالد، زہیر، ابواسحق، براءبن عازب سے روایت ہے کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (جب ہجرت کرکے) مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنے ننہال میں، جو انصار تھے، ان کے ہاں اترے اور آپ نے (مدینہ کے بعد) سولہ مہینے یا سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی، مگر آپ کو یہ اچھا معلوم ہوتا تھا کہ آپ کا قبلہ کعبہ کی طرف ہو جائے (چناچہ ہوگیا) اور سب سے پہلی نماز جو آپ نے (کعبہ کی طرف) پڑھی عصر کی نماز تھی اور آپ کے ہمراہ کچھ لوگ نماز میں تھے ان میں سے ایک شخص نکلا اور کسی مسجد کے لوگوں پر اس کا گذر ہوا اور وہ (بیت المقدس کی طرف) نماز پڑھ رہے تھے، تو اس نے کہا کہ میں ﷲ تعالی کو گواہ کرکے کہتا ہوں، میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مکہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہے (یہ سنتے ہی) وہ لوگ جس حالت میں تھے، اسی حالت میں کعبہ کی طرف گھوم گئے اور جب آپ بیت المقدس کی طرف نماز پڑہتے تھے، یہود اور جملہ اہل کتاب بہت خوش تھے، مگر جب آپ نے اپنا منہ کعبہ کی طرف پھیر لیا تو یہ ان کو ناگوار ہوا، زہیر (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے اس حدیث میں یہ نقل کیا کہ تحویل قبلہ سے پہلے اسی قدیم قبلہ پر کچھ لوگ مر چکے تھے، ہم یہ نہ سمجھ سکے کہ ان کے متعلق کیا خیال کیا جائے اس پر ﷲ تعالی نے یہ آیت (وَمَا کَانَ اللہُ لِیُضِیعَ اِیمَانَکُم) نازل فرمائی


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = نماز ایمان میں داخل ہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  39

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:38

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْئٍ مِنْ الدُّلْجَةِ

عبدالسلام بن مطہر، عمر بن علی، محن بن محمد غفاری، سعید بن ابی سعید مقبری، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے راوی ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دین بہت آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی کرے گا وہ اس پرغالب آجائے گا، پس تم لوگ میانہ روی کرو اور (اعتدال سے) قریب رہو اور خوش ہو جاؤ (کہ تمہیں ایسا دین ملا) اور صبح اور دوپہر کے بعد اور کچھ رات میں عبادت کرنے سے دینی قوت حاصل کرو


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = دین بہت آسان ہے۔
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  38

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:37

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

محمدبن سلام، محمد بن فضیل، یحیی بن سعید، ابومسلمہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان میں ایمان اور ثواب کا کام سمجھ کر روزے رکھے اس کے اگلے گناہ معاف کردئیے جائیں گے


کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = ایمان کا بیان
باب = ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھنا ایمان میں داخل ہے
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  37