Wednesday, November 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2306,TotalNo:6957


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
توحید کا بیان
باب
مشیت اور ارادہ کا بیان۔
حدیث نمبر
6957
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولَ إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَکُمْ مِنْ الْأُمَمِ کَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَی غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّی صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ثُمَّ أُعْطِيتُمْ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّی غُرُوبِ الشَّمْسِ فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ رَبَّنَا هَؤُلَائِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَکْثَرُ أَجْرًا قَالَ هَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ أَجْرِکُمْ مِنْ شَيْئٍ قَالُوا لَا فَقَالَ فَذَلِکَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَائُ
حکم بن نافع، شعیب، زہری، سالم بن عبدﷲ ، حضرت عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اس وقت آپ منبر پر تھے (فرمایا کہ) گزشۃ لوگوں کے مقابلہ میں تمہاری زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے نماز عصر سے غروب آفتاب کا وقت، تورات والوں کو تورات دی گئی انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دوپہر کا وقت ہو گیا، پھروہ لوگ عاجز ہو گئے ان لوگوں کو ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر انجیل والوں کو انجیل دی گئی تو انہوں نے عصر کے وقت تک اس پر عمل کیا، پھر وہ لوگ بھی عاجز آ گئے ان لوگوں کو بھی ایک ایک قیراط اجر ملا، پھر تم لوگوں کو بھی قرآن عطا کیا گیا اور تم نے غروب آفتاب تک اس پر عمل کیا، تم لوگوں کو دودو قیراط ملے، تورات والوں نے عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ان لوگوں نے تو عمل کم کیا ہے اور اجر انہیں زیادہ ملا ہے، ﷲ تعالی نے فرمایا کیا میں نے تمہارے اجر میں سے کچھ کم کیا، ان لوگوں نے کہا نہیں، ﷲ تعالی نے فرمایا کہ یہ میرا فضل ہے جس کو چاہتا ہوں اس کو دیتا ہوں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment