Wednesday, November 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2355,TotalNo:7006


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
توحید کا بیان
باب
اللہ تعالی کا قول کہ اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام سے بات کی۔
حدیث نمبر
7006
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْکَعْبَةِ أَنَّهُ جَائَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَی إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ فَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَکَانَتْ تِلْکَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّی أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَی فِيمَا يَرَی قَلْبُهُ وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ وَکَذَلِکَ الْأَنْبِيَائُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ فَلَمْ يُکَلِّمُوهُ حَتَّی احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَی لَبَّتِهِ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ فَغَسَلَهُ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ حَتَّی أَنْقَی جَوْفَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِکْمَةً فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا فَنَادَاهُ أَهْلُ السَّمَائِ مَنْ هَذَا فَقَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مَعِيَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ قَالَ نَعَمْ قَالُوا فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا فَيَسْتَبْشِرُ بِهِ أَهْلُ السَّمَائِ لَا يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَائِ بِمَا يُرِيدُ اللَّهُ بِهِ فِي الْأَرْضِ حَتَّی يُعْلِمَهُمْ فَوَجَدَ فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا آدَمَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ هَذَا أَبُوکَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ وَقَالَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِابْنِي نِعْمَ الِابْنُ أَنْتَ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا بِنَهَرَيْنِ يَطَّرِدَانِ فَقَالَ مَا هَذَانِ النَّهَرَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا النِّيلُ وَالْفُرَاتُ عُنْصُرُهُمَا ثُمَّ مَضَی بِهِ فِي السَّمَائِ فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ فَضَرَبَ يَدَهُ فَإِذَا هُوَ مِسْکٌ أَذْفَرُ قَالَ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْکَوْثَرُ الَّذِي خَبَأَ لَکَ رَبُّکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَقَالَتْ الْمَلَائِکَةُ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الْأُولَی مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالُوا مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ وَقَالُوا لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ الْأُولَی وَالثَّانِيَةُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی الرَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَةِ فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ کُلُّ سَمَائٍ فِيهَا أَنْبِيَائُ قَدْ سَمَّاهُمْ فَأَوْعَيْتُ مِنْهُمْ إِدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ لَمْ أَحْفَظْ اسْمَهُ وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ وَمُوسَی فِي السَّابِعَةِ بِتَفْضِيلِ کَلَامِ اللَّهِ فَقَالَ مُوسَی رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوْقَ ذَلِکَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ حَتَّی جَائَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ فَتَدَلَّی حَتَّی کَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی اللَّهُ فِيمَا أَوْحَی إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةً عَلَی أُمَّتِکَ کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثُمَّ هَبَطَ حَتَّی بَلَغَ مُوسَی فَاحْتَبَسَهُ مُوسَی فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَاذَا عَهِدَ إِلَيْکَ رَبُّکَ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِکَ فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ رَبُّکَ وَعَنْهُمْ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جِبْرِيلَ کَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذَلِکَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَعَلَا بِهِ إِلَی الْجَبَّارِ فَقَالَ وَهُوَ مَکَانَهُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَنَّا فَإِنَّ أُمَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ هَذَا فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مُوسَی فَاحْتَبَسَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَی إِلَی رَبِّهِ حَتَّی صَارَتْ إِلَی خَمْسِ صَلَوَاتٍ ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَی عِنْدَ الْخَمْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَوْمِي عَلَی أَدْنَی مِنْ هَذَا فَضَعُفُوا فَتَرَکُوهُ فَأُمَّتُکَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانًا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ رَبُّکَ کُلَّ ذَلِکَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلَا يَکْرَهُ ذَلِکَ جِبْرِيلُ فَرَفَعَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ فَقَالَ يَا رَبِّ إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَائُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَأَبْدَانُهُمْ فَخَفِّفْ عَنَّا فَقَالَ الْجَبَّارُ يَا مُحَمَّدُ قَالَ لَبَّيْکَ وَسَعْدَيْکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ کَمَا فَرَضْتُهُ عَلَيْکَ فِي أُمِّ الْکِتَابِ قَالَ فَکُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا فَهِيَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْکِتَابِ وَهِيَ خَمْسٌ عَلَيْکَ فَرَجَعَ إِلَی مُوسَی فَقَالَ کَيْفَ فَعَلْتَ فَقَالَ خَفَّفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِکُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا قَالَ مُوسَی قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی أَدْنَی مِنْ ذَلِکَ فَتَرَکُوهُ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَلْيُخَفِّفْ عَنْکَ أَيْضًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُوسَی قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ قَالَ فَاهْبِطْ بِاسْمِ اللَّهِ قَالَ وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ
عبد العزیز بن عبد ﷲ ، سلیمان، شریک بن عبد ﷲ ، حضرت ابن مالک سے روایت کرتے ہیں، ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جس رات کو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد کعبہ سے معراج ہوئی تو وحی کے پہنچنے سے قبل آپ کے پاس تین فرشتے آئے اس وقت آدمی خانہ کعبہ میں سوئے ہوئے تھے، ایک نے کہا ان میں وہ کون ہیں جن کی تلاش میں ہم ہیں، بیچ والے نے اشارہ سے بتایا کہ ان میں سب سے اچھے ہیں پچھلے فرشتے نے کہا کہ ان میں جو بہتر ہے ان کو لے لو، اس رات کو یہی ہوا، پھر دوسری رات آنے تک ان فرشتوں کو نہیں دیکھا- دوسری رات کو وہ فرشتے آئے، آپ کا دل ان کو دیکھ رہا تھا اور آ نکھیں سوئی ہوئی تھیں، انبیاء کا یہی حال ہو تا ہے کہ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتے، ان فرشتوں نے آپ سے کوئی بات کی اور اٹھا کر چاہ زمزم کے پاس لے جا کر رکھ دیا، جبریل نے اس کام کو سنبھالا، انہوں کے گلے سے لیکر دل کے نیچے تک سینہ کو چاک کیا اور سینہ اور پیٹ کو (خواہشات سے) خالی کیا اپنے ہاتھ سے زمزم کے پا نی سے دھویا، آپ کے پیٹ کو خوب صاف کیا پھر سونا کا ایک طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک برتن ایمان اور حکمت سے بھرا ہوا تھا اس سے آپ کے سینہ اور حلق کو بھرا پھر اس کو برابر کر دیا، پھر آپ کو آسمان دنیا تک لے چڑھے اور اس کے ایک دروازے کو کھٹکھٹایا، آسمان والوں نے پوچھا کون؟ انہوں نے جواب دیا جبریل، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ کون ہیں، کہا میرے ساتھ محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں ان لوگوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں، کہا ہاں! انہوں نے کہا، خوب اچھے آئے (خوش آمدید) آسمان والے اس سے خو ش ہو رہے تھے، آسمان والے فرشتوں کو اس کی خبر نہیں ہوتی کہ ﷲ زمین میں کیا کرنا چاہتا ہے جب تک کہ ان کو بتلا نہ دے آپ نے آسمان دنیا میں حضرت آ دم علیہ السلام کو پایا، آپ سے جبریل نے فرمایا کہ آپ کے باپ ہیں ان کو سلام کیجئے آپ نے سلام کیا انہوں نے جواب دیا اور کہا کہ تمہارا آنا مبارک ہو اے میرے بیٹے، تم اچھے بیٹے ہو، اس وقت آپ کی نظر دو نہروں پر پڑی جو بہہ رہی تھیں، آپ نے فرمایا اے جبریل! یہ دو نہریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ نیل اور فرات کا منبع ہے، پھر اسی آسمان میں آپ کو لے کر پھر نے لگے، آپ ایک نہر کے پاس سے گزرے جس پر موتی اور زمرد کے محل بنے ہوئے تھے آپ نے ہاتھ مارا تو معلوم ہوا کہ وہ مشک ہے، آپ نے پوچھا اے جبریل یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کوثر ہے جو آپ کے لئے آپ کے رب نے رکھ چھوڑی ہے پھر دوسرے آسمان پر لے گئے تو فرشتوں نے یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے فرشتوں نے کیا تھا کہ کون؟ تو انہوں نے کہا کہ جبریل، انہوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد (صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم) انہوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا ہاں، انہوں نے کہا تمہارا آنا مبارک ہو، پھر تیسرے آسمان پر لے گئے اور ان فرشتوں نے بھی وہی پوچھا جو پہلے اور دوسرے آسمان والوں نے پوچھا تھا، پھر چوتھے آسمان پر لے گئے تو وہاں پر بھی فرشتوں نے وہی گفتگو کی، پھر پانچویں آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، پھر چھٹے آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، پھر ساتویں آسمان پر لے گئے تو وہاں بھی فرشتوں نے اسی طرح گفتگو کی، ہر آسمان پر انبیا ء سے ملاقا ت ہوئی، ان کا نام لیا جن میں ادریس علیہ السلام کا دوسرے آسمان پر اور ہارون علیہ السلام کا چوتھے آسمان پر اور پا نچویں آسمان پر جن کا نام مجھے یاد نہیں رہا، اور ابراہیم علیہ السلام کا چٹھے آسمان پر اور حضرت موسی علیہ السلام سے ساتویں آسمان پر ﷲ تعالی کے ساتھ ہم کلام ہونے کی فضیلت کی بنا پر ملنا مجھے یاد نہیں رہا، موسی علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! مجھ کو یہ گمان تھا کہ مجھ سے زیادہ بلندی پر کوئی شخص جائے گا، پھر آپ کو اس سے بھی اوپر لے گئے جس کا علم ﷲ تعالی ٰ کے سوا کسی کو نہیں، یہاں تک کہ سدرۃالمنتہی ٰ کے پاس پہنچے، پھر ﷲ رب العزت سے نزدیک ہوئے اور اس قدر نزدیک ہوئے جیسے کمان کے دو کونے، بلکہ اس سے بھی زیادہ نزدیک ہوئے، پھر ﷲ تعالیٰ نے آپ کو وحی بھیجی جو وحی بھیجی، اس میں یہ تھا کہ آپ کی امت پر دن رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر نیچے اترے، حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ کو روک لیا اور کہا اے محمد! تمہا رے رب نے تم سے کیا عہد لیا، آپ نے فرمایا کہ مجھ سے دن رات پچاس نمازیں پڑھنے کا عہد لیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمہاری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی اسلئے لوٹ جاؤ اپنے رب سے اپنے لیے اور اپنی امت کے واسطے تخفیف کراؤ، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جبریل کی طرف رخ کیا گویا آپ ان سے مشورہ لینا چا ہتے تھے، جبریل نے مشورہ دیا کہ ہاں اگر آپ کی خواہش ہو چناچہ جبریل آپ کو ﷲ تعالی کے پاس لے گئے، آپ نے اپنی پہلی جگہ پر کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اے رب! نمازوں میں ہم پر کمی فرما، میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی، ﷲ تعالی نے دس نمازیں کم کر دیں، پھر حضرت مو سی ٰ علیہ السلام کے پاس آئے انہوں نے روک لیا، حضرت مو سی ٰ علیہ السلام آپ کو اسی طرح اپنے رب کے پاس بھیجتے رہے حتی ٰ کہ پانچ نمازیں رہ گیئں، پھر پانچ کے بعد حضرت موسی علیہ السلام نے روکا اور کہا اے محمد (صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کو اس سے بھی کم نمازیں پڑھوانا چاہیں لیکن وہ ضعیف ہو گئے اور اس کو چھوڑ دیا، تمہاری امت تو جسم، بدن، آنکھ اور کان، کے اعتبار سے بہت ضعیف ہے لہذا واپس جاؤ تمہارا رب تمہاری نمازوں میں کمی کر دے گا، ہر بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبریل کی طرف دیکھتے تھے تاکہ ان سے مشورہ لیں اور جبریل علیہ السلام اس کو ناپسند نہیں کرتے تھے چناچہ پانچویں بار بھی آپ کو لے گئے آپ نے عرض کیا اے میرے رب! میری امت کے جسم ناتواں ہیں اور ان کے دل اور کان اور ان کے بدن کمزور ہیں اس لئے ہم پر تخفیف فرما لبیک و سعد یک ﷲ تعالی ٰ نے فرمایا کہ میرے پاس بات بدلی نہیں جاتی جو میں نے تم پر فرض کیا تھا وہ ام الکتاب (لوح محفوظ) میں ہے، ﷲ نے فرمایا ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہے اس لئے پانچ نمازیں جو تم پر فرض ہوئیں لوح محفوظ میں پچاس ہی رہیں، آپ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آئے، حضرت موسی علیہ السلام نے پوچھا آپ نے کیا کہا؟ آپ نے کہا ہمارے رب نے ہماری نماز میں بہت کمی فرما دی ہر نیکی کا دس گنا ثواب عطا کیا- حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہ خدا کی قسم میں نے بنی اسرائیل سے اس سے بھی کم کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے اس کو چھوڑ دیا لہذا لوٹ کر اپنے رب کے پاس جاؤ اور اس میں کمی کراؤ- رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے موسی! خدا کی قسم مجھے اپنے سے شرم آتی ہے اس لئے کہ میں بار بار اس کے پاس جا چکا ہوں- حضرت موسی ٰ علیہ السلام نے کہا پھر ﷲ کا نام لے کر اترو- راوی کا بیان کہ آپ بیدار ہوئے تو اس وقت آپ مسجد حرام میں تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment