Wednesday, November 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2348,TotalNo:6999


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
توحید کا بیان
باب
خدائے بزرگ و برتر کا قیامت کے دن انبیاء وغیرہ سے کلام کرنے کا بیان
حدیث نمبر
6999
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَنَزِيُّ قَالَ اجْتَمَعْنَا نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ فَذَهَبْنَا إِلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَذَهَبْنَا مَعَنَا بِثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ لَنَا عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَإِذَا هُوَ فِي قَصْرِهِ فَوَافَقْنَاهُ يُصَلِّي الضُّحَی فَاسْتَأْذَنَّا فَأَذِنَ لَنَا وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَی فِرَاشِهِ فَقُلْنَا لِثَابِتٍ لَا تَسْأَلْهُ عَنْ شَيْئٍ أَوَّلَ مِنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَقَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَؤُلَائِ إِخْوَانُکَ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ جَائُوکَ يَسْأَلُونَکَ عَنْ حَدِيثِ الشَّفَاعَةِ فَقَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُوسَی فَإِنَّهُ کَلِيمُ اللَّهِ فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِعِيسَی فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَکِنْ عَلَيْکُمْ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَسْتَأْذِنُ عَلَی رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لَا تَحْضُرُنِي الْآنَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مِنْهَا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ لَکَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيَقُولُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَی أَدْنَی أَدْنَی مِثْقَالِ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنْ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ أَنَسٍ قُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِنَا لَوْ مَرَرْنَا بِالْحَسَنِ وَهُوَ مُتَوَارٍ فِي مَنْزِلِ أَبِي خَلِيفَةَ فَحَدَّثْنَاهُ بِمَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَأَذِنَ لَنَا فَقُلْنَا لَهُ يَا أَبَا سَعِيدٍ جِئْنَاکَ مِنْ عِنْدِ أَخِيکَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَلَمْ نَرَ مِثْلَ مَا حَدَّثَنَا فِي الشَّفَاعَةِ فَقَالَ هِيهْ فَحَدَّثْنَاهُ بِالْحَدِيثِ فَانْتَهَی إِلَی هَذَا الْمَوْضِعِ فَقَالَ هِيهْ فَقُلْنَا لَمْ يَزِدْ لَنَا عَلَی هَذَا فَقَالَ لَقَدْ حَدَّثَنِي وَهُوَ جَمِيعٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَمْ کَرِهَ أَنْ تَتَّکِلُوا قُلْنَا يَا أَبَا سَعِيدٍ فَحَدِّثْنَا فَضَحِکَ وَقَالَ خُلِقَ الْإِنْسَانُ عَجُولًا مَا ذَکَرْتُهُ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ حَدَّثَنِي کَمَا حَدَّثَکُمْ بِهِ قَالَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ثُمَّ أَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَقُلْ يُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَکِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لَأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، معبد بن ہلا ل، عنز ی سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ ہم بصرہ کے کئی آدمی ایک جگہ جمع ہوئے اور انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن مالک کے پاس گئے، اپنے ساتھ ثابت بنانی کو بھی لے چلے تاکہ وہ انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ہمارے لئے شفاعت کی حدیث کے متعلق پوچھیں- اس وقت حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اپنے محل میں تھے ہم نے داخل ہو نے کی اجازت چا ہی، انہوں نے اجازت دی، اسوقت وہ اپنے بستر پر بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے ثابت سے کہا کہ ان سے شفاعت کی حدیث سے پہلے کوئی چیز نہ پو چھنا، چناچہ ثابت نے کہا اے ابوحمزہ! یہ تمہا رے بھائی بصرہ والے ہیں اور تمہارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ تم سے شفاعت کی حدیث پوچھیں، انہوں نے کہا ہم سے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا کہ جب قیامت کا دن ہو گا تو لوگ (دریا کی طرح) مو ج ماریں گے (بے قرار ہوں گے) تو یہ لوگ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اپنے پروردگار کے پاس ہماری شفاعت کیجئے وہ کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ ﷲ کے خلیل ہیں پھر یہ لوگ حضرت ابراہیم کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں، حضرت موسی علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ ﷲ کے کلیم ہیں لوگ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس پہنچیں گے وہ جواب دیں گے کہ میں اسکا اہل نہیں ہوں لیکن تم حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس جاؤ وہ ﷲ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، یہ لوگ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ بھی کہیں گے میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ، لوگ میرے پاس آئیں تو میں کہوں گا میں اس کا اہل ہوں، میں اپنے رب سے اجازت چاہوں گا اجازت ملے گی اور اللہ میرے دل میں ایسے کلمات ڈال دے گا جو اب مجھے یاد نہیں اور میں ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا اور سجدے میں گر جاؤں گا، پھر اللہ کہے گا اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، ما نگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہو گی، میں عرض کروں گا اے میرے رب! میری امت، میری امت، حکم ہو گا کہ جس کے دل میں ایک جو برابر بھی ایمان ہو اسکو دوزخ سے نکال لو، چناچہ میں جاؤں گا اور یہ کروں گا پھر لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا اور سجدے میں گر جاؤں گا تو کہا جائے گا اے محمد سر اٹھاؤ اور کہو سنا جائے گا، ما نگو دیا جائے گا اور شفاعت کرو قبول ہو گی میں عرض کروں گا، اے رب! میری امت، میری امت، تو کہا جائے گا کہ جاؤ اور دوزخ میں سے اس شخص کو نکال لو جس کے دل میں ذرہ یا رائی کے برابر ایمان ہو، میں جاؤں گا ایسا ہی کروں گا پھر لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کروں گا پھر میں سجدے میں گر جاؤں گا تو کہا جائے گا اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہو گی میں عرض کروں گا اے میرے رب! میری امت، میری امت، ﷲ تعالی فرمائے گا کہ جاؤ اور اس شخص کو دوزخ سے نکال لو جس کے دل میں رائی کے دانہ سے بھی کم ایمان ہو، میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا سعید کا بیان ہے کہ جب ہم حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس سے نکلے تو میں نے اپنے بعض ساتھیوں سے کہا کہ کاش ہم لوگ حسن (بصری) کے پاس چلتے جو اس وقت ابوخلیفہ کے مکا ن میں چھپے ہوئے تھے اور ان سے وہ حدیث بیان کرتے جو ہم سے انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ہے چناچہ ہم لوگ ان کے پاس آئے، انہیں سلام کیا، انہوں نے اندر آنے کی اجازت دی، ہم نے کہا کہ اے ابوسعید! ہم آپ کے پاس آپ کے بھا ئی انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن مالک کے پاس سے آئے ہیں، شفاعت کے متعلق جیسی حدیث انہوں نے بیان کی ہم نے ویسی نہیں سنی، انہوں نے بیان کی، جب اس آخری مقام پر پہنچے تو انہوں نے کہا اور بیان کرو ہم نے کہا اس سے زیادہ انہوں نے بیان نہیں کیا انہوں نے کہا انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ جبکہ وہ ہوش و حواس میں تھے بیس سال کا عرصہ ہوا مجھ سے یہ حدیث بیان کی میں نہیں جانتا کہ وہ بھول گئے یا اس لئے اس کے ذکر کو ناپسند کیا کہ لوگ بھروسہ کر بیٹھیں اور عمل چھوڑ دیں، ہم نے کہا اے ابوسعید! ہم سے بیان کیجئے تو وہ ہنسے اور کہا سچ ہے انسا ن جلد باز پیدا کیا گیا ہے، میں تم سے وہ حدیث بیان کر دوں انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے اسی طرح بیان کیا جس طرح تم سے بیان کیا پھر کہا کہ آپ نے فرمایا میں چوتھی بار لوٹ کر آؤں گا اور ان ہی کلمات سے اس کی حمد بیان کر وں گا پھر سجدہ میں گر جاؤں گا تو اللہ کہے گا کہ محمد سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا، مانگو دیا جائے گا، شفاعت کرو قبول ہو گی، میں عرض کروں گا اے رب مجھے ان لوگوں کی اجازت دے جنہوں نے  لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو تو ﷲ تعالی فرمائے گا کہ قسم ہے میری عزت و جلال کی اور عظمت و کبریائی کی کہ میں دوزخ سے اسکو نکال دوں گا جس نے  لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment