Saturday, June 11, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2015,TotalNo:4551


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4551
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فِي جَيْشٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمِعَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَی الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ فَعَلُوهَا أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ أَکْثَرَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثُمَّ إِنَّ الْمُهَاجِرِينَ کَثُرُوا بَعْدُ قَالَ سُفْيَانُ فَحَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرًا کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
علی، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک جنگ میں تھے اور سفیان نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو مہاجرین میں سے ایک نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجرنے پکار کر کہا کہ اے جماعت مہاجرین رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا آپ نے فرمایا جاہلیت کی اس پکار کو چھوڑو یہ برا کلمہ ہے- عبد ﷲ بن ابی نے سنا تو اس نے کہا ایسا کرو انتقام لے لو خدا کی قسم! اگر ہم مدینہ دوبارہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو حضرت عمر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول ﷲ! آپ مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں اور مہاجرین جس وقت مدینہ آئے تھے اس وقت انصار مہاجرین سے زیادہ تھے- پھر اس کے بعد مہاجرین زیادہ ہو گئے سفیان نے کہا کہ میں نے اس کو عمرو سے یاد رکھا ہے عمرو نے کہا کہ میں نے جابر کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ﷲ تعالیٰ کا قول یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرو حتیٰ کہ یہ آپ ہی منتشر یعنی متفرق ہو جائیں اور سب خزانے ﷲ ہی کے ہیں آسمان اور زمین کے لیکن منافق سمجھتے نہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment