Saturday, June 11, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2022,TotalNo:4558


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4558
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّهُ قَالَ مَکَثْتُ سَنَةً أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنْ آيَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَسْأَلَهُ هَيْبَةً لَهُ حَتَّی خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَلَمَّا رَجَعْنَا وَکُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَدَلَ إِلَی الْأَرَاکِ لِحَاجَةٍ لَهُ قَالَ فَوَقَفْتُ لَهُ حَتَّی فَرَغَ ثُمَّ سِرْتُ مَعَهُ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَزْوَاجِهِ فَقَالَ تِلْکَ حَفْصَةُ وَعَائِشَةُ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْ هَذَا مُنْذُ سَنَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ هَيْبَةً لَکَ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ مَا ظَنَنْتَ أَنَّ عِنْدِي مِنْ عِلْمٍ فَاسْأَلْنِي فَإِنْ کَانَ لِي عِلْمٌ خَبَّرْتُکَ بِهِ قَالَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ إِنْ کُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَا نَعُدُّ لِلنِّسَائِ أَمْرًا حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ مَا أَنْزَلَ وَقَسَمَ لَهُنَّ مَا قَسَمَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا فِي أَمْرٍ أَتَأَمَّرُهُ إِذْ قَالَتْ امْرَأَتِي لَوْ صَنَعْتَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مَا لَکَ وَلِمَا هَا هُنَا وَفِيمَ تَکَلُّفُکِ فِي أَمْرٍ أُرِيدُهُ فَقَالَتْ لِي عَجَبًا لَکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ مَا تُرِيدُ أَنْ تُرَاجَعَ أَنْتَ وَإِنَّ ابْنَتَکَ لَتُرَاجِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ مَکَانَهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ فَقَالَ لَهَا يَا بُنَيَّةُ إِنَّکِ لَتُرَاجِعِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ فَقَالَتْ حَفْصَةُ وَاللَّهِ إِنَّا لَنُرَاجِعُهُ فَقُلْتُ تَعْلَمِينَ أَنِّي أُحَذِّرُکِ عُقُوبَةَ اللَّهِ وَغَضَبَ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّةُ لَا يَغُرَّنَّکِ هَذِهِ الَّتِي أَعْجَبَهَا حُسْنُهَا حُبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا يُرِيدُ عَائِشَةَ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ لِقَرَابَتِي مِنْهَا فَکَلَّمْتُهَا فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ عَجَبًا لَکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ دَخَلْتَ فِي کُلِّ شَيْئٍ حَتَّی تَبْتَغِيَ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجِهِ فَأَخَذَتْنِي وَاللَّهِ أَخْذًا کَسَرَتْنِي عَنْ بَعْضِ مَا کُنْتُ أَجِدُ فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهَا وَکَانَ لِي صَاحِبٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِذَا غِبْتُ أَتَانِي بِالْخَبَرِ وَإِذَا غَابَ کُنْتُ أَنَا آتِيهِ بِالْخَبَرِ وَنَحْنُ نَتَخَوَّفُ مَلِکًا مِنْ مُلُوکِ غَسَّانَ ذُکِرَ لَنَا أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَسِيرَ إِلَيْنَا فَقَدْ امْتَلَأَتْ صُدُورُنَا مِنْهُ فَإِذَا صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَدُقُّ الْبَابَ فَقَالَ افْتَحْ افْتَحْ فَقُلْتُ جَائَ الْغَسَّانِيُّ فَقَالَ بَلْ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْوَاجَهُ فَقُلْتُ رَغَمَ أَنْفُ حَفْصَةَ وَعَائِشَةَ فَأَخَذْتُ ثَوْبِي فَأَخْرُجُ حَتَّی جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ يَرْقَی عَلَيْهَا بِعَجَلَةٍ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَی رَأْسِ الدَّرَجَةِ فَقُلْتُ لَهُ قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَذِنَ لِي قَالَ عُمَرُ فَقَصَصْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمَّا بَلَغْتُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَعَلَی حَصِيرٍ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ شَيْئٌ وَتَحْتَ رَأْسِهِ وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ وَإِنَّ عِنْدَ رِجْلَيْهِ قَرَظًا مَصْبُوبًا وَعِنْدَ رَأْسِهِ أَهَبٌ مُعَلَّقَةٌ فَرَأَيْتُ أَثَرَ الْحَصِيرِ فِي جَنْبِهِ فَبَکَيْتُ فَقَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ کِسْرَی وَقَيْصَرَ فِيمَا هُمَا فِيهِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ لَهُمْ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ
عبدالعزیز بن عبد ﷲ، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن عبید بن حنین سے روایت کرتے ہیں انہوں نے ابن عباس کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں ایک سال تک اس انتظار میں رہا کہ حضرت عمر بن خطاب سے ایک آیت کے متعلق پوچھوں لیکن میں ان کی ہیبت کے سبب سے ان سے نہ پوچھ سکا- بیان تک کہ وہ حج کے ارادہ سے نکلے تو میں بھی ان کے ساتھ نکلا جب میں واپس ہوا اور ہم لوگ راستہ میں تھے تو وہ ایک پہلوکے درخت کے پاس رفع حاجت کے لئے گئے- حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ میں ان کے انتظار میں کھڑا رہا حتیٰ کہ وہ فارغ ہوئے پھر میں ان کے ساتھ چلا تو میں نے کہا اے امیرالمومنین! نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی بیویوں میں کون وہ دو عورتیں تھیں- جنہوں نے آپ کے متعلق اتفاق کرلیا تھا- انہوں نے کہا وہ حفصہ اور عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا تھیں ابن عباس کا بیان ہے کہ میں نے کہا خدا کی قسم! میں ایک سال سے یہ ارادہ کر رہا تھا کہ اس کے متعلق آپ سے پوچھوں لیکن آپ کے ڈر سے میں پوچھ نہ سکا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو جس چیز کے متعلق تمہیں معلوم ہو کہ مجھے اس کا علم ہے تو مجھ سے پوچھ لو اگر مجھے علم ہوگا تو میں تمہیں ضرور بتلا دوں گا ابن عباس کا بیان ہے کہ پھر حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا بخدا! ہم جاہلیت کے زمانہ میں عورتوں کا کوئی حق نہ سمجھتے تھے- یہاں تک کہ ﷲ نے ان کے حق میں نازل فرمایا جو نازل فرمایا اور ان کے لئے مقرر کیا جو کچھ مقرر کیا- حضرت عمر نے کہا کہ ایک دن جب کہ میں اپنے معاملہ میں کچھ سوچ رہا تھا تو اس وقت میری بیوی نے کہا کہ کاش تم اس طرح اور اس طرح کرتے میں نے اس سے کہا کہ تجھے کیا ہوا ور کیوں میرے معاملہ میں دخل دیتی ہے جو میں کرتا ہوں اس نے کہا کہ اے ابن خطاب! مجھے تم پر تعجب ہے تم نہیں چاہتے کہ تمہاری باتوں کا جواب دیا جائے حالانکہ تمہاری بیٹی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی باتوں کا جواب دیتی ہے یہاں تک کہ دن بھر آپ غصہ میں رہے یہ سن کر حضرت عمر ایک چادر لے کر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا اے بیٹی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی باتوں کا جواب دیتی ہے یہاں تک کہ آپ ایک دن بھر غصہ رہے- حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا خدا کی قسم! ہم آپ کی باتوں کا جواب دیتے ہیں میں نے کہا تو جان لے کہ میں تجھے ﷲ کی سزا اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے غضب سے ڈراتا ہوں اے بیٹی! تجھے وہ دھوکہ میں نہ ڈال دے جس کو اس کے حسن نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی محبت کے سبب مغرور کردیا ہے اس سے حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا مراد تھیں حضرت عمر کا بیان ہے کہ پھر میں وہاں سے نکلا یہاں تک کہ قرابت کے سبب سے میں ام سلمہ کے پاس گیا میں نے ان سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ اے ابن خطاب! تم ہر چیز میں دخل دیتے ہو حتیٰ کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم اور ان کی بیویوں کے معاملہ میں بھی دخل دیتے ہو چناچہ انہوں نے اس سختی سے میری گرفت کی کہ میرا غصہ جاتا رہا پھر میں ان کے ہاں سے باہر نکلا اور انصار میں سے میرا ایک دوست تھا جب میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود نہ ہوتا تو وہ میرے پاس آکر حالت بیان کرتا اور جب وہ نہ ہوتا تو میں اس سے بیان کرتا اور اس زمانہ میں ہمیں غسان کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے حملہ کا خطرہ تھا ہم سے بیان کیا گیا کہ وہ ہم پر (حملہ کی غرض سے) روانہ ہو رہا ہے- چناچہ ہمارے سینے خوف سے بھرے ہوئے تھے- ایک دن میرے انصار ی دوست نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہنے لگا کہ دروازہ کھولو، دروازہ کھولو، دروازہ کھولو،میں نے پوچھا کیا غسانی آ گئے اس نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ سخت معاملہ ہے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنی تمام بیویوں سے علیحدگی اختیار کرلی میں نے کہا عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  اور حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ناک خاک آلود ہو پھر میں اپنے کپڑے لے کر روانہ ہوگیا حتیٰ کہ میں آیا اور آپ اس وقت اپنے ایک بالا خانہ میں تھے جس پر چڑھنے کیلئے ایک زینہ لگا تھا اور آپ کا ایک سیاہ غلام سیڑھی کے سرے پر تھا میں نے اس سے کہا کہ جا کر کہہ کہ یہ عمر بن خطاب ہے چناچہ مجھے اجازت ملی حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے اندر پہنچ کر میں نے آپ سے یہ قصہ بیان کیا جب ام سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی بات بتائی تو آپ مسکرائے اس وقت آپ ایک بوریئے پر لیٹے ہوئے تھے آپ کے جسم اور بوریئے کے درمیان کچھ نہ تھا اور آپ کے سر کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی اور پاؤں کے پاس مسلم کے پتوں کا ڈھیر تھا اور سر کے پاس کچے چمڑے لٹکے تھے میں نے آپ کے پہلو میں بوریئے کا نشان دیکھا تو میں روپڑا آپ نے فرمایا تم کیوں روتے ہو میں نے کہا یا رسول ﷲ قیصر و کسری تو اس طرح آرام میں گزارتے ہیں اور آپ ﷲ کے رسول ہوکر اس حالت میں؟ آپ نے فرمایا کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ ان کے لئے دنیا ہو اور ہمارے لئے آخرت ہو- (آیت) اور جب کہ پیغمبر کو اس ﷲ نے خبر دی تو پیغمبر نے تھوڑی سی بات تو جتلا دی اس نے وہ بات بتلا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے تو جب پیغمبر نے اس بیوی کو وہ بات جتلائی تو وہ کہنے لگی- آپ کو کس نے خبر کردی آپ نے فرمایا مجھ کو بڑے جاننے والے خبردار نے خبر دی- اس بات میں عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی حدیث آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment