Saturday, June 11, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2001,TotalNo:4537


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ممتحنہ
حدیث نمبر
4537
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْتَحِنُ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ بِهَذِهِ الْآيَةِ بِقَوْلِ اللَّهِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ إِلَی قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ بَايَعْتُکِ کَلَامًا وَلَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ مَا يُبَايِعُهُنَّ إِلَّا بِقَوْلِهِ قَدْ بَايَعْتُکِ عَلَی ذَلِکِ تَابَعَهُ يُونُسُ وَمَعْمَرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ
اسحاق، یعقوب بن ابراہیم، ابن شہاب کے برادر زادہ، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم ان مومن عورتوں کا جو آپ کے پاس ہجرت کر کے آتیں آیت  يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ إِلَی قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ تک کی بناء پر امتحان کرلیا کرتے تھے- عروہ کا بیان ہے کہ حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ مومن عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کر لیتی تو اس سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم فرماتے کہ میں نے تجھ سے بیعت کرلی ہے آپ صرف گفتگو کے ذریعہ بیعت کرتے اور خدا کی قسم! بیعت میں کبھی آپ کے ہاتھ نے کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا آپ ان عورتوں سے صرف زبانی بیعت کرتے اور فرماتے کہ میں نے تجھ سے اس پر بیعت کی یونس، معمر اور عبدالرحمن بن اسحاق نے زہری سے اس کی متابعت میں روایت کی اور اسحق بن راشد نے بواسطہ زہری، عروہ اور عمرہ سے نقل کیا ہے- (آیت) جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment