Saturday, June 11, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2064,TotalNo:4600


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والضحی
حدیث نمبر
4600
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ قَالَتْ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُرَی صَاحِبَکَ إِلَّا أَبْطَأَکَ فَنَزَلَتْ مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی
محمدبن بشار، محمدبن جعفر، غندر، شعبہ، اسودبن قیس کہتے ہیں کہ میں نے جندب بجلی سے سناکہ ایک عورت نے کہا یا رسول ﷲ! میں تمہارے ساتھی کو دیکھتی ہوں کہ قرآن لانے میں دیرکرنے لگے ہیں، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ تم کو تمہارے رب نے نہیں چھوڑا اور نہ دشمنی کی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2063,TotalNo:4599


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والضحی
حدیث نمبر
4599
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اشْتَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَجَائَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَکُونَ شَيْطَانُکَ قَدْ تَرَکَکَ لَمْ أَرَهُ قَرِبَکَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی
احمد بن یونس، زبیر، اسودبن قیس، جندب بن سفیان سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو دو یا تین رات (تہجد کے لئے) کھڑے نہیں ہوئے، ایک عورت آئی اور کہا کہ اے محمد (صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے امیدہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑدیا، میں نے اسکو تمہارے پاس دو یا تین راتوں سے آتے ہوئے نہیں دیکھا تو ﷲ تعالی نے یہ آیت (وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی ) نازل فرمائی- آیت تم کوتمہارے رب نے نہیں چھوڑا اور نہ ناراض ہواہے- مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی، تشدید کے ساتھ اور بلا تشدید کے ایک ہی معنی میں ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ تم کوتمہارے رب نے نہیں چھوڑا اور ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اسکی تفسیریہ بیان کی کہ تم کونہ چھوڑا نہ تم سے دشمنی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2062,TotalNo:4598


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4598
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْکُتُ بِهِ الْأَرْضَ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ عَلَی کِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ قَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ أَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی الْآيَةَ
آدم، شعبہ، اعمش، سعدبن عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایک جنازے میں شریک تھے، آپ نے ایک چیزلی اور اس سے زمین کریدنے لگے، پھرفرمایاکہ تم میں سے کوئی شخص ایسانہیں جس کا ٹھکانا دوزخ اور جنت میں نہ لکھ دیا گیا ہو، لوگوں نے عرض کیا، یا رسول ﷲ! تو پھر ہم اپنے لکھے پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں اور عمل چھوڑدیں؟ آپ نے فرمایا کہ عمل کرو اس لئے کہ ہر شخص کو اسی چیز میں آسانی ہوتی ہے جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے، جوشخص اہل سعادت میں سے ہوگا اس کو نیک بختوں کے عمل میں آسانی ہوگی اور جوشخص اہل شقاوت میں سے ہوگا اسکو بدبخت کے عمل میں آسانی ہوگی پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے آیت ﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی﴾ آخر تک پڑھی (یعنی پس جس نے دیا اور پرهیز گاری كی اور نیكیوں كی تصدیق كی) .



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2061,TotalNo:4597


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4597
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَکَّسَ فَجَعَلَ يَنْکُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ وَمَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا کُتِبَ مَکَانُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَإِلَّا قَدْ کُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ عَلَی کِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ کَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَمَنْ کَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَائِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَائِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی الْآيَةَ
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، سعدبن ابی عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع الغرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے کہ ہم لوگوں کے پاس رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے، تو ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے، آپ کے پاس ایک چھڑی تھی آپ نے سرجھکاکراس چھڑی سے زمین کوکریدناشروع کردیا، پھرفرمایاکہ تم میں سے کوئی شخص اور مخلوق نہیں جسکا ٹھکانا جنت اور دوزخ میں اور بدبخت ونیک بخت ہونالکھ نہ دیا گیا ہو، ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! پھر ہم اپنی تقدیر پر کیوں نہ بھروسہ کرلیں اور کام کرناچھوڑدیں، چناچہ ہم میں جوشخص اہل سعادت میں سے ہوگا وہ اہل سعادت کی طرف چلا جائیگا اور ہم میں سے جو بدبختوں میں سے ہوگا وہ بدبختوں کا ساعمل کرے گا، آپ نے فرمایا کہ اہل سعادت نیک بختوں کے عمل میں آسانی دی جائیگی، اور اہل شقاوت کوبدبختوں کے اعمال آسان ہوں گے، پھرآپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) آخرتک پڑھی، یعنی جس نے دیا اور ڈرا اور نیکیوں کی تصدیق کی الخ (آیت) پھرہم اس پرسختی کی راہ آسان کردیں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2060,TotalNo:4596


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4596
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی إِلَی آخرالآية
یحییٰ، وکیع، اعمش، سعد بن عبیدہ، ابوعبدا لرحمن، حضرت علی کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ میں نہ لکھ دیا ہو، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! پھر لوگ اس پر بھروسہ کیوں نہ کرلیں؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں (بلکہ) عمل کرو، اس لئے کہ ہر شخص کو اسی چیز میں آسانی ہوجاتی ہے جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے، پھر آپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی)فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی تک پڑھی- (آیت) اور نیکیوں کوجھٹلایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2059,TotalNo:4595


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4595
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا يَنْکُتُ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ قَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی الْآيَةَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورٌ فَلَمْ أُنْکِرْهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ
بشربن خالد، محمدبن جعفر، شعبہ، سلیمان، سعدبن عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راویت کرتے ہیں کہ آپ ایک جنازے میں شریک تھے، پس آپ زمین کریدنے لگے اور فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسا نہیں کہ جسکا ٹھکانہ جہنم یا جنت میں نہ لکھ دیا گیا ہو، لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! پھر ہم کیوں اس پر بھروسہ نہ کرلیں، آپ نے فرمایا کہ عمل کرو، ہرشخص آسان کیا گیا (اس چیزکے لئے جس کے لئے پیدا کیا گیا) چناچہ آپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) آخرتک پڑھی شعبہ کا بیان ہے کہ مجھ سے منصور نے اس کوبیان کیا تو میں نے سلیمان کی حدیث سے اس کا انکار نہیں کیا، آیت اور جس شخص نے بخل کیا اور بے نیازہوا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2058,TotalNo:4594


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4594
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا قُعُودًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ
مسدد، عبدالواحد، اعمش، سعدبن عبیدہ، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے پھراسی طرح حدیث بیان کی، آیت۔ ہم اس کو آسانی کے لئے آسان کردیں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2057,TotalNo:4593


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4593
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ فَقَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی إِلَی قَوْلِهِ لِلْعُسْرَی
ابونعیم، سفیان، اعمش، سعدبن عبیدہ، ابوعبدالرحمن سلمی، حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بقیع الغرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے، تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص نہیں ہے جسکا ٹھکانا جنت یا جہنم نہ لکھ دیا گیا ہو، لوگوں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! پھرہم بھروسہ کیوں نہ کرلیں؟ آپ نے فرمایا عمل کرو، اس لئے کہ ہرشخص آسان کیا جاتا ہے اس عمل کے لئے جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا ہے پھر آپ نے آیت (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) تک پڑھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2056,TotalNo:4592


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4592
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَدِمَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَی أَبِي الدَّرْدَائِ فَطَلَبَهُمْ فَوَجَدَهُمْ فَقَالَ أَيُّکُمْ يَقْرَأُ عَلَی قِرَائَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُلُّنَا قَالَ فَأَيُّکُمْ أَحْفَظُ فَأَشَارُوا إِلَی عَلْقَمَةَ قَالَ کَيْفَ سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی قَالَ عَلْقَمَةُ وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَکَذَا وَهَؤُلَائِ يُرِيدُونِي عَلَی أَنْ أَقْرَأَ وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْأُنْثَی وَاللَّهِ لَا أُتَابِعُهُمْ
عمر، عمرکے والد، اعمش، ابراہیم کہتے ہیں کہ عبد ﷲ کے ساتھی ابوالدرداء کے پاس گئے، ابوالدرداء انہیں تلاش کرتے ہوئے انکے پاس پہنچے، اور کہا کہ تم میں سے کون عبد ﷲ کی قرات کے مطابق پڑھتا ہے؟ لوگوں نے علقمہ کی طرف اشارہ کیا، انہوں نے پوچھا وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی کوکس طرح پڑھتے ہوئے سناعلقمہ نے کہا (الذَّکَرَ وَالْأُنْثَی) ابوالدرداء نے کہا میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح پڑھتے ہوئے سنا اور یہ لوگ (شام والے) چاہتے ہیں میں (وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْأُنْثَی) پڑھوں خدا کی قسم! میں انکی پیروی نہیں کروں گا، آیت۔ پس جس شخص نے دیا اور پرہیزگاری کی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2055,TotalNo:4591


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والیل اذا یغشی
حدیث نمبر
4591
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ دَخَلْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ الشَّأْمَ فَسَمِعَ بِنَا أَبُو الدَّرْدَائِ فَأَتَانَا فَقَالَ أَفِيکُمْ مَنْ يَقْرَأُ فَقُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَأَيُّکُمْ أَقْرَأُ فَأَشَارُوا إِلَيَّ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثَی قَالَ أَنْتَ سَمِعْتَهَا مِنْ فِي صَاحِبِکَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ وَأَنَا سَمِعْتُهَا مِنْ فِي النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَؤُلَائِ يَأْبَوْنَ عَلَيْنَا
قبیصہ بن عقبہ، سفیان، اعمش، ابراہیم، علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبید ﷲ کے چند ساتھیوں کے ساتھ شام پہنچا، ابوالدرداء نے جب ہم لوگوں کے آنے کی خبرسنی، تو وہ ہمارے پاس آئے اور کہا تم میں کوئی ہے جوقرآن پڑھے؟ لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا، انہوں نے کہا پڑھ، چناچہ میں نے سورئہ (وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّی) پڑھی انہوں نے پوچھا کیا تو نے اپنے ساتھی سے سناہے؟ میں نے کہا ہاں! انہوں نے کہا میں نے اس کونبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے منہ سے سناہے اور شام کے لوگ نہیں مانتے (آتے) اور نرمادہ پیدا نہیں کئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2054,TotalNo:4590


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والشمس وضحھا
حدیث نمبر
4590
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَذَکَرَ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ وَذَکَرَ النِّسَائَ فَقَالَ يَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِکِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ وَقَالَ لِمَ يَضْحَکُ أَحَدُکُمْ مِمَّا يَفْعَلُ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ عَمِّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ
موسیٰ بن اسمٰعیل، وہیب، ہشام، اپنے والد سے، وہ عبد ﷲ بن زمعہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کوخطبہ دیتے ہوئے سنا تو آپ نے اونٹنی کا اور اس شخص کا ذکرکیا- جس نے اونٹنی کی کو نچیں کا ٹی تھیں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس قوم کا بد بخت شخص اٹھا اس کے لئے وہ شخص اٹھا جو اپنے قبیلہ میں مفسد اور ابوزمعہ کی طرح قوی تھا اور آپ نے عورتوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ تم میں سے ایک شخص اپنی بیوی کو غلام کی طرح کوڑا مارنے کا قصد کرتا ہے اور پھر اسی دن شام کو اس کے ساتھ ہم بستر ہوتا ہے پھر گوز سے ہنسنے کے متعلق آپ نے نصیحت کی اور فرمایا کہ کیوں تم میں سے ایک شخص اس چیز پر ہنستا ہے جو خود کرتا ہے اور ابومعاویہ نے کہا کہ ہم سے ہشام نے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے عبد ﷲ بن زمعہ سے روایت کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوزمعہ کیطرح جو زبیربن العوام کے چچاتھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2053,TotalNo:4589


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ سبح اسم ربک الاعلی
حدیث نمبر
4589
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ فَجَعَلَا يُقْرِئَانِنَا الْقُرْآنَ ثُمَّ جَائَ عَمَّارٌ وَبِلَالٌ وَسَعْدٌ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ ثُمَّ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْئٍ فَرَحَهُمْ بِهِ حَتَّی رَأَيْتُ الْوَلَائِدَ وَالصِّبْيَانَ يَقُولُونَ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَائَ فَمَا جَائَ حَتَّی قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی فِي سُوَرٍ مِثْلِهَا
عبدان، عبدان کے والد، شعبہ، ابواسحاق، حضرت براء سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے جو سب سے پہلے ہمارے پاس پہنچے تو وہ مصعب بن عمیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تھے وہ دونوں ہم لوگوں کو قرآن پڑھانے لگے پھر عمار رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور سعد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آئے پھر حضرت عمر بن خطاب بیس صحابہ کے ساتھ آئے پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے اہل مدینہ کو دیکھا کہ وہ اس سے پہلے اس قدر کسی چیز سے خوش نہ ہوئے تھے یہاں تک کہ میں نے بچیوں اور بچوں کو یہ کہتے ہوئے دیکھا کہ یہ ﷲ کے رسول تشریف لے آئے اور آپ کے تشریف لا نے سے پہلے میں نے ( سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی) اور اس جیسی چھوٹی چھوٹی سورتیں سیکھ لی تھیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2052,TotalNo:4588


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ اذالسماء انشقت
حدیث نمبر
4588
حَدَّثَنِا سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ حَالًا بَعْدَ حَالٍ قَالَ هَذَا نَبِيُّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سعید بن نضر، ہشیم، ابوبشر، جعفر بن ایا س، مجاہد سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عباس نے ( لَتَرْکَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍ ) کے متعلق کہا کہ اس سے حالت کے بعد دوسری حالت مراد ہے تمہارے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے یہی فرمایا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2051,TotalNo:4587


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ اذالسماء انشقت
حدیث نمبر
4587
 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي يُونُسَ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ إِلَّا هَلَکَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ أَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا قَالَ ذَاکَ الْعَرْضُ يُعْرَضُونَ وَمَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَکَ
مسدد، یحییٰ، ابی یونس، حاتم بن ابی صغیرہ، ابن ابی ملیکہ، قاسم، حضرت عائشہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کا حساب کیا جائے گا وہ ہلا ک ہوجائے گا حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  کا بیان ہے کہ میں نے کہا یا رسول ﷲ! ﷲ مجھے آپ پر قربان کردے کیا ﷲ عز وجل یہ نہیں فرماتا کہ جو نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیاگیا تو اس سے ہلکا حساب لیا جائے گا؟ آپ نے فرمایا یہ نامہ اعمال پیش کرنے کا بیان ہے جو ان کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جس کے حساب میں تفتیش کی جائے گی وہ ہلا ک ہوجائے گا- (آیت) ترجمہ کہ تم ضرورایک حالت سے دوسری حالت پر سوار ہوں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2050,TotalNo:4586


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ اذالسماء انشقت
حدیث نمبر
4586
 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ایوب ابن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2049,TotalNo:4585


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ اذالسماء انشقت
حدیث نمبر
4585
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْکَةَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عمرو بن علی، یحییٰ، عثما ن بن اسود، ابن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے سنا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2048,TotalNo:4584


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ویل للمطففین!
حدیث نمبر
4584
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّی يَغِيبَ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَی أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ
ابراہیم بن منذر، معن، مالک، نافع، حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس دن لوگ جہانوں کے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ان میں ایک شخص اپنے پسینے میں کانوں کی لو تک غرق ہوجائے گا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2047,TotalNo:4583


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ عبس
حدیث نمبر
4583
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَی يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ وَهُوَ يَتَعَاهَدُهُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ فَلَهُ أَجْرَانِ
آدم، شعبہ، قتادہ، زراہ بن اوفی، سعد بن ہشام، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں آپ نے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ حافظ ہے تو سفرہ کرام (بزرگ فرشتوں) کے ساتھ ہوگا اور اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کو حفظ کرتا ہے اور حفظ کرنا اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لئے دو اجر ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2046,TotalNo:4582


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والنازعات
حدیث نمبر
4582
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِإِصْبَعَيْهِ هَکَذَا بِالْوُسْطَی وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ بُعِثْتُ وَالسَّاعَةُ کَهَاتَيْنِ
احمد بن مقدام، فضیل بن سلیمان، ابوحازم، حضرت سہل بن سعد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بیچ کی اور انگوٹھے کے پاس والی انگلی کے اشارے سے فرمایا کہ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2045,TotalNo:4581


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ عم یتسالون!
حدیث نمبر
4581
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ شَهْرًا قَالَ أَبَيْتُ قَالَ أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ أَبَيْتُ قَالَ ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنْ السَّمَائِ مَائً فَيَنْبُتُونَ کَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ لَيْسَ مِنْ الْإِنْسَانِ شَيْئٌ إِلَّا يَبْلَی إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَکَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
محمد، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صور پھونکے جا نے کے درمیا ن چالیس ہے ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ساتھیوں نے پوچھا کیا اس سے چالیس دن مراد ہیں؟ ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے انکا رکیا لوگوں نے پوچھا کیا چالیس مہینے مراد ہے؟ انہوں نے انکا رکیا پھر پوچھا کیا چالیس سال؟ انہوں نے انکارکیا پھر کہا کہ ﷲ آسمان سے مینہ برسا ئے گا تو اس سے مردے جی اٹھیں گے جس طرح سبزہ (مینہ) سے اگتا ہے انسانی جسم کے تمام حصے سڑجاتے ہیں مگر ڈھڈی کی ہڈی اور اسی سے قیامت کے دن اس کی تر کیب ہوگی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2044,TotalNo:4580


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4580
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لَأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوهَا فَابْتَدَرْنَاهَا فَذَهَبَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُقِيَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا قَالَ عُمَرُ حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًی
عمر بن حفص، حفص، اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں کہ اس دوران میں کہ ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی آپ اسی کو تلاوت فرما رہے تھے اور میں آپ کے منہ سے اس کو سیکھ رہا تھا اور آپ کا منہ ابھی تر ہی تھا کہ اچانک ایک سانپ ہم لوگوں کے سامنے نکل آیا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مار ڈالو ہم نے جلدی کی لیکن وہ بھاگ گیا آپ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا جس طرح تم اس کے شر سے محفوظ رہے عمر بن حفص نے کہا کہ میں نے اس کو اپنے والد سے یاد کیا ہے جس میں یہ بھی ہےکہ منی کے ایک غار میں ہم آپ کے ساتھ تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2043,TotalNo:4579


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4579
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ قَالَ کُنَّا نَعْمِدُ إِلَی الْخَشَبَةِ ثَلَاثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ فَوْقَ ذَلِکَ فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَائِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ کَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ حِبَالُ السُّفُنِ تُجْمَعُ حَتَّی تَکُونَ کَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ
عمرو بن علی، یحییٰ، سفیان، عبدالرحمن بن عابس، ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ﴿إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ﴾ کے متعلق بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم لکڑیاں تین گز یا اس سے زیادہ کی اکٹھی کر کے اس کو جاڑے کے لئے بلند کرلیتے اور اس کو قصر کہتے تھے ﴿کَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ ﴾ کشتیوں کی رسیاں جو جمع کی جائیں یہاں تک کہ وہ اوسط آدمی کے برابر ہو جائیں- آیت یہ وہ دن ہے کہ لوگ گفتگونہ کریں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2042,TotalNo:4578


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4578
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ قَالَ کُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلَاثَةَ أَذْرُعِ أَوْ أَقَلَّ فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَائِ فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ
محمد بن کثیر،سفیان، عبدالرحمن بن عابس، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ﴿إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصَرِ﴾ کے متعلق بیان کیا کہ ہم لکڑیاں تین گز یا اس سے کم کی کھڑی کرتے تھے اور اس کو جاڑے میں جلانے کے لئے بلند کرتے تھے اور اس کو قصر کہتے تھے- آیت گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہوں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2041,TotalNo:4577


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4577
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ اقْتُلُوهَا قَالَ فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا قَالَ فَقَالَ وُقِيَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا
قتیبہ، جریر، اعمش، ابراہیم، اسود سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار ہم رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے اس وقت آپ پر سورۃ والمرسلات اتری ہم آپ کے منہ سے اس کو سیکھ رہے تھے آپ کا منہ اس سے تر ہی تھا کہ ناگہاں ایک سانپ نکلا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر واجب ہے کہ اس کو قتل کرو عبد ﷲ کا بیان ہے کہ ہم نے جلدی کی وہ سانپ ہم سے آگے بڑھ گیا (اور سوراخ میں گھس گیا) آپ نے فرمایا وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا جس طرح تم اس کے شر سے محفوظ رہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2040,TotalNo:4576


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4576
 حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا وَعَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ وَتَابَعَهُ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ
عبدہ بن عبد ﷲ، یحییٰ بن آدم، اسرائیل، منصور سے اس حدیث کو روایت کرتے ہیں اور بواسطہ اسرائیل، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبد ﷲ سے اس کے مثل مروی ہے اور اسود بن عامر نے اسرائیل سے اس کی متابعت میں روایت کی ہے اور حفص و ابوسامہ و ابومعاویہ و سلیمان بن قرم نے بواسطہ اعمش، ابراہیم، اسود نقل کیا، یحییٰ بن حماد نے کہا کہ مجھ سے ابوعوانہ انہوں نے مغیرہ سے انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے حضرت عبد ﷲ سے روایت کیا اور ابن اسحاق نے بواسطہ عبدالرحمن بن الاسود، اسود، حضرت عبد ﷲ سے نقل کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2039,TotalNo:4575


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ والمرسلات
حدیث نمبر
4575
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُقِيَتْ شَرَّکُمْ کَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا
محمود، عبید ﷲ، اسرائیل، منصور، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی اور ہم اس کو آپ کے منہ سے حاصل کر رہے تھے (سیکھ رہے تھے) کہ اتنے میں ایک سانپ نکلا ہم لوگوں نے جلدی کی وہ ہم سے آگے بڑھ گیا اور اپنے سوراخ میں داخل ہوگیا تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے محفوظ رہا جس طرح تم اس کے شرسے محفوظ رہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2038,TotalNo:4574


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ قیامۃ
حدیث نمبر
4574
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَکَانَ مِمَّا يُحَرِّکُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَکَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ قَالَ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِکَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِکَ قَالَ فَکَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ کَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْلَی لَکَ فَأَوْلَی تَوَعُّدٌ
قتیبہ بن سعید، جریر، موسیٰ بن ابی عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس آیت (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ ) کے متعلق بیان کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب جبریل علیہ السلام وحی لے کر اترتے اور آپ اپنی زبان اور ہونٹوں کو حرکت دیتے تو آپ کو تکلیف ہوتی اور یہ آپ کی ہونٹوں کی حرکت سے معلوم ہوتا تو ﷲ تعالیٰ نے آیت (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ) نازل فرمائی ہے جو سورت (لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ) میں ہے ﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کے سینہ میں اس کا جمع کرنا ہمارے ذمہ ہے اور اس کا پڑھوانا پھر جب ہم پڑھیں تو اس کے پڑھنے کی اتباع کیجئے یعنی جب ہم اس کو نازل کریں تو آپ اس کو غور سے سنئے پھر ہم پر اس کا بیان کرنا یعنی آپ کی زبان سے ہم اس کو بیان کرا دیں گے، ابن عباس کا بیان ہے کہ اس کے بعد جبریل علیہ السلام آتے تو آپ اپنا سر جھکالیتے اور جب وہ چلے جاتے تو آپ اس کو پڑھتے جیسا کہ ﷲ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا (آیت) أَوْلَی لَکَ فَأَوْلَی کا معنی تو عد کا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2037,TotalNo:4573


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ قیامۃ
حدیث نمبر
4573
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَ يُحَرِّکُ شَفَتَيْهِ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَقِيلَ لَهُ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ يَخْشَی أَنْ يَنْفَلِتَ مِنْهُ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِکَ وَقُرْآنَهُ أَنْ تَقْرَأَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ يَقُولُ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ أَنْ نُبَيِّنَهُ عَلَی لِسَانِکَ
عبید ﷲ بن موسیٰ، اسرائیل، موسیٰ بن ابی عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے سعید بن جبیر سے ﷲ تعالیٰ کے قول (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا جب آپ پر قرآن نازل ہوتا تو آپ اپنے دونوں ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے تو یہ کہا گیا کہ آپ بھول جانے کے خوف سے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں اس لئے کہ ہم پر اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہے جمع کرنے سے مراد سینے میں جمع کرنا اور پڑھوانا یہ کہ آپ اس کو پڑھیں گے پس جب ہم اس کو پڑھیں یعنی آیت نازل کی جائے تو جبریل کی قرات کی اتباع کرو پھر ہم پر اس کا بیان کرنا ہے یعنی ہم آپ کی زبان سے بیان کرا دیں گے (آیت) فَإِذَا قَرَأْنَاهُ۔ کے متعلق ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ قراناہ سے مراد یہ ہے کہ ہم اس کو بیان کریں اور فاتبع سے مراد یہ ہے کہ آپ اس پر عمل کریں گے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2036,TotalNo:4572


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ قیامۃ
حدیث نمبر
4572
حدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ وَکَانَ ثِقَةً عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ حَرَّکَ بِهِ لِسَانَهُ وَوَصَفَ سُفْيَانُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ
حمیدی، سفیان، موسیٰ بن ابی عائشہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوئی تو آپ اپنی زبان کو حرکت دیتے اور سفیان نے بیان کیا کہ اس سے آپ کا مقصد یہ تھا کہ آپ اس کو یاد کرلیں تو ﷲ تعالیٰ نے (لَا تُحَرِّکْ بِهِ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِهِ نازل فرمائی- (آیت) بیشک ہم پر ہے اس کا جمع کرنا اور ہم پر ہے اس کا پڑھوانا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2035,TotalNo:4571


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ مدثر
حدیث نمبر
4571
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَائِ فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائٍ قَاعِدٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجَئِثْتُ مِنْهُ حَتَّی هَوَيْتُ إِلَی الْأَرْضِ فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ إِلَی قَوْلِهِ فَاهْجُرْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزَ الْأَوْثَانَ ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْيُ وَتَتَابَعَ
عبد ﷲ بن یوسف، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو وحی کے رک جانے کے متعلق بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک بار چلا جا رہا تھا کہ میں نے آسمان سے ایک آواز سنی میں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی تو فرشتے کو دیکھا جو میرے پاس حرا میں آیا تھا وہ آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا مجھ پر اس کی وجہ سے رعب طاری ہوگیا یہاں تک کہ میں زمین پر گر پڑا میں اپنی بیوی (حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ) کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کمبل اڑھاؤ مجھے کمبل اڑھاؤ چناچہ ان لوگوں نے مجھے کمبل اڑھا دیا تو ﷲ تعالیٰ نے آیت (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ) تک نازل فرمائی ابوسلمہ نے کہا کہ رجز سے مراد بت ہیں پھر وحی کی آمد کا سلسلہ گرم ہوگیا اور مسلسل وحی آنے لگی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2034,TotalNo:4570


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ مدثر
حدیث نمبر
4570
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِي جَائَنِي بِحِرَائٍ جَالِسٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجَئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَدَثَّرُونِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ إِلَی وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ وَهِيَ الْأَوْثَانُ
یحییٰ بن بکیر، لیث، عقیل ابن شہاب، دوسری سند عبد ﷲ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت جابر بن عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب کہ آپ وحی کے رکنے کا حال بیان فرما رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اس دوران کہ میں چل رہا تھا میں نے آسمان سے ایک آواز سنی سر اٹھایا تو وہ فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس حرا میں آیا تھا آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا مجھ پر اس سے خوف طاری ہوگیا- میں لوٹ کر واپس آیا تو میں نے کہا کہ مجھ کو کمبل اڑھا دو مجھ کوکمبل اڑھا دو لوگوں نے مجھے کمبل اڑھایا تو ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ) تک نازل فرمائی یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے- اور رجز سے مراد بت ہے اور آیت وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ میں بعض کے نزدیک رجز اور رجس کے معنی عذاب کے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2033,TotalNo:4569


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ مدثر
حدیث نمبر
4569
حَدَّثَنَي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ أَوَّلُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أُنْبِئْتُ أَنَّهُ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ لَا أُخْبِرُکَ إِلَّا بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاوَرْتُ فِي حِرَائٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ الْوَادِيَ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَی کُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَيَّ مَائً بَارِدًا وَأُنْزِلَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ
اسحاق بن منصور، عبدالصمد، حرب، یحییٰ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا کہ کون سی آیت قرآن کی سب سے پہلے نازل ہوئی؟ تو انہوں نے کہا (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ) میں نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ ( اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ ) سب سے پہلے نازل ہوئی تو ابوسلمہ نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبد ﷲ سے پوچھا کہ قرآن کی کون سی آیت سب سے پہلے نازل ہوئی؟ تو انہوں نے کہا (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ) میں نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے( اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ ) ہے انہوں نے کہا کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو مجھ سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے آپ نے فرمایا کہ میں حرا میں گوشہ نشین تھا جب میں گوشہ نشینی ختم کر چکا تو وہاں سے اترا جب میں وادی کے نیچے پہنچا تو ایک آواز آئی میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں دیکھا تو وہ فرشتہ آسمان اور زمین کے درمیان عرش پر بیٹھا ہوا نظر آیا میں خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کمبل اڑھا دو اور مجھ پر پانی بہاؤ اور مجھ پر یہ آیت (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ اتری) - (آیت) اور اپنے کپڑے پاک رکھ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2032,TotalNo:4568


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ مدثر
حدیث نمبر
4568
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَائٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی اور ایک اور شخص حرب بن شداد، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہما نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ میں حراء میں گوشہ نشین تھا اور عثمان بن عمر کی حدیث کے مثل جو علی بن مبارک سے مروی ہے روایت کی ہے- (آیت)يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ- (اپنے رب کی بڑائی بیان کیجئے) -



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2031,TotalNo:4567


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ مدثر
حدیث نمبر
4567
حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُلْتُ يَقُولُونَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ ذَلِکَ وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ فَقَالَ جَابِرٌ لَا أُحَدِّثُکَ إِلَّا مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَائٍ فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ أَمَامِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي وَصُبُّوا عَلَيَّ مَائً بَارِدًا قَالَ فَدَثَّرُونِي وَصَبُّوا عَلَيَّ مَائً بَارِدًا قَالَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ
یحییٰ، وکیع، علی ابن مبارک، یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن کی کون سی آیت نازل ہوئی؟ تو انہوں نے کہا (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ) نازل ہوئی میں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ) سب سے پہلے نازل ہوئی تو ابوسلمہ نے کہا میں نے جابر بن عبد ﷲ سے اس کے متعلق پوچھا اور میں نے وہی کہا جو تم نے کہا حضرت جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو ہم سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے بیان کیا آپ نے فرمایا کہ میں حرا میں گوشہ نشین تھا جب میں نے گوشہ نشینی کی مدت کو پورا کرلیا تو میں وہاں سے اترا تو میں پکارا گیا ایک آواز سنی میں نے اپنی دائیں طرف دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا- میں نے اپنے بائیں طرف دیکھا تو کچھ نظر نہ آیا تو میں نے سر اٹھایا تو ایک چیز دیکھی پھر میں خدیجہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا تو میں نے کہا مجھ کوکمبل اڑھا دو اور مجھ پرٹھنڈا پانی بہاؤ آپ نے بیان کیا کہ لوگوں نے مجھے کمبل اڑھائے اور مجھ پر ٹھنڈا پانی بہایا پھر آیت (يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ نازل ہوئی (آیت) تم کھڑے ہو اور ڈراؤ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2030,TotalNo:4566


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ جن
حدیث نمبر
4566
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ فَقَالُوا مَا لَکُمْ فَقَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ قَالَ مَا حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلَّا مَا حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَدَثَ فَانْطَلَقُوا فَضَرَبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَنْظُرُونَ مَا هَذَا الْأَمْرُ الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ قَالَ فَانْطَلَقَ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلَةَ وَهُوَ عَامِدٌ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ تَسَمَّعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَائِ فَهُنَالِکَ رَجَعُوا إِلَی قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ
موسیٰ، اسمعیل، ابوعوانہ، ابولبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ "سوق عکاظ" کے قصد سے روانہ ہوئے شیاطین اور آسمان کی خبر کے درمیان حجاب ہو چکا تھا (یعنی آسمان کی خبروں کا ملنا موقوف ہوگیا تھا اور ان پر چنگاریاں پھینکی جانے لگیں) جب شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس ہوئے تو ان لوگوں نے پوچھا کیا بات ہے؟ ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان کوئی چیز حائل ہو گئی ہے اور ہم پر چنگاریاں پھینکی جاتی ہیں اس نے کہا تمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان کوئی چیز حائل ہو گئی ہے اس لئے زمین کے مشرق و مغرب میں چل کردیکھو کہ وہ کون سی نئی بات ظہور میں آئی ہے چناچہ وہ لوگ روانہ ہوئے اور زمین کے مشرق ومغرب میں چل کردیکھنے لگے کہ کون سی نئی بات ان کے اور آسمان کے خبر کے درمیان حائل ہو گئی ہے ابن عباس کا بیان ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے تہامہ کی طرف رخ کیا تھا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس نخلہ میں پہنچے اس وقت آپ سوق عکاظ کا قصد کر رہے تھے آپ صحابہ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے جب انہوں نے قرآن سنا تو اس کی طرف کان لگا یا یہ لوگ آپس میں کہنے لگے کہ یہی ہے جو تمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان حائل ہے یہیں سے یہ لوگ اپنی قوم کے پاس لوٹ گئے اور کہا کہ اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو نیکی کی طرف ہدایت کرتا ہے پس ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گے اور ﷲ عزوجل نے اپنے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم پر آیت (قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ) نازل فرمائی نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو جن کے قول کی بذریعہ وحی اطلاع دی گئی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2029,TotalNo:4565



کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ نوح!۔
حدیث نمبر
4565
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَقَالَ عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا صَارَتْ الْأَوْثَانُ الَّتِي کَانَتْ فِي قَوْمِ نُوحٍ فِي الْعَرَبِ بَعْدُ أَمَّا وَدٌّ کَانَتْ لِکَلْبٍ بِدَوْمَةِ الْجَنْدَلِ وَأَمَّا سُوَاعٌ کَانَتْ لِهُذَيْلٍ وَأَمَّا يَغُوثُ فَکَانَتْ لِمُرَادٍ ثُمَّ لِبَنِي غُطَيْفٍ بِالْجَوْفِ عِنْدَ سَبَإٍ وَأَمَّا يَعُوقُ فَکَانَتْ لِهَمْدَانَ وَأَمَّا نَسْرٌ فَکَانَتْ لِحِمْيَرَ لِآلِ ذِي الْکَلَاعِ أَسْمَائُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ فَلَمَّا هَلَکُوا أَوْحَی الشَّيْطَانُ إِلَی قَوْمِهِمْ أَنْ انْصِبُوا إِلَی مَجَالِسِهِمْ الَّتِي کَانُوا يَجْلِسُونَ أَنْصَابًا وَسَمُّوهَا بِأَسْمَائِهِمْ فَفَعَلُوا فَلَمْ تُعْبَدْ حَتَّی إِذَا هَلَکَ أُولَئِکَ وَتَنَسَّخَ الْعِلْمُ عُبِدَتْ
ابراہیم بن موسیٰ، ہشام، ابن جریج، عطار، حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ وہ بت جو قوم نوح میں تھے وہی عرب میں اس کے بعد پوجے جانے لگے "ود" قوم کلب کا بت تھا جو دومتہ الجندل میں تھے اور "سواع" ہذیل کا اور "یغوث" مراد کا پھر بنی عطیف کا سبا کے پاس جوف میں تھا اور "یعوق" ہمدان کا اور "نسر"حمیر کا "جوذی" الکلاع کے خاندان سے تھا یہ قوم نوح علیہ السلام کے نیک لوگوں کے نام تھے جب ان نیک لوگوں نے وفات پائی تو شیطان نے ان کی قوم کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ ان کے بیٹھنے کی جگہ میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے بت نصب کردیں اور اس کا نام ان (بزرگوں) کے نام پر رکھ دیں چناچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا لیکن اس کی عبادت نہیں کی تھی یہاں تک کہ جب وہ لوگ بھی مر گئے اور اس کا علم جاتا رہا تو اس کی عبادت کی جانے لگی-




contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2028,TotalNo:4564


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ن والقلم!
حدیث نمبر
4564
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَکْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ فَيَبْقَی کُلُّ مَنْ کَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَائً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا
آدم، لیث، خالد بن یزید، سعیدبن ابی ہلال، زید بن اسلم، عطاربن یسار، حضرت ابوسعید رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہمارا پروردگاراپنی پنڈلی کھولے گا تو ہر ایماند ار مردو عورت اس کو سجدہ کریں گے اور وہ باقی رہ جائے گا جو دنیا میں ریاء اور شہرت کی غرض سے سجدہ کیا کرتا تھا وہ سجدہ کرنے کو جائے گا (یعنی جھکے گا ٰ) تو اس کی پیٹھ ایک تخت کی طرح ہوجا ئے گی- (یعنی مڑنہ سکے گی-)



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2027,TotalNo:4563


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ن والقلم!
حدیث نمبر
4563
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ الْخُزَاعِيَّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ کُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَهْلِ النَّارِ کُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَکْبِرٍ
ابو نعیم، سفیا ن، معبد بن خالد، حارث بن وہب، خزاعی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں اہل جنت کی خبر نہ دوں وہ ہر کمزور اور حقیر ہے اگر ﷲ پر کوئی قسم کھالے تو ﷲ اس کو پورا کردے کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں وہ شریر مغرور اور تکبر والے لوگ ہیں (آیت) جس دن پنڈلی کھولی جائے گی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2026,TotalNo:4562


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ن والقلم!
حدیث نمبر
4562
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِکَ زَنِيمٍ قَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ لَهُ زَنَمَةٌ مِثْلُ زَنَمَةِ الشَّاةِ
محمود، عبید ﷲ، اسرئیل، ابوحصین، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ (عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِکَ زَنِيمٍ) میں قریش کے ایک آدمی کی نشانی ہے جیسے کہ بکری کی ایک خاص نشانی ہوتی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2025,TotalNo:4561


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4561
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَيْرَةِ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُنَّ عَسَی رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَکُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْکُنَّ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ
عمرو بن ہشیم، حمید، حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی بیویاں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کو غیرت دلانے کے لئے جمع ہوئیں تو میں نے ان بیویوں سے کہا کہ اگر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم تمہیں طلاق دے دیں تو بہت ممکن ہے کہ ان کا رب تمہارے بدلے تم سے اچھی بیویاں ان کو دے دے تو ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2024,TotalNo:4560


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4560
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ کُنْتُ أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ عَنْ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَظَاهَرَتَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَکَثْتُ سَنَةً فَلَمْ أَجِدْ لَهُ مَوْضِعًا حَتَّی خَرَجْتُ مَعَهُ حَاجًّا فَلَمَّا کُنَّا بِظَهْرَانَ ذَهَبَ عُمَرُ لِحَاجَتِهِ فَقَالَ أَدْرِکْنِي بِالْوَضُوئِ فَأَدْرَکْتُهُ بِالْإِدَاوَةِ فَجَعَلْتُ أَسْکُبُ عَلَيْهِ الْمَائَ وَرَأَيْتُ مَوْضِعًا فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا أَتْمَمْتُ کَلَامِي حَتَّی قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ
حمید ی، سفیان، یحییٰ بن سعید، عبید بن حنین، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ان دوعورتوں کے متعلق پوچھنا چاہتا تھا جنہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے متعلق اتفاق کرلیا تھا ایک سال تک میں رکا رہا لیکن اس کا موقع نہیں ملا یہاں تک کہ میں ان کے ساتھ حج کے ارادے سے نکلا جب ہم لوگ ظہران میں پہنچے تو حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ رفع حاجت کے لئے گئے اور کہا کہ میرے لئے پانی لاؤ میں برتن لے كر آیا اور ان پرپانی بہانے لگا اور میں نے موقع مناسب خیال كیا چنانچه میں نے كہا اے امیرالمؤمنین! وه كون دوعورتیں تھیں جنهوں نے اتفاق كرلیا تھا، ابن عباس كا بیان ہے كه میں اپنی گفتگو ختم بھی كرنے نه پایا تھا كه انهوں نے كہا عائشه اور حفصه.(آیت) اگر پیغمبر تم عورتوں كوطلاق دے دے تو ان كا پروردگار بہت جلد تمهارے بدلے ان كو اچھی بیویاں دے دے گاجواسلام والیاں ایمان والیاں، فرمانبرداری كرنے والیاں، تو به كرنے والیاں، عبادت كرنے والیاں روزه ركھنے والیاں هوں گی كچھ بیوه اور كچھ كنواری.



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2023,TotalNo:4559


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4559
 حدثنا ابوعبدالله محمد بن اسماعيل  بن ابراهيم  بن المغيرة الجعفی رضی الله عنه قال حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَتْمَمْتُ کَلَامِي حَتَّی قَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ
علی سفیان، یحییٰ بن سعید، عبید بن حنین، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے پوچھنا چاہا تو میں نے کہا اے امیرالمومنین! وہ دو عورتیں کون تھیں جنہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے متعلق اتفاق کرلیا تھا میں گفتگو ختم بھی کرنے نہیں پایا تھا کہ انہوں نے کہا عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تھیں- (آیت) اگر تم دونوں ﷲ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرلو تمہارے دل اٹل ہو رہے ہیں اور اگر پیغمبر کے مقابلہ میں تم دونوں کاروائیاں کرتی ہوتو پیغمبر کا رفیق ﷲ تعالیٰ ہے اور جبریل ہیں اور نیک مسلمان ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے مدد گار ہیں- "صغوت" اصغیت میں مائل ہو ''لتصغی" تاکہ تو مائل ہو ظہیر بمعنی مدد گار "تظاھرون" تم مدد کرتے ہو اور مجاہد نے کہا کہ اپنی جانوں اور گھر والوں کو بچاؤ اپنی جانوں اور گھر والوں کو ﷲ سے ڈرنے کی وصیت کرو اور ان کو آداب سکھاؤ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2022,TotalNo:4558


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4558
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ أَنَّهُ قَالَ مَکَثْتُ سَنَةً أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَنْ آيَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَسْأَلَهُ هَيْبَةً لَهُ حَتَّی خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَلَمَّا رَجَعْنَا وَکُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَدَلَ إِلَی الْأَرَاکِ لِحَاجَةٍ لَهُ قَالَ فَوَقَفْتُ لَهُ حَتَّی فَرَغَ ثُمَّ سِرْتُ مَعَهُ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنْ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَزْوَاجِهِ فَقَالَ تِلْکَ حَفْصَةُ وَعَائِشَةُ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَکَ عَنْ هَذَا مُنْذُ سَنَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ هَيْبَةً لَکَ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ مَا ظَنَنْتَ أَنَّ عِنْدِي مِنْ عِلْمٍ فَاسْأَلْنِي فَإِنْ کَانَ لِي عِلْمٌ خَبَّرْتُکَ بِهِ قَالَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ إِنْ کُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَا نَعُدُّ لِلنِّسَائِ أَمْرًا حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِنَّ مَا أَنْزَلَ وَقَسَمَ لَهُنَّ مَا قَسَمَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا فِي أَمْرٍ أَتَأَمَّرُهُ إِذْ قَالَتْ امْرَأَتِي لَوْ صَنَعْتَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مَا لَکَ وَلِمَا هَا هُنَا وَفِيمَ تَکَلُّفُکِ فِي أَمْرٍ أُرِيدُهُ فَقَالَتْ لِي عَجَبًا لَکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ مَا تُرِيدُ أَنْ تُرَاجَعَ أَنْتَ وَإِنَّ ابْنَتَکَ لَتُرَاجِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ مَکَانَهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی حَفْصَةَ فَقَالَ لَهَا يَا بُنَيَّةُ إِنَّکِ لَتُرَاجِعِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ فَقَالَتْ حَفْصَةُ وَاللَّهِ إِنَّا لَنُرَاجِعُهُ فَقُلْتُ تَعْلَمِينَ أَنِّي أُحَذِّرُکِ عُقُوبَةَ اللَّهِ وَغَضَبَ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّةُ لَا يَغُرَّنَّکِ هَذِهِ الَّتِي أَعْجَبَهَا حُسْنُهَا حُبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا يُرِيدُ عَائِشَةَ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ لِقَرَابَتِي مِنْهَا فَکَلَّمْتُهَا فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ عَجَبًا لَکَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ دَخَلْتَ فِي کُلِّ شَيْئٍ حَتَّی تَبْتَغِيَ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجِهِ فَأَخَذَتْنِي وَاللَّهِ أَخْذًا کَسَرَتْنِي عَنْ بَعْضِ مَا کُنْتُ أَجِدُ فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهَا وَکَانَ لِي صَاحِبٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِذَا غِبْتُ أَتَانِي بِالْخَبَرِ وَإِذَا غَابَ کُنْتُ أَنَا آتِيهِ بِالْخَبَرِ وَنَحْنُ نَتَخَوَّفُ مَلِکًا مِنْ مُلُوکِ غَسَّانَ ذُکِرَ لَنَا أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَسِيرَ إِلَيْنَا فَقَدْ امْتَلَأَتْ صُدُورُنَا مِنْهُ فَإِذَا صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَدُقُّ الْبَابَ فَقَالَ افْتَحْ افْتَحْ فَقُلْتُ جَائَ الْغَسَّانِيُّ فَقَالَ بَلْ أَشَدُّ مِنْ ذَلِکَ اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْوَاجَهُ فَقُلْتُ رَغَمَ أَنْفُ حَفْصَةَ وَعَائِشَةَ فَأَخَذْتُ ثَوْبِي فَأَخْرُجُ حَتَّی جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ يَرْقَی عَلَيْهَا بِعَجَلَةٍ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَی رَأْسِ الدَّرَجَةِ فَقُلْتُ لَهُ قُلْ هَذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَذِنَ لِي قَالَ عُمَرُ فَقَصَصْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ فَلَمَّا بَلَغْتُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَعَلَی حَصِيرٍ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ شَيْئٌ وَتَحْتَ رَأْسِهِ وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ وَإِنَّ عِنْدَ رِجْلَيْهِ قَرَظًا مَصْبُوبًا وَعِنْدَ رَأْسِهِ أَهَبٌ مُعَلَّقَةٌ فَرَأَيْتُ أَثَرَ الْحَصِيرِ فِي جَنْبِهِ فَبَکَيْتُ فَقَالَ مَا يُبْکِيکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ کِسْرَی وَقَيْصَرَ فِيمَا هُمَا فِيهِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ لَهُمْ الدُّنْيَا وَلَنَا الْآخِرَةُ
عبدالعزیز بن عبد ﷲ، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن عبید بن حنین سے روایت کرتے ہیں انہوں نے ابن عباس کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں ایک سال تک اس انتظار میں رہا کہ حضرت عمر بن خطاب سے ایک آیت کے متعلق پوچھوں لیکن میں ان کی ہیبت کے سبب سے ان سے نہ پوچھ سکا- بیان تک کہ وہ حج کے ارادہ سے نکلے تو میں بھی ان کے ساتھ نکلا جب میں واپس ہوا اور ہم لوگ راستہ میں تھے تو وہ ایک پہلوکے درخت کے پاس رفع حاجت کے لئے گئے- حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ میں ان کے انتظار میں کھڑا رہا حتیٰ کہ وہ فارغ ہوئے پھر میں ان کے ساتھ چلا تو میں نے کہا اے امیرالمومنین! نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی بیویوں میں کون وہ دو عورتیں تھیں- جنہوں نے آپ کے متعلق اتفاق کرلیا تھا- انہوں نے کہا وہ حفصہ اور عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا تھیں ابن عباس کا بیان ہے کہ میں نے کہا خدا کی قسم! میں ایک سال سے یہ ارادہ کر رہا تھا کہ اس کے متعلق آپ سے پوچھوں لیکن آپ کے ڈر سے میں پوچھ نہ سکا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو جس چیز کے متعلق تمہیں معلوم ہو کہ مجھے اس کا علم ہے تو مجھ سے پوچھ لو اگر مجھے علم ہوگا تو میں تمہیں ضرور بتلا دوں گا ابن عباس کا بیان ہے کہ پھر حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا بخدا! ہم جاہلیت کے زمانہ میں عورتوں کا کوئی حق نہ سمجھتے تھے- یہاں تک کہ ﷲ نے ان کے حق میں نازل فرمایا جو نازل فرمایا اور ان کے لئے مقرر کیا جو کچھ مقرر کیا- حضرت عمر نے کہا کہ ایک دن جب کہ میں اپنے معاملہ میں کچھ سوچ رہا تھا تو اس وقت میری بیوی نے کہا کہ کاش تم اس طرح اور اس طرح کرتے میں نے اس سے کہا کہ تجھے کیا ہوا ور کیوں میرے معاملہ میں دخل دیتی ہے جو میں کرتا ہوں اس نے کہا کہ اے ابن خطاب! مجھے تم پر تعجب ہے تم نہیں چاہتے کہ تمہاری باتوں کا جواب دیا جائے حالانکہ تمہاری بیٹی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی باتوں کا جواب دیتی ہے یہاں تک کہ دن بھر آپ غصہ میں رہے یہ سن کر حضرت عمر ایک چادر لے کر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور کہا اے بیٹی تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی باتوں کا جواب دیتی ہے یہاں تک کہ آپ ایک دن بھر غصہ رہے- حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا خدا کی قسم! ہم آپ کی باتوں کا جواب دیتے ہیں میں نے کہا تو جان لے کہ میں تجھے ﷲ کی سزا اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے غضب سے ڈراتا ہوں اے بیٹی! تجھے وہ دھوکہ میں نہ ڈال دے جس کو اس کے حسن نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی محبت کے سبب مغرور کردیا ہے اس سے حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا مراد تھیں حضرت عمر کا بیان ہے کہ پھر میں وہاں سے نکلا یہاں تک کہ قرابت کے سبب سے میں ام سلمہ کے پاس گیا میں نے ان سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ اے ابن خطاب! تم ہر چیز میں دخل دیتے ہو حتیٰ کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم اور ان کی بیویوں کے معاملہ میں بھی دخل دیتے ہو چناچہ انہوں نے اس سختی سے میری گرفت کی کہ میرا غصہ جاتا رہا پھر میں ان کے ہاں سے باہر نکلا اور انصار میں سے میرا ایک دوست تھا جب میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود نہ ہوتا تو وہ میرے پاس آکر حالت بیان کرتا اور جب وہ نہ ہوتا تو میں اس سے بیان کرتا اور اس زمانہ میں ہمیں غسان کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے حملہ کا خطرہ تھا ہم سے بیان کیا گیا کہ وہ ہم پر (حملہ کی غرض سے) روانہ ہو رہا ہے- چناچہ ہمارے سینے خوف سے بھرے ہوئے تھے- ایک دن میرے انصار ی دوست نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہنے لگا کہ دروازہ کھولو، دروازہ کھولو، دروازہ کھولو،میں نے پوچھا کیا غسانی آ گئے اس نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ سخت معاملہ ہے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنی تمام بیویوں سے علیحدگی اختیار کرلی میں نے کہا عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا  اور حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ناک خاک آلود ہو پھر میں اپنے کپڑے لے کر روانہ ہوگیا حتیٰ کہ میں آیا اور آپ اس وقت اپنے ایک بالا خانہ میں تھے جس پر چڑھنے کیلئے ایک زینہ لگا تھا اور آپ کا ایک سیاہ غلام سیڑھی کے سرے پر تھا میں نے اس سے کہا کہ جا کر کہہ کہ یہ عمر بن خطاب ہے چناچہ مجھے اجازت ملی حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے اندر پہنچ کر میں نے آپ سے یہ قصہ بیان کیا جب ام سلمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی بات بتائی تو آپ مسکرائے اس وقت آپ ایک بوریئے پر لیٹے ہوئے تھے آپ کے جسم اور بوریئے کے درمیان کچھ نہ تھا اور آپ کے سر کے نیچے چمڑے کا ایک تکیہ تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی اور پاؤں کے پاس مسلم کے پتوں کا ڈھیر تھا اور سر کے پاس کچے چمڑے لٹکے تھے میں نے آپ کے پہلو میں بوریئے کا نشان دیکھا تو میں روپڑا آپ نے فرمایا تم کیوں روتے ہو میں نے کہا یا رسول ﷲ قیصر و کسری تو اس طرح آرام میں گزارتے ہیں اور آپ ﷲ کے رسول ہوکر اس حالت میں؟ آپ نے فرمایا کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ ان کے لئے دنیا ہو اور ہمارے لئے آخرت ہو- (آیت) اور جب کہ پیغمبر کو اس ﷲ نے خبر دی تو پیغمبر نے تھوڑی سی بات تو جتلا دی اس نے وہ بات بتلا دی اور تھوڑی سی ٹال گئے تو جب پیغمبر نے اس بیوی کو وہ بات جتلائی تو وہ کہنے لگی- آپ کو کس نے خبر کردی آپ نے فرمایا مجھ کو بڑے جاننے والے خبردار نے خبر دی- اس بات میں عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی حدیث آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2021,TotalNo:4557


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4557
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَيَمْکُثُ عِنْدَهَا فَوَاطَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ عَلَی أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا فَلْتَقُلْ لَهُ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا وَلَکِنِّي کُنْتُ أَشْرَبُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَلَنْ أَعُودَ لَهُ وَقَدْ حَلَفْتُ لَا تُخْبِرِي بِذَلِکَ أَحَدًا
ابراہیم بن موسیٰ، ہشام بن یوسف، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر، حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں- انہوں نے کہا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا کرتے تھے اور وہاں دیر تک ٹھہرتے چناچہ میں نے اور حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ ہم میں جس کے پاس رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم تشریف لائیں تو کہیں گے کہا آپ نے مغافیر کھایا ہے- آپ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے (چناچہ میں نے ایسا ہی کیا) آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں زینب بنت جحش رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے پاس شہد پیا کرتا تھا- اور قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اب کبھی نہیں پیوں گا اس کی خبر کسی کو نہ کرنا- (آیت) تم اپنی بیویوں کی رضاء چاہتے ہو اور ﷲ تعالیٰ نے تمہارے لئے قسموں کا کفارہ مقرر کردیا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2020,TotalNo:4556


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ تحریم!
حدیث نمبر
4556
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَی عَنْ ابْنِ حَکِيمٍ هُوَ يَعْلَی بْنُ حَکِيمٍ الثَّقَفِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فِي الْحَرَامِ يُکَفَّرُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ
معاذ بن فضالہ، ہشام، یحییٰ بن حکیم، سعد بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے کہا کہ حرام (یعنی تو مجھ پر حرام ہے یا یہ مجھ پر حرام ہے) کہنے میں کفارہ دیا جائے گا اور حضرت ابن عباس نے کہا کہ بے شک تمہارے لئے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم بہت اچھا نمونہ ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2019,TotalNo:4555


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ الطلاق
حدیث نمبر
4555
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ عِنْدَهُ فَقَالَ أَفْتِنِي فِي امْرَأَةٍ وَلَدَتْ بَعْدَ زَوْجِهَا بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ قُلْتُ أَنَا وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ غُلَامَهُ کُرَيْبًا إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ يَسْأَلُهَا فَقَالَتْ قُتِلَ زَوْجُ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ وَهِيَ حُبْلَی فَوَضَعَتْ بَعْدَ مَوْتِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَخُطِبَتْ فَأَنْکَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ أَبُو السَّنَابِلِ فِيمَنْ خَطَبَهَا وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ کُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی وَکَانَ أَصْحَابُهُ يُعَظِّمُونَهُ فَذَکَرُوا لَهُ فَذَکَرَ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ فَحَدَّثْتُ بِحَدِيثِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ فَضَمَّزَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِهِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَفَطِنْتُ لَهُ فَقُلْتُ إِنِّي إِذًا لَجَرِيئٌ إِنْ کَذَبْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ فِي نَاحِيَةِ الْکُوفَةِ فَاسْتَحْيَا وَقَالَ لَکِنْ عَمُّهُ لَمْ يَقُلْ ذَاکَ فَلَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِکَ بْنَ عَامِرٍ فَسَأَلْتُهُ فَذَهَبَ يُحَدِّثُنِي حَدِيثَ سُبَيْعَةَ فَقُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِيهَا شَيْئًا فَقَالَ کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ عَلَيْهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ الطُّولَی وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ
سعید بن حفص، شیبان، یحییٰ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عباس کے پاس آیا- اس وقت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے کہا مجھے اس عورت کے متعلق مسئلہ بتائیے جو اپنے شوہر کے مرنے کے چالیس دن بعد بچہ جنے ابن عباس نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے آخری عدت ہے میں نے کہا کہ حمل والی عورت کی عدت تو وضع حمل ہے- ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں اپنے بھتیجے یعنی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں- تو ابن عباس نے اپنے غلام کریب کو حضرت ام سلمہ کے پاس یہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا تو انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ کا شوہر قتل کیا گیا اس وقت وہ حاملہ تھیں شوہر کے مرنے کے چالیس دن بعد ان کے بچہ پیدا ہوا- پھر ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا گیا تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان کا نکاح کردیا اور نکاح کا پیغام بھیجنے والوں میں ابوالسنابل بھی تھے اور سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان نے بواسطہ حماد بن زیدہ، ایوب، محمد بن سیرین کا قول نقل کیا کہ میں اسی مجلس میں تھا جس میں عبدالرحمن بن ابی لیلی تھے ان کے ساتھ ان کی تعظیم کرتے تھے انہوں نے آخر الاجلین (آخر میں نازل ہونے والی عدت) کا ذکر کیا تو میں نے سبیعہ بنت حارث کی حدیث عبد ﷲ بن عتبہ کے واسطہ سے بیان کی محمد کا بیان ہے کہ مجھے ان کے بعض ساتھیوں نے روکا میں سمجھ گیا کہ میری حدیث کو جھوٹا سمجھتے ہیں میں نے کہا اگر میں نے عبد ﷲ بن عتبہ پر جھوٹ بولا تو میں بہت زیادہ دلیر ہوں اور وہ اس وقت کوفہ کے کونہ میں موجود ہیں- عبدالرحمن شرما گئے اور کہا کہ مگر ان کے چچا نے یہ بیان نہیں کیا- چناچہ میں ابوعطیہ مالک بن عامر سے ملا میں نے ان سے پوچھا تو وہ مجھ سے سبیعہ کی حدیث بیان کرنے لگے میں نے پوچھا کیا تم نے عبد ﷲ بن مسعود سے اس کے متعلق کچھ سنا ہے تو انہوں نے کہا تم ان عورتوں پر کیا کرتے اور رخصت نہیں دیتے حالانکہ کم عدت والی آیت (یعنی وضع حمل) زیادہ عدت والی آیت (یعنی چار ماہ دس دن) کے بعد نازل ہوئی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2018,TotalNo:4554


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ الطلاق
حدیث نمبر
4554
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَکَرَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَغَيَّظَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يُمْسِکْهَا حَتَّی تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَتِلْکَ الْعِدَّةُ کَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
یحییٰ بن بکیر، لیث، عقیل بن شہاب، سالم، حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب کہ وہ حائضہ تھی حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے بیان کیا تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس پر غصہ کا اظہار کیا پھر فرمایا کہ اس کو لوٹا لے پھر اس کو روک رکھے یہاں تک کہ پاک ہوجائے پھر حیض آئے اور پاک ہو لے پھر اگر اس کو طلاق دینے کی خواہش ہو تو اس کو جماع سے قبل پاکی کی حالت میں طلاق دے یہی عدت ہے جس کا ﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے- (آیت) اور حمل والی عورتیں ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن لیں اور جو شخص کہ ﷲ سے ڈرا ﷲ تعالیٰ اس کے کام کو آسان بنا دیتا ہے "واُولاَتِ الَاحمَالِ" اس کا واحد ذات حمل (حمل والی عورت ہے) -



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2017,TotalNo:4553


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4553
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ کُنَّا فِي غَزَاةٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ قَالَ جَابِرٌ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثَرَ ثُمَّ کَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَوَقَدْ فَعَلُوا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ
حمیدی، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم ایک جنگ میں تھے ایک مہاجر نے کسی انصاری کو مارا انصاری نے (مدد کے لئے) پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی پکار کر کہا اے جماعت مہاجرین! تو ﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو یہ سنا دیا آپ نے فرمایا یہ کیا ہے لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجر نے بھی مدد کے لئے پکارا کہ اے جماعت مہاجرین! تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قسم کی پکار چھوڑ دو یہ برا کلمہ ہے حضرت جابر نے کہا کہ جب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تھے تو اس وقت انصار کی تعداد زیادہ تھی پھر اس کے بعد مہاجرین کی تعداد زیادہ ہو گئی عبد ﷲ بن ابی نے کہا کہ ان مہاجروں نے ایسا کیا ہے خدا کی قسم اگر اب ہم مدینہ کی طرف دوبارہ لوٹ کر گئے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حضرت عمر بن خطاب نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑادوں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2016,TotalNo:4552


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4552
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ حَزِنْتُ عَلَی مَنْ أُصِيبَ بِالْحَرَّةِ فَکَتَبَ إِلَيَّ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ وَبَلَغَهُ شِدَّةُ حُزْنِي يَذْکُرُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِأَبْنَائِ الْأَنْصَارِ وَشَکَّ ابْنُ الْفَضْلِ فِي أَبْنَائِ أَبْنَائِ الْأَنْصَارِ فَسَأَلَ أَنَسًا بَعْضُ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَقَالَ هُوَ الَّذِي يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الَّذِي أَوْفَی اللَّهُ لَهُ بِأُذُنِهِ
اسماعیل بن عبد ﷲ، اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ، موسیٰ بن عقبہ، عبد ﷲ بن فضل، انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں ان کو کہتے ہوئے سنا کہ حرہ میں یزید کے قتل عام میں جو مصیبت پہنچی تھی اس پر مجھے بہت صدمہ ہوا حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو میرے شدت غم کی خبر ملی تو انہوں نے مجھے لکھ بھیجا کہ انہوں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ﷲ انصار اور انصار کے بیٹوں کو بخش دے اور ابن فضل نے کہا شک کیا کہ شاید آپ نے انصار کے بیٹوں کے بیٹوں کے متعلق بھی فرمایا جو لوگ وہاں پر تھے ان میں سے کسی نے حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے متعلق رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ شخص ہے جس کی دی ہوئی خبر کو ﷲ نے پورا کردیا یعنی تصدیق کردی- (آیت) وہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینہ جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا حالانکہ عزت ﷲ اور اس کے رسول اور ایمانداروں کے لئے ہے لیکن منافقین جانتے نہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2015,TotalNo:4551


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4551
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فِي جَيْشٍ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمِعَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَی الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ فَعَلُوهَا أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ أَکْثَرَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثُمَّ إِنَّ الْمُهَاجِرِينَ کَثُرُوا بَعْدُ قَالَ سُفْيَانُ فَحَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرًا کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
علی، سفیان، عمرو، حضرت جابر بن عبد ﷲ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک جنگ میں تھے اور سفیان نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے تو مہاجرین میں سے ایک نے ایک انصاری کو مارا انصاری نے پکار کر کہا کہ اے جماعت انصار! اور مہاجرنے پکار کر کہا کہ اے جماعت مہاجرین رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے یہ سنا تو فرمایا یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول ﷲ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مارا آپ نے فرمایا جاہلیت کی اس پکار کو چھوڑو یہ برا کلمہ ہے- عبد ﷲ بن ابی نے سنا تو اس نے کہا ایسا کرو انتقام لے لو خدا کی قسم! اگر ہم مدینہ دوبارہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو حضرت عمر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول ﷲ! آپ مجھے اجازت دیجئے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو چھوڑ دو کہیں لوگ یہ نہ کہنے لگیں کہ محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کردیتے ہیں اور مہاجرین جس وقت مدینہ آئے تھے اس وقت انصار مہاجرین سے زیادہ تھے- پھر اس کے بعد مہاجرین زیادہ ہو گئے سفیان نے کہا کہ میں نے اس کو عمرو سے یاد رکھا ہے عمرو نے کہا کہ میں نے جابر کو کہتے ہوئے سنا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ﷲ تعالیٰ کا قول یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرو حتیٰ کہ یہ آپ ہی منتشر یعنی متفرق ہو جائیں اور سب خزانے ﷲ ہی کے ہیں آسمان اور زمین کے لیکن منافق سمجھتے نہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2014,TotalNo:4550


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4550
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي فَذَکَرَ عَمِّي لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا وَکَذَّبَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُمْ فَأَصَابَنِي غَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي وَقَالَ عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَی أَنْ کَذَّبَکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ
عبید ﷲ بن موسیٰ، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ کسی اپنے چچا کے ساتھ تھا میں نے عبد ﷲ بن ابی بن سلول کو کہتے ہوئے سناکہ جو لوگ رسول ﷲ (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ آپ ہی منتشر ہوجائیں گے اور اگر ہم اب مدینہ میں لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے بیان کیا تو انہوں نے یہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے بیان کیا اور آپ نے ان کو سچا سمجھا تو مجھے آپ کا ایسا غم ہواکہ کبھی ایسانہ ہوا تھا چناچہ میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا میرے چچا نے کہا تو نے کیا کہا تھا کہ تجھے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے جھوٹا سمجھا اور تجھ پر ناراضگی ظاہر فرمائی اس پر ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت ( إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ الخ) نازل فرمائی نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھے بلایا- اور یہ آیت پڑھی اور فرمایا کہ ﷲ تعالیٰ نے تیری تصدیق کردی- (آیت) ان کے حق میں برابر ہے خواہ آپ ان کے حق میں دعا مغفرت کریں یا نہ کریں ﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو کبھی نہیں بخشے گا بے شک ﷲ بدکار قوم کو ہدایت نہیں دیتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2013,TotalNo:4549


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4549
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ قَالُوا کَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوا شِدَّةٌ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقِي فِي إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ فَلَوَّوْا رُئُوسَهُمْ
عمروبن خالد، زیبر بن معاویہ، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے جس میں لوگوں کوسخت تکلیف ہوئی تو عبد ﷲ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا "لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ" اور کہا کہ " لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ " میں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ سے بیان کیا آپ نے عبد ﷲ بن ابی کو بلا بیھجا اور اس سے آپ نے دریافت کیا تو اس نے زوردار قسم کھاکر کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا ہے لوگوں نے کہا کہ زید نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے جھوٹ کہا ہے ان لوگوں کی اس بات سے میرے دل کو بہت صدمہ ہوا یہاں تک کہ ﷲ بزرگ وبرتر نے میری تصدیق کرتے ہوئے یہ آیت ( إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ الخ) نازل فرمائی آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو بلایاتاکہ ان کے لئے دعائے مغفرت کریں تو ان لوگوں نے اپنے سروں کو پھیرلیا۔ اور ﷲ تعالیٰ کا قول "خشب مسندۃ'' دیوارسے لگی ہوئی لکڑیاں سے مرادیہ ہے کہ وہ لوگ بہت خوبصورت تھے اور جب ان سے کہا جاتا ہے اور رسول ﷲ تمہارے لئے دعاء مغفرت کریں تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں اور آپ ان کو دیکھیں گے کہ وہ تکبرکرتے ہوئے بے رخی کرتے ہیں ان لوگوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کا مذاق اڑ ایا اور "لووا" تشدید کے ساتھ اور بلا تشدید بھی پڑھا جاتا ہے لویت سے ماخوذہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2012,TotalNo:4548


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4548
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ کَعْبٍ الْقُرَظِيَّ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ أَخْبَرْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَامَنِي الْأَنْصَارُ وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ ذَلِکَ فَرَجَعْتُ إِلَی الْمَنْزِلِ فَنِمْتُ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ وَنَزَلَ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا الْآيَةَ وَقَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
آدم، شعبہ، حکم، محمد بن کعب قر ظی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے زید بن ارقم کو کہتے ہوئے سنا کہ جب عبد ﷲ بن ابی نے کہا کہ ( لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ الخ) اور یہ بھی کہا کہ (لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ الخ) میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم سے یہ بیان کیا تو انصار نے مجھے برا بھلا کہا اور عبد ﷲ بن ابی نے قسم کھا کر کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا ہے تو میں گھر کو چلاگیا اور سورہا مجھے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے بلا بھیجامیں حاضرہواتو آپ نے فرمایا کہ ﷲ نے تیری تصدیق کردی اور آیت (هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا) نازل ہوئی اور ابن ابی زائدہ بواسطہ اعمش، عمرو، ابن ابی لیلیٰ، حضرت زید نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ّ(آیت) اور جب تم ان لوگوں کو دیکھو تو ان کے جسم اچھے معلوم ہوں گے اور اگر وہ بات کریں تو تم ان کی بات سنو گے گویا وہ لکڑیاں ہیں جو سہارے سے لگائی ہوئی ہیں ہر آواز کو سمجھتے ہیں کہ ان پر عذاب ہے وہ دشمن ہیں ان سے بچو ﷲ تعالیٰ انہیں ہلاک کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2011,TotalNo:4547


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4547
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَمِّي فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا وَقَالَ أَيْضًا لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي فَذَکَرَ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَصَدَّقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَذَّبَنِي فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ إِلَی قَوْلِهِ هُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ إِلَی قَوْلِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهَا عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ
آدم بن ابی ایاس، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے چچا کے ساتھ تھا تو میں نے عبد ﷲ بن ابی بن سلول کو کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کروجو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ منتشر ہو جائیں جو ان کے ارد گرد ہیں اور یہ بھی کہا کہ اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو عزت والا ذلیل کو باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے بیان کیا پھر میرے چچا نے اس کو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے بیان کیا تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے عبد ﷲ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا تو ان لوگوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہم نے ایسا نہیں کہا ہے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی تصدیق کی اور مجھے جھوٹا سمجھا مجھے اس کا ایسا صدمہ ہوا کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا چناچہ میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت (إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ) آخر تک نازل فرمائی تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا اور میرے سامنے یہ آیت پڑھی پھر فرمایا کہ ﷲ تعالیٰ نے تیری تصدیق کی ہے- (آیت) یہ اس سبب سے کہ وہ لوگ ایمان لائے پھر کفر کیا تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی پس وہ لوگ نہیں سمجھتے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2010,TotalNo:4546


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ منافقون
حدیث نمبر
4546
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَکَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَکَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَی أَنْ کَذَّبَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَکَ يَا زَيْدُ
عبد ﷲ بن رجاء، اسرائیل، ابواسحاق، حضرت زید بن ارقم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک جنگ میں تھا تو میں نے عبد ﷲ بن ابی کو کہتے ہوئے سنا کہ ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے نزدیک ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں جو ان کے ارد گرد ہیں اور جب ہم یہاں سے لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا ذلیل کو اس سے باہر نکال دے گا میں نے یہ اپنے چچا سے یا حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا انہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے اس کو بیان کیا تو آپ نے مجھ کو بلا بھیجا میں نے آپ سے بیان کیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے عبد ﷲ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا تو ان لوگوں نے قسم کھائی کہ ہم نے ایسا نہیں کہا ہے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھ کوجھوٹا سمجھا اور اس کو سچا سمجھا بس مجھے اس کا اتنا صدمہ ہوا تھا کہ اس سے پہلے اتنا صدمہ نہیں ہوا تھا میں اپنے گھر میں بیٹھ رہا تو مجھ سے میرے چچا نے کہا کیا بات ہے؟ کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے تجھ کو جھوٹا کیا اور تجھ پر ناراض ہوئے تو ﷲ تعالیٰ نے یہ آیت (إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ الخ) نازل فرمائی نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان کو بلا بھیجا اور یہ آیت پڑھی پھر فرمایا کہ اے زید! ﷲ تعالیٰ نے تیری تصدیق کردی ہے- (آیت) ان لوگوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا لیا جن سے وہ اپنی حالت کو چھپاتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2009,TotalNo:4545


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ جمعہ
حدیث نمبر
4545
حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ وَعَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَتْ عِيرٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَارَ النَّاسُ إِلَّا اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا
حفص بن عمر، خالد بن عبد ﷲ، حصین، سالم بن ابی الجعد وابو سفیان، حضرت جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک قافلہ جمعہ کےدن آیا اور اس وقت ہم لوگ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم ساتھ تھے تو بارہ آدمیوں کے سوائے تمام لوگ دوڑ پڑے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ جب وہ لوگ مال تجارت یا کھیل کی چیز کی طرف دیکھتے ہں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2008,TotalNo:4544


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ جمعہ
حدیث نمبر
4544
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ أَخْبَرَنِي ثَوْرٌ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَائِ
عبد ﷲ بن عبدالوہاب، عبدالعزیز، ثور، ابوالغیث، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم سے روایت ہیں کہ ان میں سے کچھ لوگ اس کو پالیتے ہیں- (آیت) اور جب وہ لوگ تجارت کا مال دیکھتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2007,TotalNo:4543


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ جمعہ
حدیث نمبر
4543
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْجُمُعَةِ وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ قَالَ قُلْتُ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يُرَاجِعْهُ حَتَّی سَأَلَ ثَلَاثًا وَفِينَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی سَلْمَانَ ثُمَّ قَالَ لَوْ کَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ أَوْ رَجُلٌ مِنْ هَؤُلَائِ
عبدالعزیز بن عبد ﷲ، سلیمان بن بلال، ثور، ابوالغیث، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ پر سورہ جمعہ نازل ہوئی جب آیت "وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ" نازل ہوئی تو میں نے پوچھا یا رسول ﷲ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک تین بار پوچھا اور ہم میں سلمان فارسی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بھی موجود تھے تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پر رکھا پھر فرمایا کہ اگر ایمان ثریا کے قریب ہوتا تو (بھی) اس کو کچھ لوگ یا فرمایا ان میں سے کوئی شخص اسے پالیتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2006,TotalNo:4542


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ صف
حدیث نمبر
4542
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ لِي أَسْمَائً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْکُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ
ابو الیمان شعیب زہری محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے بہت سے نام ہیں میں محمد ہوں میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں کہ ﷲ تعالیٰ میرے ذریعہ سے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگ اٹھائے جائیں گے اور میرا نام عاقب (سب سے آخر میں آنے والا) بھی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:2005,TotalNo:4541


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
تفاسیر کا بیان
باب
تفسیر سورۃ ممتحنہ
حدیث نمبر
4541
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّی أَتَی النِّسَائَ مَعَ بِلَالٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَا يُشْرِکْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ حَتَّی فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ کُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ أَنْتُنَّ عَلَی ذَلِکَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ
محمد بن عبدالرحیم، ہارون بن معروف، عبد ﷲ بن وہب، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ و عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عید الفطر کی نمازوں میں شریک رہا ہوں یہ سب کے سب خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر اس کے بعد خطبہ پڑھتے تھے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نماز پڑھا کر فارغ ہوئے تو گویا وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے ہے جب آپ مردوں کو اپنے ہاتھ کے اشارہ سے بیٹھے رہنے کا حکم دے کر ان صفوں کو چیر کر عورتوں کے پاس حضرت بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ پہنچے اور یہ آیت پڑھی کہ اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں آئیں اور اس بات پر بیعت کریں کہ وہ ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ کوئی بہتان باندھیں گی جس کو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان گڑھا ہوگا یہاں تک کہ جب پوری آیت پڑھ کر فارغ ہو چکے تو فرمایا کیا تم اس پر بیعت کرتی ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا ہاں! یا رسول ﷲ اس کے سوا کسی نے جواب نہیں دیا حسن کو معلوم نہیں کہ وہ کون عورت تھی آپ نے فرمایا کہ خیرات کرو اور بلال نے اپنا کپڑا پھیلا دیا عورتیں بلال کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.