Thursday, September 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1372,TotalNo:6023


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے زندگی گزارنے اور دنیا ( کی لذتوں) سے علیحد ہ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر
6023
حَدَّثَنِي أَبُو نُعَيْمٍ بِنَحْوٍ مِنْ نِصْفِ هَذَا الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يَقُولُ أَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنْ کُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِکَبِدِي عَلَی الْأَرْضِ مِنْ الْجُوعِ وَإِنْ کُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَی بَطْنِي مِنْ الْجُوعِ وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَی طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ فَمَرَّ أَبُو بَکْرٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ فَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَعَرَفَ مَا فِي نَفْسِي وَمَا فِي وَجْهِي ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ وَمَضَی فَتَبِعْتُهُ فَدَخَلَ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لِي فَدَخَلَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ قَالُوا أَهْدَاهُ لَکَ فُلَانٌ أَوْ فُلَانَةُ قَالَ أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ إِلَی أَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ لِي قَالَ وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ إِلَی أَهْلٍ وَلَا مَالٍ وَلَا عَلَی أَحَدٍ إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ وَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَکَهُمْ فِيهَا فَسَائَنِي ذَلِکَ فَقُلْتُ وَمَا هَذَا اللَّبَنُ فِي أَهْلِ الصُّفَّةِ کُنْتُ أَحَقُّ أَنَا أَنْ أُصِيبَ مِنْ هَذَا اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّی بِهَا فَإِذَا جَائَ أَمَرَنِي فَکُنْتُ أَنَا أُعْطِيهِمْ وَمَا عَسَی أَنْ يَبْلُغَنِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ وَلَمْ يَکُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدٌّ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا فَأَذِنَ لَهُمْ وَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنْ الْبَيْتِ قَالَ يَا أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ خُذْ فَأَعْطِهِمْ قَالَ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَأُعْطِيهِ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ فَيَشْرَبُ حَتَّی يَرْوَی ثُمَّ يَرُدُّ عَلَيَّ الْقَدَحَ حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَوِيَ الْقَوْمُ کُلُّهُمْ فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَی يَدِهِ فَنَظَرَ إِلَيَّ فَتَبَسَّمَ فَقَالَ أَبَا هِرٍّ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ قُلْتُ صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اقْعُدْ فَاشْرَبْ فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ فَقَالَ اشْرَبْ فَشَرِبْتُ فَمَا زَالَ يَقُولُ اشْرَبْ حَتَّی قُلْتُ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَکًا قَالَ فَأَرِنِي فَأَعْطَيْتُهُ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّی وَشَرِبَ الْفَضْلَةَ
ابونعیم، عمر بن ذر، مجاہد، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں بھوک کے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا اور بھو ک کے سبب سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، میں ایک دن اس راستہ پر بیٹھ گیاجہاں سے لوگ گزرتے تھے، حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کتاب ﷲ کی ایک آیت پوچھی اور میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلا دیں، وہ گزر گئے اور انہوں نے نہیں کیا (یعنی نہیں کھلایا) پھر میرے پاس سے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ گزرے ان سے بھی کتاب ﷲ کی آیت پوچھی، میں نے صرف اس غرض سے پوچھا تھا کہ مجھ کو کھانا کھلادیں، وہ بھی گزرگئے، اور مجھ کو کھانا نہیں کھلایا، پھر میرے پاس سے ابوالقاسم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم گزرے، جب آپ نے مجھ کو دیکھا تو مسکرائے اور میرے دل میں (جو بات تھی اسے میرے چہرے سے آپ نے پہچان لیا) پھر فرمایا اے ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ میں نے کہا لبیک یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا ساتھ چلو، اور آپ آگے بڑھے، میں بھی آپ کے پیچھے ہولیا، آپ گھر میں داخل ہوئے، میں نے بھی داخل ہونے کیا اجازت چاہی، مجھے بھی اجازت ملی، جب آپ اندر تشریف لے گئے تو آپ نے ایک پیالہ میں دودھ دیکھا تو دریافت فرمایا یہ کہاں سے آیا ہے، لوگوں نے بتایا کہ فلاں مرد یا فلاں عورت نے آپ کو ہدیہ بھیجا ہے، آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ میں نے عرض کیا، لبیک یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا، اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے، وہ کسی گھر میں اور نہ کسی مال اور نہ کسی آدمی کے پاس جاتے تھے (یعنی رہنے اور کھانے کا کوئی وسیلہ نہیں تھا) جب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صدقہ آتا تو آپ ان کے پاس بھیج دیتے، اور آپ اس میں سے کچھ بھی نہ لیتے، اور جب آپ کے پاس ہدیہ آتا تو آپ ان کے پاس بھی بھیجتے اور آپ بھی لیتے- اور ان کو اس میں شریک کرتے- مجھے برامعلوم ہوا اور اپنے جی میں کہا کہ اتنا دودھ اہل صفہ کو کس طرح کافی ہوگا میں اس کا زیادہ مستحق ہوں کہ اسے پیوں، تاکہ سیری حاصل ہو، جب اہل صفہ آئیں گے تو یہ دودھ انہیں دے دوں گا، اور، میرے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا لیکن ﷲ اور اس کے رسول کا حکم ماننے کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں تھا چناچہ میں اصحاب صفہ کے پاس آیا- اور ان کو بلا لایا، ان لوگوں نے اجازت چاہی جب اجازت ملی تو اندر آکر اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے آپ نے فرمایا اے ابوہریرہ! میں نے کہا لبیک یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا لو اور ان لوگوں میں تقسیم کردو، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے پیالہ لیا، ایک شخص کو دیا جب وہ سیر ہوکر پی چکا تو اس نے پیالہ مجھے دیدیا میں نے وہ پیالہ دوسرے کو دیا اس نے بھی خوب سیر ہوکر پیا، پھر پیالہ مجھے دیدیا (اس طرح سب پی چکے تو) نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی باری آگئی تمام لوگ پی چکے تھے- آپ نے پیالہ لیا اور اپنے ہاتھ میں رکھا، میری طرف دیکھا اور مسکرائے اور فرمایا اے ابوہریرہ میں نے کہا لبیک یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم، آپ نے فرمایا اب میں اور تم باقی رہ گئے میں نے کہا، آپ نے سچ فرمایا یا رسول ﷲ ، آپ نے فرمایا بیٹھ اور پی، میں بیٹھ گیا اور پینے لگا، آپ فرماتے جاتے اور پی اور پی، یہاں تک کہ میں نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب گنجائش نہیں، آپ نے فرمایا پیالہ مجھے دکھاؤ میں نے وہ پیالہ آپ کو دیدیا،- آپ نے خدا کا شکر ادا کیا اور بسم ﷲ کہہ کر بچے ہوئے دودھ کو پی گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment