Thursday, September 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1417,TotalNo:6068


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
باب
امانت اٹھ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر
6068
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ ثُمَّ عَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَی أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْئٌ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَکَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَی عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّکُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ وَإِنْ کَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا کُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا
محمد بن کثیر، سفیان، اعمش، زید بن وہب، حزیفہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دو باتیں بیان کی تھیں- ان میں سے ایک تو میں دیکھ چکا اور دوسری کا انتظار کر رہا ہوں- آپ نے ہم سے بیان کیا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اتری پھر ان لوگوں نے قرآن سے اس کا حکم جان لیا، پھر سنت سے جان لیا، اور ہم سے اس کے اٹھ جانیکا حال بیان کیا- آپ نے فرمایا کہ آدمی نیند سوئے گا اور امانت اس کے دل سے اٹھالی جائے گی اور اس کا ایک دھندلا سا نشان رہ جائیگا- پھر سوئے گا تو باقی امانت بھی اس کے دل سے نکال لی جائیگی- تو اس کانشان آبلہ کی طرح باقی رہے گا- جیسے چنگاری کو اپنے پاؤں سے لڑھکائے اور وہ پھول جائے اور تو اس کو ابھر ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کوئی چیز نہیں- حالت یہ ہوگی کہ لوگ آپس میں خرید وفروخت کریں گے لیکن کوئی امانت کو ادا نہیں کرے گا یہاں تک کہ کہا جائیگا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار آدمی ہے اور کسی کے متعلق کہا جائیگا کہ کس قدر عاقل ہے کس قدر ظریف ہے اور کس قدر شجاع ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی بھر بھی ایمان نہ ہو اور ہم پر ایک زمانہ ایسا گزرچکا ہے کہ کسی کے ہاتھ خرید و فروخت کرنے میں کچھ پرواہ نہ ہوتی تھی- اگر مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام اور نصرانی ہوتا تو اس کے مدد گار گمراہی سے باز رکھتے لیکن آجکل فلاں فلاں (یعنی خاص) لوگوں سے ہی خرید وفروخت کرتا ہوں،



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment