Thursday, September 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1364,TotalNo:6015


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
باب
زیا دہ مال والے کم نیکی والے ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر
6015
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ وَلَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ قَالَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَکْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ قَالَ فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ إِنَّ الْمُکْثِرِينَ هُمْ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَائَهُ وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا قَالَ فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّی أَرْجِعَ إِلَيْکَ قَالَ فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّی لَا أَرَاهُ فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللُّبْثَ ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ فَلَمَّا جَائَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّی قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ مَنْ تُکَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْکَ شَيْئًا قَالَ ذَلِکَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ قَالَ بَشِّرْ أُمَّتَکَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ قَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ وَالْأَعْمَشُ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ بِهَذَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ مُرْسَلٌ لَا يَصِحُّ إِنَّمَا أَرَدْنَا لِلْمَعْرِفَةِ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ قِيلَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثُ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ مُرْسَلٌ أَيْضًا لَا يَصِحُّ وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ وَقَالَ اضْرِبُوا عَلَی حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَائِ هَذَا إِذَا مَاتَ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عِنْدَ الْمَوْتِ
قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، زید بن وہب، حضرت ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ ایک رات میں باہر نکلا، تو دیکھا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تنہا کہیں تشریف لے جا رہے ہیں، آپ کے ساتھ کوئی آدمی نہیں، میں نے خیال کیا- کہ شاید آپ اس چیز کو نا پسند کرتے ہیں، کہ کوئی آپ کے ساتھ چلے اس لئے میں چاندنی میں آپ کے پیچھے پیچھے چلا، آپ مڑے، تو مجھ کو دیکھ لیا، فرمایا، کون؟ میں نے جواب دیا، ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ﷲ مجھے آپ پر فدا کرے آپ نے فرمایا اے ابوذر آؤ، میں آپ کے ساتھ تھوڑی دیر تک چلتا رہا، آپ نے فرمایا زیادہ مال والے قیامت کے دن نیکی کے اعتبار سے مفلس ہوں گے، مگر وہ شخص جس کو ﷲ نے مال دیا اور اس نے اپنے دائیں بائیں آگے، پیچھے اس کو خرچ کیا، اور نیک کوموں میں اس مال کو لگایا (تو وہ شخص نیکی کے اعتبار سے بھی مالدار ہوگا) پھر میں آپ کے ساتھ تھوڑی دیر چلا، تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ یہیں بیٹھ جاؤ مجھے ایسے میدان میں بٹھلایا، جس کے چاروں طرف پتھر تھے، فرمایا کہ جب تک میں نہ لوٹوں اس وقت تک یہیں بیٹھے رہو، آپ پتھریلی زمین کی طرف چلے گئے، یہاں تک کہ میری نظر سے غائب ہوگئے آپ نے وہاں بہت دیر لگائی، پھر میں نے دیکھا کہ آپ واپس تشریف لارہے ہیں میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، کہ اگرچہ چوری کی ہو، اگرچہ زنا کیا ہو، جب آپ میرے پاس تشریف لے آئے، تو میں صبرنہ کر سکا اور پوچھ ہی لیا یا نبی ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم! مجھ کو ﷲ تعالیٰ آپ پر فدا کرے، آپ اس پتھریلی زمین کی طرف کس سے گفتگو فرمارہے تھے، میں نے کسی کو آپ سے بات کرتے ہوئے نہیں سنا، آپ نے فرمایا، وہ جبریل علیہ السلام تھے میرے پاس پتھریلی زمین میں آئے تھے، انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو خوشخبری سنا دیجئے کہ جو شخص مرگیا، اور ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں نبایا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے کہا اے جبریل، اگرچہ چوری کی ہو اور، اور اگرچہ زنا کیا ہو، کہا ہاں! میں نے کہا، اگرچہ چوری کی ہو اور اگرچہ زنا کیا ہو، جبریل علیہ السلام نے کہا، ہاں اگرچہ شراب پی ہو، نضر نے بواسطہ شعبہ و حبیب بن ابی ثابت واعمش و عبدالعزیزبن رفیع، زید بن وہب سے اس حدیث کو روایت کیا، ابوعبد ﷲ (بخاری) نے کہا، ابوصالح حدیث ابوالدرداء سے مرسل ہے صحیح نہیں، صحیح ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے، ابوعبد ﷲ (بخاری) سے عطاء بن یسار کی حدیث کے متعلق جو بواسطہ ابی الدرداء منقول ہے پوچھا گیا، تو کہا کہ یہ بھی مرسل ہے، صحیح نہیں، اور صحیح ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے اور کہا کہ ابودرداء کی حدیث پر اتنا اضافہ کروکہ یہ صرف اس صورت میں ہیں کہ جب کوئی شخص مرگیا، اور مرتے وقت اس نے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment