Friday, October 22, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:541


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نمازوں کےاوقات اور انکی فضیلت کا بیان
باب
جس شخص پر نیند کا غلبہ ہو اس کے لئے عشاء سے پہلے سونے کا بیان
حدیث نمبر
541
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّی رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُکُمْ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا إِذَا کَانَ لَا يَخْشَی أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا وَکَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَائٍ وَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعِشَائِ حَتَّی رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلَاةَ قَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَکَذَا فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً کَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِهِ يَدَهُ کَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَی قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا کَذَلِکَ عَلَی الرَّأْسِ حَتَّی مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَی الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطُشُ إِلَّا کَذَلِکَ وَقَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَکَذَا
محمود، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع، عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رات رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو عشاء کے وقت کوئی ضرورت پیش آگئی، اس وجہ سے آپ کو (عشاء) کی نماز میں تشریف لانے میں تاخیر ہو گئی، یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے، پھر جاگے، پھر سو گئے، اس کے بعد نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ اس وقت زمین والوں میں تمہارے سوا کوئی (اس) نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے (اور ابن عمر کچھ پرواہ نہ کرتے تھے) کہ عشاء کی نماز جلدی پڑھ لیں، یا دیر میں پڑھیں، بشرطیکہ نماز کے فوت ہو جانے کا خطرہ نہ ہوتا اور کبھی وہ عشاء سے پہلے سو جاتے تھے، ابن جریح کہتے ہیں، میں نے عطاء سے اس حدیث کو بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ایک شب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اس حد تک تاخیر کر دی کہ لوگ سو گئے، اور پھر جاگے اور پھر سو گئے اور پھر جاگے، تو عمر بن خطاب کھڑے ہو گئے اور انہوں نے (جا کر آپ سے) کہا کہ نماز (تیار ہے) ، عطاء کہتے ہیں کہ ابن عباس نے کہا پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے، گویا کہ میں آپ کی طرف اس وقت دیکھ رہاہوں کہ آپ اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اگر امت پر گراں نہ سمجھتا، تو یقینا انہیں حکم دے دیتا کہ عشاء کی نماز اسی طرح اسی وقت پڑھا کریں، ابن جریح کہتے ہیں پھر میں نے عطاء سے بطور تحقیق کے پوچھا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھا تھا، جیسا کہ ابن عباس نے ان کو خبر دی، تو عطا ء نے میرے (دکھانے کے) لیے اپنی انگلیوں کے درمیان میں کچھ تفریق کر دی، اس کے بعد اپنی انگلیوں کے سرے سر کے ایک جانب پر رکھ دیئے، پھر ان کو ملا کر اس طرح کھینچ لائے، یہاں تک کہ ان کا انگوٹھا ان کے کان کی لو سے جو چہرے کے قریب ہے، داڑھی کے کنارہ سے مل گیا، آپ جب پانی بالوں سے نچوڑتے، اور جلدی کرنا چاہتے، تو اسی طرح فرمایا کرتے، آپ نے فرمایا کہ اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا، تو بے شک انہیں حکم دے دیتا، کہ وہ (عشاء کی نماز) اسی طرح(اسی وقت) پڑھا کریں-

No comments:

Post a Comment