کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نمازوں کےاوقات اور انکی فضیلت کا بیان
باب
عشاء کی نماز کے بعد باتیں کرنا مکروہ ہے
حدیث نمبر
570
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمِنْهَالِ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَی أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي حَدِّثْنَا کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَکْتُوبَةَ قَالَ کَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَی حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَی أَهْلِهِ فِي أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ قَالَ وَکَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَائَ قَالَ وَکَانَ يَکْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَکَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ مِنْ السِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ
مسدد، یحیی، عوف، ابومنہال، روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی کے پاس گیا ان سے میرے والد نے کہا کہ ہم سے بیان کیجئے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے وہ بولے کہ ہجر جسے تم پہلی نماز کہتے ہو آفتاب کے ڈھلتے ہی ادا فرمالیا کرتے تھے اور عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھ کر حوالی مدینہ میں اپنے گھر کو واپس جاتا تو بھی آفتاب بالکل صاف ہوتا تھا ابومنہال کہتے ہیں میں بھول گیا کہ مغرب کے بارے میں انہوں نے کیا کہا؟ ابوبرزہ کہتے ہیں کہ آپ عشاءکی نماز دیر میں پڑھنا پسند فرماتے تھے اور کہا کہ عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد بات کرنا مکروہ خیال فرماتے تھے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس والے کو پہچان لیتا تھا اور اس میں آپ ساٹھ آیتوں سے سو آیتوں تک پڑھتے تھے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment