Saturday, October 23, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:573


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نمازوں کےاوقات اور انکی فضیلت کا بیان
باب
گھر والوں اور مہمانوں کے ساتھ عشاء کے بعد گفتگو کرنے کا بیان
حدیث نمبر
573
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَصْحَابَ الصُّفَّةِ کَانُوا أُنَاسًا فُقَرَائَ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ وَإِنْ أَرْبَعٌ فَخَامِسٌ أَوْ سَادِسٌ وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَائَ بِثَلَاثَةٍ فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَشَرَةٍ قَالَ فَهُوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي فَلَا أَدْرِي قَالَ وَامْرَأَتِي وَخَادِمٌ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَکْرٍ وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ تَعَشَّی عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لَبِثَ حَيْثُ صُلِّيَتْ الْعِشَائُ ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّی تَعَشَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ بَعْدَ مَا مَضَی مِنْ اللَّيْلِ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ وَمَا حَبَسَکَ عَنْ أَضْيَافِکَ أَوْ قَالَتْ ضَيْفِکَ قَالَ أَوَمَا عَشَّيْتِيهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّی تَجِيئَ قَدْ عُرِضُوا فَأَبَوْا قَالَ فَذَهَبْتُ أَنَا فَاخْتَبَأْتُ فَقَالَ يَا غُنْثَرُ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ کُلُوا لَا هَنِيئًا فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ أَبَدًا وَايْمُ اللَّهِ مَا کُنَّا نَأْخُذُ مِنْ لُقْمَةٍ إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَکْثَرُ مِنْهَا قَالَ يَعْنِي حَتَّی شَبِعُوا وَصَارَتْ أَکْثَرَ مِمَّا کَانَتْ قَبْلَ ذَلِکَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا أَبُو بَکْرٍ فَإِذَا هِيَ کَمَا هِيَ أَوْ أَکْثَرُ مِنْهَا فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ مَا هَذَا قَالَتْ لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهِيَ الْآنَ أَکْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِکَ بِثَلَاثِ مَرَّاتٍ فَأَکَلَ مِنْهَا أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي يَمِينَهُ ثُمَّ أَکَلَ مِنْهَا لُقْمَةً ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ وَکَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَقْدٌ فَمَضَی الْأَجَلُ فَفَرَّقَنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مَعَ کُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ اللَّهُ أَعْلَمُ کَمْ مَعَ کُلِّ رَجُلٍ فَأَکَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ أَوْ کَمَا قَالَ
ابوالنعمان، معتمر بن سلیمان، سلیمان، ابوعثمان، عبدالرحمن بن ابوبکر، روایت کرتے ہیں کہ اصحاب صفہ غریب لوگ تھے اور نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ جس کے پاس دوآدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرے کو اس میں سے لے جائے اور اگر چار کاہو تو پانچواں یا چھٹا ان میں سے لے جائے ابوبکر تین آدمی لے گئے اور نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم دس لے گئے عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہم تھے اور ہمارے باپ تھے اور ہماری ماں تھیں اور میں نہیں جانتا کہ آیا انہوں نے یہ بھی کہا یا نہیں کہ ہماری بی بی اور ہمارا خادم بھی تھا جو ہمارے گھر اور ابوبکر کے گھر میں مشترک تھا ابوبکر نے حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے یہاں کھانا کھایا اور وہیں عشاء کی نماز ادا کی اس کے بعد بھی اتنے ٹھہرے کہ حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے آرام بھی فرما لیا اس کے بعد اپنے گھر میں آئے ان سے ان کی بی بی نے کہا کہ تمہیں تمہارے مہمانوں سے کس نے روک لیا؟ یا یہ کہ تمہارے مہمان انتظار کر رہے ہیں وہ بولے کیا تم نے انہیں کھانا نہیں کھلایا انہوں نے کہا آپ کے آنے تک ان لوگوں نے کھانے سے انکار کیا کھانا ان کے سامنے پیش کیا گیا تھا مگر انہوں نے نہ مانا عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں تو مارے خوف کے جا کر چھپ گیا چناچہ ابوبکر نے غصہ میں غنثر کہہ کر اور بہت سخت سست مجھے کہہ ڈالا اور کہا تمہیں گوارا نہ ہو کھاؤ اس کے بعد کہا کہ ﷲ کی قسم میں ہرگز نہ کھاؤں گا کہتے ہیں کی خدا کی قسم! ہم جب کوئی لقمہ لیتے تھے تو اس کے نیچے اس سے زیادہ بڑھ جاتا تھا عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مہمان سب اسودہ ہو گئے اور کھانا جس قدر کہ پہلا تھا اس سے زیادہ رہ گیا تو ابوبکر نے اس کی طرح دیکھا وہ اسی قدر تھا جیسا کہ پہلے تھا یا اس سے بھی زیادہ تو اپنی بی بی سے کہا کہ اے بن فراش کی بہن یہ کیا ماجرا ہے وہ بولیں کہ اپنی آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم یقینا یہ اس وقت پہلے سے تگنا ہے پھر اس میں سے ابوبکر نے کھایا اور کہا یہ قسم شیطان یہ کی طرف سے تھی بالآخر اس میں سے ایک لقمہ انہوں نے کھا لیا اس کے بعد اسے نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اٹھا لے گئے وہ صبح کو وہاں پہنچا اور ہمارے اور ایک قوم کے درمیان میں کچھ عہد تھا اس کی مدت گزر چکی تھی تو ہم نے بارہ آدمی علیحدہ علیحدہ کر دیئے ان میں سے ہر ایک ساتھ کچھ کچھ آدمی تھے و ﷲ اعلم ہر شخص کے ساتھ کس کس قدر آدمی تھے غرض اس کھانے سے سب نے کھا لیا عبدالرحمن نے جیسا کچھ بیان کیاہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment