کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
نمازوں کےاوقات اور انکی فضیلت کا بیان
باب
وقت گزر جانے کے بعد نماز کیلئے اذان کہنے کا بیان
حدیث نمبر
566
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنْ الصَّلَاةِ قَالَ بِلَالٌ أَنَا أُوقِظُکُمْ فَاضْطَجَعُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَی رَاحِلَتِهِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ قَالَ مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حِينَ شَائَ وَرَدَّهَا عَلَيْکُمْ حِينَ شَائَ يَا بِلَالُ قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلَاةِ فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ وَابْيَاضَّتْ قَامَ فَصَلَّی
عمران بن میسرہ، محمد بن فضیل، حصین، عبدﷲ بن ابی قلابہ، ابوقتادہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے ایک مر تبہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ شب میں سفر کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ کاش آپ اخیر شب میں مع ہم سب لوگوں کے آرام فرماتے تو کتنا اچھا ہوتا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم نماز فجر سے غافل ہو کر سو نہ جاؤ بلال بولے کہ میں تم سب کو جگادوں گا لہٰذا سب لوگ لیٹ رہے اور بلال اپنی پیٹھ اپنے اونٹ سے ٹیک کر بیٹھ گئے مگر ان پر بھی نیند غالب آگئی اور وہ بھی سو گئے چناچہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایسے وقت بیدار ہوئے کہ آفتاب کا کنارہ نکل آیا تھا آپ نے فرمایا اے بلال تمہارا کہنا کہاں گیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ایسی نیند میرے اوپر کبھی مسلط نہ کی گئی جیسی کہ آج مجھ پر طاری ہو گئی آپ نے فرمایا سچ ہے ﷲ نے تمہاری جانوں کو جس وقت چاہا قبض کرلیا اور جس وقت چاہا واپس کی اے بلال اٹھو اور نماز کے لئے اذان دے دو پھر آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور جب آفتاب بلند ہو گیا آپ کھڑے ہو گئے اور نماز پڑھی-
No comments:
Post a Comment