کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
اذان کا بیان
باب
فجرکی اذان صبح ہونے سے پہلے کہنے کا بیان
حدیث نمبر
592
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ أَوْ أَحَدًا مِنْکُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَکُمْ وَلِيُنَبِّهَ نَائِمَکُمْ وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ الْفَجْرُ أَوْ الصُّبْحُ وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ وَرَفَعَهَا إِلَی فَوْقُ وَطَأْطَأَ إِلَی أَسْفَلُ حَتَّی يَقُولَ هَکَذَا وَقَالَ زُهَيْرٌ بِسَبَّابَتَيْهِ إِحْدَاهُمَا فَوْقَ الْأُخْرَی ثُمَّ مَدَّهَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ
محمد بن یونس، زبیر تیمی، ابوعثمان، نہدی، عبدللہ بن مسعو د، رسول للہ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص بلال کی اذان سن کر سحری کھانا نہ چھوڑے اس لئے کہ وہ رات کو اذان کہہ دیتے ہیں تاکہ تم میں سے تہجد پڑھنے والا فراغت کر لے اور تاکہ تم میں سے سونے والے کو بیدار کردیں اور یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص سمجھے کہ صبح ہو گئی اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا اور ان کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر نیچے کی طرف جھکا دیا یہاں تک کہ اس طرح یعنی سفید ی پھیل جائے اور زبیر نے اپنے دونوں شہادت کی انگلیاں ایک دوسری کے اوپر رکھیں پھر دونوں کو اپنے داہنے اور باہیں جانب پھیلا دیا یعنی اس طرح ہر طرف سفیدی پھیل جائے تب سمجھو کہ صبح ہو گئی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment