Saturday, July 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:407,TotalNo:5058


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
کھانے کا بیان
باب
رطب اور تمر کا بیان
حدیث نمبر
5058
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْن أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ بِالْمَدِينَةِ يَهُودِيٌّ وَکَانَ يُسْلِفُنِي فِي تَمْرِي إِلَی الْجِدَادِ وَکَانَتْ لِجَابِرٍ الْأَرْضُ الَّتِي بِطَرِيقِ رُومَةَ فَجَلَسَتْ فَخَلَا عَامًا فَجَائَنِي الْيَهُودِيُّ عِنْدَ الْجَدَادِ وَلَمْ أَجُدَّ مِنْهَا شَيْئًا فَجَعَلْتُ أَسْتَنْظِرُهُ إِلَی قَابِلٍ فَيَأْبَی فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ امْشُوا نَسْتَنْظِرْ لِجَابِرٍ مِنْ الْيَهُودِيِّ فَجَائُونِي فِي نَخْلِي فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَلِّمُ الْيَهُودِيَّ فَيَقُولُ أَبَا الْقَاسِمِ لَا أُنْظِرُهُ فَلَمَّا رَأَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَطَافَ فِي النَّخْلِ ثُمَّ جَائَهُ فَکَلَّمَهُ فَأَبَی فَقُمْتُ فَجِئْتُ بِقَلِيلِ رُطَبٍ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکَلَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ عَرِيشُکَ يَا جَابِرُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ افْرُشْ لِي فِيهِ فَفَرَشْتُهُ فَدَخَلَ فَرَقَدَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَجِئْتُهُ بِقَبْضَةٍ أُخْرَی فَأَکَلَ مِنْهَا ثُمَّ قَامَ فَکَلَّمَ الْيَهُودِيَّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَقَامَ فِي الرِّطَابِ فِي النَّخْلِ الثَّانِيَةَ ثُمَّ قَالَ يَا جَابِرُ جُدَّ وَاقْضِ فَوَقَفَ فِي الْجَدَادِ فَجَدَدْتُ مِنْهَا مَا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ مِنْهُ فَخَرَجْتُ حَتَّی جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَشَّرْتُهُ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ عُرُوشٌ وَعَرِيشٌ بِنَائٌ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَعْرُوشَاتٍ مَا يُعَرَّشُ مِنْ الْکُرُومِ وَغَيْرِ ذَلِکَ يُقَالُ عُرُوشُهَا أَبْنِيَتُهَا
سعید بن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم، ابراہیم بن عبدالرحمن بن عبد ﷲ بن ابی ربیعہ، جابر بن عبد ﷲ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک یہودی تھا، جومجھ سے میری کھجوروں میں ان کے کاٹنے کے وقت تک کے لئے بیع سلم کیا کرتا تھا، میری ایک زمین بیررومہ کے راستے میں تھی، ایک سال اس زمین میں کچھ پیداوارنہ ہوئی، میرے پاس یہودی پھل کاٹنے کے وقت آیا اور میں اس سے کچھ نہیں کاٹ سکا تھا، میں نے اس سے آئندہ سال کے لئے مہلت مانگی، لیکن اس نے انکار کیا چناچہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ چلو جابر کو اس یہودی سے مہلت دلائیں، چناچہ یہ لوگ میرے باغ میں آئے، نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس یہودی سے مہلت دینے کو کہا تو اس یہودی نے کہا اے ابوالقاسم! میں اس کو مہلت نہیں دوں گا، جب نبی صلی ﷲ علیہ وسلم نے یہ صورت دیکھی تو آپ کھڑے ہوئے اور باغ میں گھومے، پھر اس یہودی کے پاس آئے اور گفتگو کی (مہلت دینے کو کہا) لیکن وہ نہ مانا، میں کھڑاہوا اور تھوڑی سی کھجوریں لے کر آیا اور آپ کے سامنے ان کو رکھ دیا، آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس کو کھایا پھر فرمایا اے جابر! تیری جھونپڑی کہاں ہے، میں نے آپ کو وہ جگہ بتا دی، آپ نے فرمایا میرے لئے کوئی فرش بچھا دے، یہ سن کر فرش بچھا دیا، آپ اندر تشریف لے گئے اور سورہے، پھر آپ بیدار ہوئے اور یہودی سے (اسی مہلت کے متعلق) گفتگو کی، لیکن وہ نہ مانا تو آپ تیسری بار کھجور کے درخت کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے جابر! تم کاٹتے جاؤ اور اس کو ادا کرتے جاؤ آپ کھجور کاٹنے کی جگہ بیٹھ گئے، چناچہ میں نے اتنی کھجوریں توڑلیں، جس سے میں نے اس یہودی کا قرض ادا کردیا اور کچھ باقی بھی بچ گیا، میں باہر نکلا یہاں تک کہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور آپ کو خوشخبری سنائی، آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں ﷲ کا رسول ہوں، عروش اور عریش سے مراد مکان ہے اور ابن عباس رضی ﷲ نے کہا کہ عروشات، انگور وغیرہ کی ٹٹبوں سے بھری ہوئی جگہ کو کہتے ہیں، عروشھا کے معنی ہیں ان کے مکانات-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment