Saturday, July 2, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:432,TotalNo:5083


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
عقیقہ کا بیان
باب
نومولود جس کا عقیقہ نہ کیاجائے پیدا ہونے کے دوسرے دن ہی نام اور اس کی تحنیک کا بیان
حدیث نمبر
5083
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَکِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْکَنُ مَا کَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَائَ فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا قَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْفَظْهُ حَتَّی تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْسَلَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَهُ شَيْئٌ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ وَحَنَّکَهُ بِهِ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
مطر بن فضل، یزید بن ہارون، عبد ﷲ بن عون، انس بن سیرین، انس بن مالک رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ کا ایک بچہ بیمار تھا، ابوطلحہ باہر گئے تو بچے کا انتقال ہوگیا، جب ابوطلحہ واپس آئے تو پوچھا میرے بچے کا کیا حال ہے، ام سلیم نے کہا کہ وہ پہلے سے زیادہ سکون کی حالت میں ہے اور رات کا کھانا پیش کیا (انہوں نے کھالیا) پھر اپنی بیوی سے ہم بستری کی، جب فارغ ہوئے تو بیوی نے کہا اس بچے کو دفن کرآؤ جب صبح ہوئی تو ابوطلحہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے ماجر ابیان کیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے رات اپنی بیوی سے ہم بستری کی ہے، انہوں نے کہاہاں! آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ﷲ ان دونوں میں برکت عطا فرما، ام سلیم کا بیان ہے کہ میں نے بچہ جنا تو مجھ سے ابوطلحہ نے کہا کہ اس کی حفاظت کرنا کہ ہم اس کو نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلیں، چناچہ وہ اس بچے کوآپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت لے گئے اور ام سلیم نے ان کے ساتھ چند کھجوریں بھی بھیجیں، آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا اس کے ساتھ اور بھی کوئی چیزہے، لوگوں نے کہا ہاں، چند کھجوریں ہیں، آپ نے ان کھجوروں کو لے لیا، پھراس کو چباکر اپنے منہ سے نکال کر اس بچے کے منہ میں ڈال دیں، اور اس کے ساتھ اس کی تحنیک کی اور اس کانام عبد ﷲ رکھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment