کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
باب
دنیا کی زینت سے بچنے، اور اس کی طرف رغبت کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
6000
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَکْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ بَرَکَاتِ الْأَرْضِ قِيلَ وَمَا بَرَکَاتُ الْأَرْضِ قَالَ زَهْرَةُ الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ فَقَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ أَنَا قَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِکَ قَالَ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَإِنَّ کُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرَةِ أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَاجْتَرَّتْ وَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَکَلَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ
اسماعیل مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابوسعید رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق جس چیز سے زیادہ ڈرتا ہوں، وہ زمین کی برکتیں ہیں کسی نے پوچھا زمین کی برکتیں کیا ہیں، آپ نے فرمایا دنیا کی زینت ایک شخص نے عرض کیا، کیا خیر سے شر پیدا ہوتا ہے، نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا، کہ آپ پر وحی نازل ہورہی ہے، پھر اپنی پیشانی سے پسینہ پونچھنے لگے، پھر فرمایا سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ابوسعید کا بیان ہے کہ جب اس سوال کا جواب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا، تو ہم نے ﷲ کی حمد بیان کی، آپ نے فرمایا کہ خیر سے خیر ہی پیدا ہوتا ہے، یہ سرسبز و شاداب اور شیریں گھاس کی مانند ہے، جو جانور اسے حرص سے زیادہ کھالے، تو اسے یہ ہلاکت کے قریب یا ہلاک کردیتی ہے، اور جو پیٹ بھر کے کھائے، اور سورج کی طرف منہ کرکے جگالی کرے، اور لید اور پیشاب کرے، پھر اگر کھائے تو آرام میں رہتا ہے، اسی طرح یہ مال ہے، کہ جس نے اس کو حق کے ساتھ لیا، اور حق ہی میں خرچ کیا، تو وہ بہترین ذریعہ ہے، اور جس نے اس کو نا حق لیا، تو وہ اس شخص کی طرح ہے، جو کھاتا ہے، لیکن آسودہ نہیں ہوتا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment