کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
حج کا بیان
باب
عرفہ سے واپسی کے وقت چلنے کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر
1559
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ کَيْفَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ کَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ قَالَ هِشَامٌ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَائٌ وَکَذَلِکَ رَکْوَةٌ وَرِکَائٌ مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ
عبدﷲ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اسامہ رضی ﷲ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان سے پوچھا گیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم عرفہ سے واپسی کے وقت حجۃالوداع میں کس طرح چل رہے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تیز رفتاری سے اور جب وسیع میدان پاتے تو اور بھی رفتار تیز کر دیتے، ہشام نے کہا نص میں عنق سے زیادہ تیز رفتاری کے معنی ہیں، فجوہ کے معنی ہیں کشادہ جگہ اس کی جمع فجوات اور فجاء آتی ہے اسی طرح رکوہ اور رکاء ہے مناص کے معنی ہیں کہ بھاگنے کا وقت نہیں رہا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment