Sunday, December 12, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1575


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
حج کا بیان
باب
اس شخص کا بیان جو مزدلفہ میں صبح کی نماز پڑھے۔
حدیث نمبر
1575
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ قال حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی مَکَّةَ ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا فَصَلَّی الصَّلَاتَيْنِ کُلَّ صَلَاةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ وَالْعَشَائُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ صَلَّی الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ وَقَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعْ الْفَجْرُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَکَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ فَلَا يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّی يُعْتِمُوا وَصَلَاةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّی أَسْفَرَ ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ کَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّی رَمَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ
عبدﷲ بن رجاء، اسرائیل، ابواسحاق، عبدالرحمن بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگ عبدﷲ بن مسعود کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوئے، پھر ہم لوگ مزدلفہ آئے تو انہوں نے دو نمازیں پڑھیں، ہر نماز الگ اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کھانا کھایا، پھر فجر کی نماز پڑھی، طلوع فجر کے وقت درآں حالانکہ کہ کوئی کہتا تھا کہ صبح ہوگئی اور کوئی کہتا تھا کہ ابھی صبح نہیں ہوئی، پھر کہا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس جگہ مغرب اور عشاء کی دو نمازیں اپنے وقت سے ہٹادی گئی ہیں، اس لئے لوگ مزدلفہ نہ آئیں جب تک کہ اندھیرا نہ ہوجائے اور فجر کی نماز کا یہ وقت ہے، پھر ٹھہرے رہے یہاں تک کہ خوب اجالا ہو گیا صبح روشن ہوگئی- پھر کہا کہ اگر امیرالمومنین اس وقت کوچ کریں تو انہوں نے سنت کے مطابق کیا پھر میں نہیں جانتا کہ ان کا یہ کہنا پھلے ہوا یا حضرت عثمان کا کوچ پھلے ہوا اور برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ یوم نحر میں رمی جمرہ کیا



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment