Monday, August 1, 2011

Jild3,Bil-lihaaz Jild Hadith no:914,TotalNo:5565


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
ادب کا بیان
باب
اس کی دعا قبول ہونے کا بیان جو اپنے والدین سے حسن سلوک کرے۔
حدیث نمبر
5565
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَمَالُوا إِلَی غَارٍ فِي الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَی فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ کُنْتُ أَرْعَی عَلَيْهِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي وَإِنَّهُ نَائَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّی أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا کُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَکْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَأَکْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِکَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَی مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّی يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَائَ وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ أُحِبُّهَا کَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّی آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ حَتَّی جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَلَقِيتُهَا بِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ فَقُمْتُ عَنْهَا اللَّهُمَّ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي کُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَکَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَی ذَلِکَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَهْزَأْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَهْزَأُ بِکَ فَخُذْ ذَلِکَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ
سعید بن ابی مریم، اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ، نافع، ابن عمر رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی چلے جارہے تھے کہ ان کو بارش نے آ گھیرا، تو وہ پہاڑکے ایک غار میں پناہ کے لئے گئے، ان کی غار کے دہانے پرایک چٹان آ گری، جس سے اس کامنہ بند ہوگیا، تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ تم لوگ اپنے اپنے نیک کاموں پر غور کرو جو تم نے ﷲ کے لئے کئے ہوں، اور اس کے واسطہ سے ﷲ تعالی سے دعا کرو، امیدہے کہ ﷲ اس چٹان کو ہٹادے گا، ان میں سے ایک نے کہا یا ﷲ میرے ماں باپ بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے، میں ان کے لئے جانور چراتا تھا، جب شام کو واپس آتا تو ان جانوروں کو دوہتا اور اپنے بچوں سے پہلے اپنے والدین کو پینے کو دیتا، ایک دن جنگل میں دورتک چرانے کو لے گیا، واپسی میں شام ہو گئی، جب آیا تو وہ دونوں سوچکے تھے، میں نے حسب دستور جانوروں کو دوہا اور دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا، میں نے ناپسند سمجھا کہ انہیں نیند سے بیدا کروں اور یہ بھی برا معلوم ہوا کہ میں پہلے اپنے بچوں کو دوں، حالانکہ بچے میرے قدموں کے پاس آکر چیخ رہے تھے، طلوع فجر تک میرا اور میرے بچوں کا یہی حال رہا، اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو یہ چٹان تھوڑی سے ہٹادے، تاکہ آسمان نظر آ سکے، تو ﷲ تعالی نے اس چٹان کو تھوڑا ساہٹا دیا، یہاں تک کہ آسمان نظر آنے لگا، اور دوسرے آدمی نے کہایا ﷲ میری ایک چچا زاد بہن تھی، میں اسے بہت چاہتا تھا، جتنا کہ مرد عورتوں سے محبت کرتے ہیں، میں نے اس کی جان اس سے طلب کی، (یعنی وہ اپنے آپ کو میرے حوالے کردے) لیکن اس نے انکار کیا، یہاں تک کہ میں اس کے پاس سودینار لے کر آؤ، چناچہ میں نے محنت کی یہاں تک کہ سو دینار ہو گئے، تو میں انہیں لے اس کے پاس آیا، جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو اس نے کہا کہ اے خدا کے بندے خدا سے ڈر اور مہر (سیل) کو نہ کھول، یہ سن کر میں کھڑاہو گیا، یا ﷲ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری خوشی کی خاطر کیا ہے، تو ہم سے اس چٹان کو ہٹادے، تو ﷲ تعالی نے اس چٹان کو تھوڑا سا سرکا دیا، تیسرے آدمی نے کہای ﷲ میں نے ایک فرق چاول پر ایک مزدور کام پر لگایا، جب وہ کام پورا کرچکا تو اس نے کہا کہ میرا حق دے دو، میں نے اس کی مزدوری دے دی، لیکن اس نے اپنی مزدوری چھوڑدی اور لینے سے انکار کردیا، میں اس کو مسلسل کاشت کیا یہاں تک کہ میں نے مویشی اور چرواہا اکٹھا کیا (یعنی بڑھتے بڑھتے بہت سے مویشی ہوگئے اور اس کے لئے ایک چرواہابھی رکھ لیا) وہ میرے پاس آیا اور کہا کہ ﷲ سے ڈرو اور مجھ پہ ظلم نہ کرو اور مجھے میراحق دے دو، میں نے کہا ان مویشیوں اور چرواہے کے پاس جا (اور ان سب کو لے جا) اس نے کہا ﷲ سے ڈراور میرے ساتھ مذاق نہ کر، میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہاہوں، یہ جانور اور چرواہا لے جا، چناچہ اس نے لے لیا اور چلاگیا اس لئے اگرتوجانتا ہے کہ یہ میں نے صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو باقی حصہ بھی دورکردے، چناچہ ﷲ تعالی نے اس کو بھی سرکا دیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment