Saturday, October 2, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:112

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ قَالَ مُحَمَّدٌوَاجْعَلُوهُ عَلَی الشَّکِّ کَذَا قَالَ أَبوُ نُعَبْمٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِأَبِي فُلَانٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ إِلَّا الْإِذْخِرَ

ابونعیم، فضل بن دکین، شیبان، یحییٰ، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) خزاعہ کے لوگوں نے (قبیلہ) بنی لیث کے ایک مرد کو فتح مکہ کے سال میں اپنے مقتول کے عوض میں، جسے بنی لیث نے قتل کیا تھا، مارا ڈالا، اس کی خبر نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو کی گئی، تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر چڑھ گئے اور فرمایا ﷲ نے مکہ سے فیل یا قتل کو روک لیا (ابوعبد ﷲ نے کہا کہ) ابونعیم نے کہا کہ یحییٰ شک کرتے ہیں (اور) یا (قتل کا لفظ کہتے ہیں) مگر ان کے سواسب لوگ فیل کہتے ہیں، قتل کا لفظ نہیں کہتے، اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر غالب کردیا آگاہ رہو، مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا، میرے لئے بھی صرف دن کے تھوڑے حصے کیلئے حلال کیا گیا تھا، آگاہ رہو، وہ اس وقت حرام ہے، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے، اور اس کا درخت نہ کاٹا جائے اور اس کی گری ہوئی چیز صرف وہی شخص اٹھائے جس کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس کا اعلان کر کے مالک تک پہنچائے گا اور جس کا کوئی (عزیز) قتل کیا جائے تو وہ مختار ہے کہ ان (ذیل کی) دو صورتوں میں سے ایک صورت پر عمل کرے، یا دیت لے لے، یا قصاص لے لے، اتنے میں ایک شخص اہل یمن سے آگیا اور اس نے کہا یا رسول ﷲ یہ (مسائل) میرے لئے لکھ دیجئے، آپ نے فرمایا کہ ابوفلاں کے لئے لکھ دو، قریش کے ایک شخص نے کہا کہ یا رسول ﷲ اذخر کے سوا (اور چیزوں کے کاٹنے کی ممانعت فرمائیے اور اذخر کی ممانعت نہ فرمائیے) اس لئے کہ ہم اس کو اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں، تو نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں) اذخر کے سوا، اذخر کے سوا (اذخر کے سوا ور اشیا کے کا ٹنے کی مما نعت ہے)



کتاب حدیث = صحیح بخاری
کتاب = علم کا بیان
باب = علم کی باتوں کے لکھنے کا بیان
جلد نمبر  1
حدیث نمبر  112

No comments:

Post a Comment