Saturday, December 11, 2010

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:1307


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب

باب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان
حدیث نمبر
1307
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ اذْهَبْ إِلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْ يَقْرَأُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَيْکِ السَّلَامَ ثُمَّ سَلْهَا أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَيَّ قَالَتْ کُنْتُ أُرِيدُهُ لِنَفْسِي فَلَأُوثِرَنَّهُ الْيَوْمَ عَلَی نَفْسِي فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ لَهُ مَا لَدَيْکَ قَالَ أَذِنَتْ لَکَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ مَا کَانَ شَيْئٌ أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ ذَلِکَ الْمَضْجَعِ فَإِذَا قُبِضْتُ فَاحْمِلُونِي ثُمَّ سَلِّمُوا ثُمَّ قُلْ يَسْتَأْذِنُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَإِنْ أَذِنَتْ لِي فَادْفِنُونِي وَإِلَّا فَرُدُّونِي إِلَی مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَحَقَّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَائِ النَّفَرِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ فَمَنْ اسْتَخْلَفُوا بَعْدِي فَهُوَ الْخَلِيفَةُ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا فَسَمَّی عُثْمَانَ وَعَلِيًّا وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَسَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَوَلَجَ عَلَيْهِ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِبُشْرَی اللَّهِ کَانَ لَکَ مِنْ الْقَدَمِ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتَ فَعَدَلْتَ ثُمَّ الشَّهَادَةُ بَعْدَ هَذَا کُلِّهِ فَقَالَ لَيْتَنِي يَا ابْنَ أَخِي وَذَلِکَ کَفَافًا لَا عَلَيَّ وَلَا لِي أُوصِي الْخَلِيفَةَ مِنْ بَعْدِي بِالْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ خَيْرًا أَنْ يَعْرِفَ لَهُمْ حَقَّهُمْ وَأَنْ يَحْفَظَ لَهُمْ حُرْمَتَهُمْ وَأُوصِيهِ بِالْأَنْصَارِ خَيْرًا الَّذِينَ تَبَوَّئُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ أَنْ يُقْبَلَ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيُعْفَی عَنْ مُسِيئِهِمْ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوفَی لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَأَنْ لَا يُکَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِهِمْ
قتیبہ، جریر بن عبدالمجید، حصین بن عبدالرحمن، عمرو بن میمون اودی روایت کرتے ہیں میں نے عمر ابن خطاب کو دیکھا کہتے تھے کہ اے عبدﷲ تو ام المومنین حضرت عائشہ کے پاس جا اور کہہ کہ عمربن خطاب آپ کو سلام کہتے ہیں پھر ان سے اجازت مانگ کہ میں اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن کیا جاؤں۔ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا نے فرمایا کہ اس جگہ کو میں اپنے لیے پسند کرتی تھیں لیکن آج میں عمر کو اپنے اوپر ترجیح دوں گی جب عبدﷲ بن عمر واپس ہوئے تو عمر نے فرمایا کہ کیا خبر لےکر آئے انہوں نے کہا کہ اے امیرالمومنین عائشہ نے آپ کو اجازت دیدی فرمایا آج میرے نزدیک اس خواب گاہ میں (دفن ہونے کی جگہ) سے زیادہ کوئی چیز اہم نہ تھی جب میں مرجاؤں تو مجھے اٹھا کر لے جاؤ پھر سلام کہنا اورعرض کرنا کہ عمر بن خطاب اجازت چاہتے ہیں اگر وہ اجازت دیں تو دفن کردینا ورنہ مجھےمسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیں۔میں اس امر خلافت کا مستحق ان لوگوں سے زیادہ کسی کو نہیں سمجھتا کہ رسول اللہ نے وفات پائی اس حال میں کہ آپ لوگوں سے راضی تھے میرے بعد یہ جس کو بھی خلیفہ بنالے تو وہ خلیفہ ہے اس کی بات سنو اوراس کی اطاعت کرو اور عثمان، علی، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اورسعد بن ابی وقاص رضی ﷲ عنھم کا نام لیا اورایک انصاری نوجوان آیا اورعرض کیا کہ اے امیرالمومنین آپ ﷲ بزرگ وبرتر کی رحمت سے خوش ہوں آپ کا اسلام میں جو مرتبہ تھا وہ آپ جانتے ہیں پھر آپ خلیفہ بنائے گئے او رآپ نے عدل سے کام لیا پھر سب کے بعد آپ نے شہادت پائی۔عمر نے فرمایا کہ اے میرے بتھیجے کاش میرے ساتھ معاملہ مساوی ہوتا کہ اس کے سبب سے نہ مجھ پر عذاب ہوتا اورنہ ثواب ہوتا میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں کہ ان کا حق پہنچائیں اوران کی عزت کی حفاظت کرنا اورمیں انصار کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتاہوں جنہوں نے دارالجرت اورایمان میں ٹھکانہ پکڑا ان کے احسان کرنے والوں کے احسان کو قبول کریں اوران کے بروں کی برائی سے درگزر کریں اورمیں اس سے وصیت کرتا ہوں ﷲ اوراس کے رسول کے ذمہ کا کہ ان کے (ذمیوں) عہد کو پورا کریں اوران کے دشمنوں سے لڑے اوران کی طاقت سے زیادہ ان پر بوجھ نہ لادیں۔



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment