کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
زکوۃ کا بیان
باب
بخیل کا تندرستی کی حالت میں صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر
1332
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَی وَلَا تُمْهِلُ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ کَذَا وَلِفُلَانٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ
موسی بن اسماعیل، عبدالواحد، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعہ، ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کون سا صدقہ اجر کے اعتبار سے زیادہ بڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تو صدقہ کرے اس حال میں کہ تندرست ہے، بخیل ہے اور فقر سے ڈرتا ہے اور مال داری کی امید کرتا ہے اور نہ توقف کر اتنا کہ جان حلق تک آجائے اور تو کہے کہ اتنا مال فلاں شخص کے لئے ہے اور اتنا مال فلاں شخص کو دے دیا جائے حالانکہ اب تو وہ مال فلاں کا ہو ہی چکا ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment