کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4072
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ
احمد بن یونس ابراہیم بن سعد ابن شہاب عامر بن سعد سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں حجۃ الوداع میں مرض میں مبتلا ہوکر موت کے قریب پہنچ گیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ میں کتنا سخت بیمار ہوگیا ہوں اور بچنے کی کوئی امید نہیں ہے اور میں بہت مال رکھتا ہوں اور صرف ایک بیٹی ہے اور کوئی میرا وارث نہیں ہے کیا میں دو تہاء مال صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ نے منع فرمایا میں نے عرض کیا اچھا تیسرا حصہ آپ نے فرمایا ہاں دے سکتے ہو مگر اپنے وارثوں کو محتاج چھوڑنے سے مالدار چھوڑنا اچھا ہے نہیں تو وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے حقیقت یہ ہے کہ تم جو کچھ ﷲ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب ملے گا حتیٰ کہ اس لقمہ کا بھی جو تم اپنی بیوی کو کھلاؤ گے پھر میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ کیا میں اپنے ساتھیوں سے بچھڑ جاؤں گا اور وہ آپ کے ساتھ مدینہ چلے جائیں گے آپ نے فرمایا اور اگر رہ بھی گئے تو ﷲ کی مرضی پر چلو گے تو مرتبہ بڑھے گا اور کوئی تعجب نہیں ہے کہ تم زیادہ دن زندہ رہو اور تمہاری وجہ سے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور کافروں کو نقصان اے ﷲ! میرے اصحاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کو پورا کردے اور ان کو پیچھے مت پھیرنا البتہ سعد بن خولہ مکہ میں انتقال کر گئے جس کا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صدمہ ہوا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment