Saturday, May 7, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1469,TotalNo:4005


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
غزوہ طائف کا بیان
حدیث نمبر
4005
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِنَعَمِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمِنْ الطُّلَقَائِ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّی بَقِيَ وَحْدَهُ فَنَادَی يَوْمَئِذٍ نِدَائَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا الْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالُوا لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَکَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَةٍ بَيْضَائَ فَنَزَلَ فَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَانْهَزَمَ الْمُشْرِکُونَ فَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ غَنَائِمَ کَثِيرَةً فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَائِ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا کَانَتْ شَدِيدَةٌ فَنَحْنُ نُدْعَی وَيُعْطَی الْغَنِيمَةَ غَيْرُنَا فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکُمْ فَسَکَتُوا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ تَحُوزُونَهُ إِلَی بُيُوتِکُمْ قَالُوا بَلَی فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَکَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ وَقَالَ هِشَامٌ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَأَنْتَ شَاهِدٌ ذَاکَ قَالَ وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ
محمد بن بشار، معاذبن معاذ، ابن عون، ہشام بن زید بن انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حنین کے دن قبیلہ ہوازن و غطفان وغیرہ اپنے جانور اور بال بچوں سمیت مقابلہ میں آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار (مہاجر و انصار) اور کچھ نو مسلم تھے، تو یہ بھاگ نکلے، یہاں تک کہ آپ اکیلے رہ گئے تو آپ نے دو آوازیں ایسی دیں جو بالکل صاف اور واضح تھیں آپ علیہ السلام نے داہنی طرف رخ کرکے فرمایا اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول ﷲ! آپ فکر نہ کیجئے ہم آپ کے ساتھ ہیں پھر بائیں طرف رخ کرکے آپ علیہ السلام نے فرمایاکہ اے جماعت انصار! انہوں نے کہا ہم حاضر ہیں یا رسول ﷲ! آپ فکر نہ کریں ہم آپ کے رکاب میں حاضر ہیں، آپ علیہ السلام اس دن سفید خچر پر تھے تو آپ علیہ السلام نیچے اتر پڑے اور فرمایا کہ میں ﷲ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں چناچہ مشرکوں کو شکست ہوئی اور اس دن بہت سا مال غنیمت ملا تو آپ علیہ السلام نے مہاجرین اور نو مسلوں کو تقسیم فرمایا اور انصار کو کچھ نہ دیا انصار نے کہا کہ سختی کے وقت تو ہم پر پکار پڑتی ہے اور مال غنیمت دوسروں کو ملتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوگئی تو آپ علیہ السلام نے انہیں ایک خیمہ مین جمع کیا اور فرمایا اے جماعت انصار! وہ کیسی بات جو مجھے تمہاری جانب سے معلوم ہوئی ہے انصار خاموش رہے آپ نے فرمایاکیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں ﷲ کے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر جاؤ؟ انہوں نے کہا ہم راضی ہیں پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا اگر لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا ہشام نے (حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے) پوچھا کہ اے ابوحمزہ آپ اس وقت موجود تھے انہوں نے کہا میں آپ علیہ السلام سے جدا کب ہوتا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment