کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4057
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
اسماعیل بن عبد ﷲ امام مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہین انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے لئے ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گئے اور جب احرام باندھا تو حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ہمراہ لائے ہیں وہ حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرلیں اور اس وقت تک احرام نہ کھولیں جب تک دونوں کام پورے طور پر انجام نہ دے لیں غرض میں جب مکہ پہنچی تو حائضہ تھی اس لئے نہ تو میں نے کعبہ کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کی سعی کی تو میں نے رسول اکرم سے شکایت کی کہ یا رسول ﷲ اب میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا سر کھول کر بالوں میں کنگھی کرلو اور حج کی نیت سے احرام باندھ لو اور عمرے کو رہنے دو چناچہ میں نے یہی کیا پھر جب حج سے فارغ ہو چکی تو آپ نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ہمراہ مقام تنعیم میں بھیجا پس میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا آپ نے فرمایا یہ عمرہ اس کے بدلہ میں ہے جو تم نے ترک کردیا تھا عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا تھا جب وہ مکہ پہنچے تو طواف کعبہ اور صفا مروہ کی سععی کی پھر اپنا احرام اتار دیا اس کے بعد حج سے فارغ ہوکر منیٰ سے مکہ آئے تو حج کا دوسرا طواف اور سعی کی اور جو ایسے لوگ تھے کہ انہوں نے حج و عمرہ دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا ان کو ایک ہی مرتبہ طواف سعی کرنا پڑی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment