Saturday, May 7, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1473,TotalNo:4009


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع سے پہلے ابوموسی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور معاذ کو یمن روانہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر
4009
حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَی وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَی الْيَمَنِ قَالَ وَبَعَثَ کُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَی مِخْلَافٍ قَالَ وَالْيَمَنُ مِخْلَافَانِ ثُمَّ قَالَ يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا فَانْطَلَقَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَی عَمَلِهِ وَکَانَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِذَا سَارَ فِي أَرْضِهِ کَانَ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَحْدَثَ بِهِ عَهْدًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَسَارَ مُعَاذٌ فِي أَرْضِهِ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَبِي مُوسَی فَجَائَ يَسِيرُ عَلَی بَغْلَتِهِ حَتَّی انْتَهَی إِلَيْهِ وَإِذَا هُوَ جَالِسٌ وَقَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ قَدْ جُمِعَتْ يَدَاهُ إِلَی عُنُقِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَيُّمَ هَذَا قَالَ هَذَا رَجُلٌ کَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ قَالَ لَا أَنْزِلُ حَتَّی يُقْتَلَ قَالَ إِنَّمَا جِيئَ بِهِ لِذَلِکَ فَانْزِلْ قَالَ مَا أَنْزِلُ حَتَّی يُقْتَلَ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ کَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ أَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا قَالَ فَکَيْفَ تَقْرَأُ أَنْتَ يَا مُعَاذُ قَالَ أَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَأَقُومُ وَقَدْ قَضَيْتُ جُزْئِي مِنْ النَّوْمِ فَأَقْرَأُ مَا کَتَبَ اللَّهُ لِي فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي کَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي
موسی، ابوعوانہ، عبدالملک، ابوبردہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ابوموسیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور معاذ بن جبل کو یمن کی طرف بھیجا اور ہر ایک کو الگ الگ صوبہ میں بھیجا یمن کے دو صوبہ تھے پھر آپ نے فرمایا تم دونوں نرمی کرنا سختی نہ کرنا لوگوں کو خوش رکھنا رنجیدہ نہ کرنا چناچہ ہر ایک اپنی اپنی حکومت پر چلا گیا ابوبردہ کہتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک جب اپنی حدود حکومت میں سیر کرتا اور وہ حصہ اس کے لئے دوسرے ساتھی سے قریب ہوتا تو وہ ملاقات کرکے سلام کرتا معاذ بن جبل ابوموسیٰ کی حدود کے قریب اپنی حدود میں اپنے خچر پر سیر کرتے کرتے ابوموسیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس آ گئے ابوموسیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بیٹھے تھے اور ایک آدمی جس کی مشکیں کسی ہوئی تھیں اور اس کے ارد گرد لوگ جمع تھے ان کے پاس تھا معاذ نے ابوموسیٰ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے کہا اے عبدﷲ بن قیس! یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا یہ آدمی اسلام لا کر مرتد ہوگیا ہے معاذ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کردیا جائے میں (اپنی سواری) سے نہ اتروں گا- ابوموسیٰ نے کہا اسے قتل ہی کے لئے لایا گیا ہے لہذا آپ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اتر آئیں معاذ نے کہا جب تک یہ قتل نہ ہو میں نہ اتروں گا چناچہ ابوموسیٰ کے حکم سے اسے قتل کردیا گیا پھر معاذ (خچر سے) اترے معاذ نے پوچھا اے عبد ﷲ! تم قرآن کس طرح پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا ہوں ابوموسیٰ نے کہا اے معاذ! تم کس طرح پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا میں اول رات میں سو جاتا ہوں پھر ایک نیند لے کر اٹھ جاتا ہوں اور جتنا خدا کو منظور ہوتا ہے پڑھ لیتا ہوں میں اپنی نیند میں بھی عبادت کے برابر ثواب سمجھتا ہوں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment