Saturday, May 7, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1501,TotalNo:4037


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے قصہ کا بیان
حدیث نمبر
4037
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي خَيْرٌ يَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتُلْنِي تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتُرِکَ حَتَّی کَانَ الْغَدُ ثُمَّ قَالَ لَهُ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ فَتَرَکَهُ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَکَ فَقَالَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَی نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِکَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُکَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِکَ فَأَصْبَحَ دِينُکَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَکَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَی فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ صَبَوْتَ قَالَ لَا وَلَکِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّی يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبدﷲ بن یوسف، لیث، سعید بن ابوسیعد، حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہین انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف کچھ سواروں کو بھیجا وہ بنی حنیفہ کے آدمی ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے اور مسجد نبوی کے ایک ستون کے ساتھ اسے باندھ دیا، رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا اے ثمامہ! کیا خیال ہے؟ اس نے کہا اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم! میرا خیال بہتر ہے اگر آپ مجھے قتل کردیں گے تو ایک خونی کو قتل کریں گے اور اگر احسان کریں گے تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو جتنا دل چاہے مانگ لیجئے حتیٰ کہ دوسرا دن ہوگیا پھر آپ نے اس سے فرمایا کیا خیال ہے؟ اے ثمامہ! اس نے کہا میرا وہی خیال ہے جو میں آپ سے کہہ چکا کہ اگر آپ احسان کریں گے تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے آپ نے اسے (اسی حال پر) چھوڑ دیا حتیٰ کہ تیسرا دن ہوا پھر آپ نے پوچھا کیا خیال ہے اے ثمامہ؟ اس نے کہا میرا وہی خیال ہے جو میں آپ سے کہہ چکا، آپ نے فرمایا ثمامہ کو رہا کردو چناچہ ثمامہ نے مسجد کے قریب ایک باغ میں جا کر غسل کیا پھر مسجد میں آکر کہا (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ) اے محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم! روئے زمین پر آپ سے زیادہ بغض مجھے کسی سے نہ تھا مگر اب آپ سے زیادہ محبوب مجھے روئے زمین پر کوئی نہیں بخدا آپ کے دین سے زیادہ دشمنی مجھے کسی دین سے نہیں تھی مگر اب آپ کے دین سے زیادہ محبت مجھے کسی دین سے نہیں ﷲ کی قسم! آپ کے شہر سے زیادہ ناپسند مجھے کوئی شہر نہیں تھا مگر اب آپ کے شہر سے زیادہ پسندیدہ کوئی شہر نہیں آپ کے سواروں نے مجھے اس وقت پکڑا جب میں عمرہ کے ارادہ سے جا رہا تھا اب آپ کا کیا حکم ہے؟ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بشارت دی اور اسے عمرہ کرنے کا حکم دیا جب وہ مکہ آیا تو اس سے کسی نے کہا تو بے دین ہوگیا ہے انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوا ہوں اور ﷲ کی قسم! تمہارے پاس نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت کے بغیر یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں پہنچ سکتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment