کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی حجۃ الوداع سے پہلے یمن کی طرف روانگی کا بیان
حدیث نمبر
4017
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ قَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي فَقَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ وَأَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ
قتیبہ، عبدالواحد، عمارہ بن قینقاع بن شبرمہ، عبدالرحمن بن ابی نعیم، ابوسعید خدری رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے یمن سے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے لئے رنگے ہوئے چمڑے کے تھیلے میں تھوڑا سا سونا بھیجا جس کی مٹی اس سونے سے جدا نہیں کی گئی (کہ تازہ کان سے نکلا تھا) آپ نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ یا عامر بن طفیل رضوان ﷲ علیہم اجمعین کے درمیان تقسیم کردیا آپ کے اصحاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ میں سے ایک آدمی نے کہا کہ ہم اس کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کیا تمہیں مجھ پر اطمینان نہیں ہے؟ حالانکہ میں آسمان والے کا امین ہوں- میرے پاس صبح و شام آسمان والے کی خبریں آتی ہیں تو ایک آدمی دھنسی ہوئی آنکھوں والا رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی اونچی پیشانی گھنی داڑھی منڈا ہوا سر تہ بند اٹھائے ہوئے تھا- کھڑا ہوکر بولا یا رسول ﷲ! ﷲ سے ڈر! آپ نے فرمایا تو ہلاک ہو، کیا میں تمام روئے زمین پر ﷲ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید نے عرض کیا یا رسول ﷲ! کیا میں اس کی گردن نہ ماردوں؟ آپ نے فرمایا نہیں ممکن ہے وہ نماز پڑھتا ہو (یعنی ظاہری اسلام سے وہ مستحق قتل نہیں رہا) خالد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اور بہت سے ایسے نمازی ہیں جو زبان سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتیں (یعنی منافق ہوتے ہیں) تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو کریدنے اور ان کے پیٹوں کو چاک کر (کے بالمعنی حالات معلوم) کر نے کا حکم نہیں ہے ابوسعید رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی طرف دیکھ کر فرمایا اس شخص کی نسل سے وہ قوم پیدا ہوگی جو کتاب ﷲ کو مزے سے پڑھے گی حالانکہ وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے پاس نکل جاتا ہے ابوسعید رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ اگر میں اس قوم کے زمانہ میں ہوتا تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کردیتا-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment