Saturday, May 7, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1564,TotalNo:4100


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4100
حَدَّثَنِي حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا اشْتَکَی نَفَثَ عَلَی نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَکَی وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَی نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي کَانَ يَنْفِثُ وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ
حبان عبد ﷲ یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو آیات اور دعائیں پڑھ کر دم کرتے تھے اور اپنے ہاتھوں پر دم کرکے تمام جسم پر پھیر لیا کرتے تھے پھر جب آپ صلی ﷲ علیہ وسلم اس بیماری سے بیمار ہوئے جس میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے وفات پائی تو میں نے وہی سورتیں اور دعائیں پڑھ کر آپ کے ہاتھوں پر دم کرکے آپ کے ہاتھ کو آپ کے جسم مبارک پر پھیردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1563,TotalNo:4099


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4099
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُسْنِدَتُهُ إِلَی صَدْرِي وَمَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سِوَاکٌ رَطْبٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَأَبَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ فَأَخَذْتُ السِّوَاکَ فَقَصَمْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِهِ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَّ اسْتِنَانًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ فَمَا عَدَا أَنْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَهُ أَوْ إِصْبَعَهُ ثُمَّ قَالَ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی ثَلَاثًا ثُمَّ قَضَی وَکَانَتْ تَقُولُ مَاتَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي
محمد بن یحییٰ عفان صخر بن جویریہ عبدالرحمن بن قاسم قاسم بن محمد حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم میرے سینہ سے ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ عبدالرحمن بن ابی بکر ایک ہاتھ میں ہری مسواک لئے داخل ہوئے تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے ان سے لے کر دانتوں سے نرم کرکے دھو کر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو دے دی آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اچھی طرح مسواک کی کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو اس سے اچھی مسواک کرتے پہلے نہیں دیکھا تھا پھر جب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی یہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی موت واقع ہو گئی حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ اس وقت آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے قریب ٹکا ہوا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1562,TotalNo:4098


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4098
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّی يَرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ فَلَمَّا اشْتَکَی وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَی فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی فَقُلْتُ إِذًا لَا يُجَاوِرُنَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي کَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ
ابو الیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دفعہ تندرستی کی حالت میں فرمایا تھا کہ کوئی نبی اس وقت تک انتقال نہیں کرتا جب تک کہ جنت میں اس کی جگہ اسے نہیں دکھائی جاتی پھر اس کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ چاہے تو دنیا میں رہے اور چاہے تو آخرت کو پسند فرمائے آنحضرت جب بیمار ہوئے اور وقت قریب آیا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو غش آ گیا اور فرمایا اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی میں کہنے لگی اب آپ ہم میں رہنا گوارا نہیں فرما رہے ہیں اور معلوم ہوگیا کہ آپ نے جو بات تندرستی کے زمانہ میں فرمائی تھی وہ پوری ہو رہی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1561,TotalNo:4097


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4097
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرَضَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلَ يَقُولُ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی
مسلم شعبہ سعد عروہ حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اس مرض میں بیمار ہوئے جس میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ فرماتے تھے( فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَی) اعلیٰ مرتبہ کے رفیقوں میں رکھنا-




contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1560,TotalNo:4096


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4096
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّی يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْآيَةَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ
محمد بن بشار غندر شعبہ سعد عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا کہ نبی کو موت سے پہلے اختیار دیا جاتا ہے چاہے تو وہ اس جہان میں رہے اور چاہے تو وہ آخر کے قیام کو پسند کرے چناچہ میں نے اس مرض میں جس میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ آپ آیت (مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ) تلاوت فرما رہے تھے یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر ﷲ نے انعام فرمایا ہے میں جان گئی کہ آپ نے آخرت کو پسند فرمایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1559,TotalNo:4095


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4095
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ فَسَارَّهَا بِشَيْئٍ فَبَکَتْ ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْئٍ فَضَحِکَتْ فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِکْتُ
یسرہ بن صفوان ابن جمیل لخمی ابراہیم بن سعد سعد بن ابراہیم عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے قریب وفات حضرت فاطمہ رضی ﷲ عنہما کو بلایا اور آہستہ آہستہ کچھ باتیں کیں جن کو سن کر وہ رونے لگیں اور پھر کچھ اور فرمایا تو وہ ہنسنے لگیں میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی (یعنی بعد وفات) تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے تو یہ کہا تھا کہ میں اس بیماری میں ہی وفات پا جاؤں گا تو میں رونے لگی پھر فرمایا کہ میرے اہل بیت سے سب سے پہلے تم ہی مجھے ملو گی تو پھر میں خوش ہو گئی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1558,TotalNo:4094


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4094
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمُّوا أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبُ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِکَ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ لِاخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ
علی بن عبد ﷲ عبدالرزاق معمر زہری عبید ﷲ بن عبد ﷲ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہارے لئے ایک وصیت لکھ دوں تاکہ تم گمراہ نہ ہو حضرت عمر رضی ﷲ عنہ نے کہا اس وقت آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو بہت تکلیف ہے وصیت لکھنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے قرآن کافی ہے اس کے بعد لوگ جھگڑنے لگے کوئی کہتا تھا ہاں لکھوا لو اچھا ہے تم گمراہ نہ ہو گے کسی نے کچھ اور کہا اور باتیں بہت ہی زیادہ ہونے لگیں تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤعبید ﷲ بن عبد ﷲ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہما نے اس کے بعد افسوس سے کہا یہ کیسی مصیبت ہے کہ جو لوگوں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اور آپ کی وصیت لکھوانے کے درمیان حائل کردی اپنے اختلاف اور ان کے جھگڑے کی وجہ سے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1557,TotalNo:4093


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4093
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ فَقَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلَاثٍ قَالَ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ فَنَسِيتُهَا
قتیبہ سفیان سلیمان سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جمعرات کا دن جمعرات کا دن ہاں اسی دن آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو سخت شدت کا درد ہو رہا تھا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لاؤ سامان لکھنے کا میں ایک تحریر لکھوا دوں اگر تم نے اس پر عمل کیا تو پھر گمراہ نہ ہو گے لوگ جھگڑنے لگے اور نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے جھگڑا کرنا اچھا نہیں ہے کسی نے کہا بیماری کی شدت سے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم بول رہے ہیں لہذا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم سے دوبارہ پوچھو لوگوں نے پوچھنا شروع کردیا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا رہنے دو میں جس مقام میں ہوں وہ اس سے اچھا ہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اس کے بعد آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے زبانی تین ہدایات فرمائیں اول میرے بعد مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا دوسرے سفیروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا سعید بن جبیر نے کہا کہ ابن عباس تیسری بات بھول گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1556,TotalNo:4092


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4092
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَائً مِثْلَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ
محمد بن عر عرہ شعبہ ابن بشر سعید بن جبیر ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی ﷲ عنہ مجھے اپنے پاس بٹھاتے تھے عبدالرحمن نے کہا کہ ہمارے اس جیسے بچے ہیں آپ اسے کیوں بٹھاتے ہیں حضرت عمر نے فرمایا کہ ان سے میرا یہ سلوک اس لئے ہے کہ انہیں علم آتا ہے پھر ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے (إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ) کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ آیت آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کی وفات کے قریب نازل فرمائی گئی گویا یہ وفات رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی طرف اشارہ ہے اور اس طرح آپ کو یہ بتا دیا کہ اب وفات کا وقت قریب ہے حضرت عمر رضی ﷲ عنہ نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1555,TotalNo:4091


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان
حدیث نمبر
4091
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا ثُمَّ مَا صَلَّی لَنَا بَعْدَهَا حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ
یحییٰ بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبید ﷲ بن عبد ﷲ حضرت عبد ﷲ بن عباس ام فضل بنت حارث سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو مغرب کی نماز میں سورہ المرسلات پڑھتے سنا اس کے بعد آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے وفات تک کوئی نماز نہیں پڑھائی گویا یہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی آخری نماز تھی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1554,TotalNo:4090


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ان خطوط کا ذکر جو کسریٰ اور قیصر کو لکھے گئے
حدیث نمبر
4090
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ أَذْکُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الصِّبْيَانِ نَتَلَقَّی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مَقْدَمَهُ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوکَ
عبد ﷲ بن محمد سفیان بن عیینہ زہری حضرت سائب بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے استقبال کے لئے گیا تھا جب کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم جنگ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1553,TotalNo:4089


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ان خطوط کا ذکر جو کسریٰ اور قیصر کو لکھے گئے
حدیث نمبر
4089
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ يَقُولُ أَذْکُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الْغِلْمَانِ إِلَی ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ نَتَلَقَّی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً مَعَ الصِّبْيَانِ
علی بن عبد ﷲ سفیان زہری سائب بن یزید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں اس بات کو بھولا نہیں ہوں کہ میں کچھ لڑکوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کرنے آیا تھا جب کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم تبوک سے واپس آ رہے تھے اور سفیان نے اس حدیث میں کبھی غلمان کی جگہ صبیان کہا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1552,TotalNo:4088


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ان خطوط کا ذکر جو کسریٰ اور قیصر کو لکھے گئے
حدیث نمبر
4088
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِکَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامَ الْجَمَلِ بَعْدَ مَا کِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَهُمْ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ فَارِسَ قَدْ مَلَّکُوا عَلَيْهِمْ بِنْتَ کِسْرَی قَالَ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمْ امْرَأَةً
عثمان بن ہیثم عوف حسن ابی بکرہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد نے مجھے بہت فائدہ پہنچایا یعنی جنگ جمل کے دن میں حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا کے لشکر میں شریک تھا قریب تھا کہ میں مسلمانوں سے لڑتا کہ مجھے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آ گیا جو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے کسریٰ کی بیٹی کے تخت نشین ہونے کی خبر سن کر فرمایا تھا کہ بھلا وہ قوم کس طرح کامیاب ہو سکتی ہے جو اپنا کام ایک عورت کے حوالے کر دے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1551,TotalNo:4087


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ان خطوط کا ذکر جو کسریٰ اور قیصر کو لکھے گئے
حدیث نمبر
4087
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِکِتَابِهِ إِلَی کِسْرَی مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَی عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَی کِسْرَی فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا کُلَّ مُمَزَّقٍ
اسحاق یعقوب بن ابراہیم صالح ابن شہاب عبید ﷲ بن عبد ﷲ ، حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول خدا صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے عبد ﷲ بن حذافہ سہمی کو خط دے کر کسریٰ کے عامل بحرین منذر بن ساوا کے پاس بھیجا چناچہ عامل بحرین نے وہ خط لے کر کسری کے پاس روانہ کردیا مگر اس نے خط دیکھ کر پھاڑ ڈالا زہری کا بیان ہے کہ ابن مسیب کا یہ بھی بیان ہے کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اس خبر کو سن کر فرمایا کہ اے ﷲ ایران والوں کو اسی طرح پھاڑ دے جس طرح کہ انہوں نے خط کو پھاڑا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1550,TotalNo:4086


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان۔
حدیث نمبر
4086
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوکَ فَدَنَا مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا کَانُوا مَعَکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ
احمد بن محمد عبد ﷲ بن مبارک حمید طویل حضرت انس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن مالک سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم جنگ تبوک سے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ لوٹے آ رہے تھے تو مدینہ کے قریب پہنچ کر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مدینہ میں رہ کر بھی ہر جگہ تمہارے ساتھ رہے لوگوں نے تعجب سے عرض کیا یا رسول ﷲ مدینہ میں رہ کر؟ فرمایا ہاں! وہ اپنے (سچے) عذر کی وجہ سے رہ گئے تھے (گویا ان کے دل تمہارے ساتھ تھے) -



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1549,TotalNo:4085


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان۔
حدیث نمبر
4085
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوکَ حَتَّی إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ
خالد بن مخلد سلیمان عمرو بن یحییٰ عباس بن سہل بن سعد حضرت ابی حمید ساعدی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کہا کہ ہم نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک سے واپس جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طابہ آ گیا (مدینہ کا نام اور یہ کوہ احد ہے جو کہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1548,TotalNo:4084


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان۔
حدیث نمبر
4084
 حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ فَقُمْتُ أَسْکُبُ عَلَيْهِ الْمَائَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ عَلَيْهِ کُمُّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّيْهِ
یحییٰ بن بکیر لیث عبدالعزیز بن ابی سلمہ سعد بن ابراہیم نافع ابن جبیر عروہ بن مغیرہ حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم (ایک بار) رفع حاجت کے لئے تشریف لے گئے واپس آئے تو میں وضو کے لئے پانی ڈالنے لگا آپ نے منہ کو دھویا پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے مگر آستین تنگ تھی اس لئے دونوں ہاتھ باہر نکال لئے تھے پھر وزوں پر مسح کیا عروہ کہتے ہیں کہ میرے والد مغیرہ نے یہ جنگ تبوک کا واقعہ بیان کیا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1547,TotalNo:4083


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان۔
حدیث نمبر
4083
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْن بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ لَا تَدْخُلُوا عَلَی هَؤُلَائِ الْمُعَذَّبِينَ إِلَّا أَنْ تَکُونُوا بَاکِينَ أَنْ يُصِيبَکُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ
یحییٰ بن بکیر مالک عبد ﷲ بن دینار حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حجر کے مقام میں مسلمانوں سے فرمایا اس جگہ یہاں کے لوگوں پرعذاب نازل ہوا تھا روتے ہوئے جلدی اور خدا کا خوف کرتے گزر جاؤ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذا ب نازل ہوجائے جو ان پر ہوا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1546,TotalNo:4082


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مقام حجر میں قیام فرمانے کا بیان۔
حدیث نمبر
4082
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجْرِ قَالَ لَا تَدْخُلُوا مَسَاکِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ أَنْ يُصِيبَکُمْ مَا أَصَابَهُمْ إِلَّا أَنْ تَکُونُوا بَاکِينَ ثُمَّ قَنَّعَ رَأْسَهُ وَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّی أَجَازَ الْوَادِيَ
عبد ﷲ بن محمد عبدالرزاق معمر زہری سالم بن عبد ﷲ عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم جنگ تبوک کو جاتے ہوئے مقام حجر سے گزرے تو فرمایا یہ ظالموں کی زمین ہے جہاں ان کے گھر تھے خدا کی نافرمانی کی وجہ سے ان پر عذاب نازل کیا گیا تم اس طرف مت جاؤ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب آجائے لہذا اس مقام سے روتے ہوئے گزرو پھر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے اپنے سر کو چھپا لیا اور تیزی کے ساتھ اس جگہ نکل گئے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1545,TotalNo:4081


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
کعب بن مالک کا بیان
حدیث نمبر
4081
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ وَکَانَ قَائِدَ کَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ قِصَّةِ تَبُوکَ قَالَ کَعْبٌ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ غَيْرَ أَنِّي کُنْتُ تَخَلَّفْتُ فِي غَزْوَةِ بَدْرٍ وَلَمْ يُعَاتِبْ أَحَدًا تَخَلَّفَ عَنْهَا إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّی جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَی غَيْرِ مِيعَادٍ وَلَقَدْ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ حِينَ تَوَاثَقْنَا عَلَی الْإِسْلَامِ وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَشْهَدَ بَدْرٍ وَإِنْ کَانَتْ بَدْرٌ أَذْکَرَ فِي النَّاسِ مِنْهَا کَانَ مِنْ خَبَرِي أَنِّي لَمْ أَکُنْ قَطُّ أَقْوَی وَلَا أَيْسَرَ حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْهُ فِي تِلْکَ الْغَزَاةِ وَاللَّهِ مَا اجْتَمَعَتْ عِنْدِي قَبْلَهُ رَاحِلَتَانِ قَطُّ حَتَّی جَمَعْتُهُمَا فِي تِلْکَ الْغَزْوَةِ وَلَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ غَزْوَةً إِلَّا وَرَّی بِغَيْرِهَا حَتَّی کَانَتْ تِلْکَ الْغَزْوَةُ غَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا وَمَفَازًا وَعَدُوًّا کَثِيرًا فَجَلَّی لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ غَزْوِهِمْ فَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ وَالْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَثِيرٌ وَلَا يَجْمَعُهُمْ کِتَابٌ حَافِظٌ يُرِيدُ الدِّيوَانَ قَالَ کَعْبٌ فَمَا رَجُلٌ يُرِيدُ أَنْ يَتَغَيَّبَ إِلَّا ظَنَّ أَنْ سَيَخْفَی لَهُ مَا لَمْ يَنْزِلْ فِيهِ وَحْيُ اللَّهِ وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الْغَزْوَةَ حِينَ طَابَتْ الثِّمَارُ وَالظِّلَالُ وَتَجَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مَعَهُ فَطَفِقْتُ أَغْدُو لِکَيْ أَتَجَهَّزَ مَعَهُمْ فَأَرْجِعُ وَلَمْ أَقْضِ شَيْئًا فَأَقُولُ فِي نَفْسِي أَنَا قَادِرٌ عَلَيْهِ فَلَمْ يَزَلْ يَتَمَادَی بِي حَتَّی اشْتَدَّ بِالنَّاسِ الْجِدُّ فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مَعَهُ وَلَمْ أَقْضِ مِنْ جَهَازِي شَيْئًا فَقُلْتُ أَتَجَهَّزُ بَعْدَهُ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَغَدَوْتُ بَعْدَ أَنْ فَصَلُوا لِأَتَجَهَّزَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَقْضِ شَيْئًا ثُمَّ غَدَوْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَلَمْ أَقْضِ شَيْئًا فَلَمْ يَزَلْ بِي حَتَّی أَسْرَعُوا وَتَفَارَطَ الْغَزْوُ وَهَمَمْتُ أَنْ أَرْتَحِلَ فَأُدْرِکَهُمْ وَلَيْتَنِي فَعَلْتُ فَلَمْ يُقَدَّرْ لِي ذَلِکَ فَکُنْتُ إِذَا خَرَجْتُ فِي النَّاسِ بَعْدَ خُرُوجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطُفْتُ فِيهِمْ أَحْزَنَنِي أَنِّي لَا أَرَی إِلَّا رَجُلًا مَغْمُوصًا عَلَيْهِ النِّفَاقُ أَوْ رَجُلًا مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ مِنْ الضُّعَفَائِ وَلَمْ يَذْکُرْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَلَغَ تَبُوکَ فَقَالَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْقَوْمِ بِتَبُوکَ مَا فَعَلَ کَعْبٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَبَسَهُ بُرْدَاهُ وَنَظَرُهُ فِي عِطْفِهِ فَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِئْسَ مَا قُلْتَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ فَلَمَّا بَلَغَنِي أَنَّهُ تَوَجَّهَ قَافِلًا حَضَرَنِي هَمِّي وَطَفِقْتُ أَتَذَکَّرُ الْکَذِبَ وَأَقُولُ بِمَاذَا أَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ غَدًا وَاسْتَعَنْتُ عَلَی ذَلِکَ بِکُلِّ ذِي رَأْيٍ مِنْ أَهْلِي فَلَمَّا قِيلَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَظَلَّ قَادِمًا زَاحَ عَنِّي الْبَاطِلُ وَعَرَفْتُ أَنِّي لَنْ أَخْرُجَ مِنْهُ أَبَدًا بِشَيْئٍ فِيهِ کَذِبٌ فَأَجْمَعْتُ صِدْقَهُ وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَادِمًا وَکَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَيَرْکَعُ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَعَلَ ذَلِکَ جَائَهُ الْمُخَلَّفُونَ فَطَفِقُوا يَعْتَذِرُونَ إِلَيْهِ وَيَحْلِفُونَ لَهُ وَکَانُوا بِضْعَةً وَثَمَانِينَ رَجُلًا فَقَبِلَ مِنْهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَانِيَتَهُمْ وَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَوَکَلَ سَرَائِرَهُمْ إِلَی اللَّهِ فَجِئْتُهُ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ تَبَسَّمَ تَبَسُّمَ الْمُغْضَبِ ثُمَّ قَالَ تَعَالَ فَجِئْتُ أَمْشِي حَتَّی جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ لِي مَا خَلَّفَکَ أَلَمْ تَکُنْ قَدْ ابْتَعْتَ ظَهْرَکَ فَقُلْتُ بَلَی إِنِّي وَاللَّهِ لَوْ جَلَسْتُ عِنْدَ غَيْرِکَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا لَرَأَيْتُ أَنْ سَأَخْرُجُ مِنْ سَخَطِهِ بِعُذْرٍ وَلَقَدْ أُعْطِيتُ جَدَلًا وَلَکِنِّي وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ لَئِنْ حَدَّثْتُکَ الْيَوْمَ حَدِيثَ کَذِبٍ تَرْضَی بِهِ عَنِّي لَيُوشِکَنَّ اللَّهُ أَنْ يُسْخِطَکَ عَلَيَّ وَلَئِنْ حَدَّثْتُکَ حَدِيثَ صِدْقٍ تَجِدُ عَلَيَّ فِيهِ إِنِّي لَأَرْجُو فِيهِ عَفْوَ اللَّهِ لَا وَاللَّهِ مَا کَانَ لِي مِنْ عُذْرٍ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ قَطُّ أَقْوَی وَلَا أَيْسَرَ مِنِّي حِينَ تَخَلَّفْتُ عَنْکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ صَدَقَ فَقُمْ حَتَّی يَقْضِيَ اللَّهُ فِيکَ فَقُمْتُ وَثَارَ رِجَالٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ فَاتَّبَعُونِي فَقَالُوا لِي وَاللَّهِ مَا عَلِمْنَاکَ کُنْتَ أَذْنَبْتَ ذَنْبًا قَبْلَ هَذَا وَلَقَدْ عَجَزْتَ أَنْ لَا تَکُونَ اعْتَذَرْتَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا اعْتَذَرَ إِلَيْهِ الْمُتَخَلِّفُونَ قَدْ کَانَ کَافِيَکَ ذَنْبَکَ اسْتِغْفَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکَ فَوَاللَّهِ مَا زَالُوا يُؤَنِّبُونِي حَتَّی أَرَدْتُ أَنْ أَرْجِعَ فَأُکَذِّبَ نَفْسِي ثُمَّ قُلْتُ لَهُمْ هَلْ لَقِيَ هَذَا مَعِي أَحَدٌ قَالُوا نَعَمْ رَجُلَانِ قَالَا مِثْلَ مَا قُلْتَ فَقِيلَ لَهُمَا مِثْلُ مَا قِيلَ لَکَ فَقُلْتُ مَنْ هُمَا قَالُوا مُرَارَةُ بْنُ الرَّبِيعِ الْعَمْرِيُّ وَهِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ الْوَاقِفِيُّ فَذَکَرُوا لِي رَجُلَيْنِ صَالِحَيْنِ قَدْ شَهِدَا بَدْرًا فِيهِمَا أُسْوَةٌ فَمَضَيْتُ حِينَ ذَکَرُوهُمَا لِي وَنَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ عَنْ کَلَامِنَا أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ مِنْ بَيْنِ مَنْ تَخَلَّفَ عَنْهُ فَاجْتَنَبَنَا النَّاسُ وَتَغَيَّرُوا لَنَا حَتَّی تَنَکَّرَتْ فِي نَفْسِي الْأَرْضُ فَمَا هِيَ الَّتِي أَعْرِفُ فَلَبِثْنَا عَلَی ذَلِکَ خَمْسِينَ لَيْلَةً فَأَمَّا صَاحِبَايَ فَاسْتَکَانَا وَقَعَدَا فِي بُيُوتِهِمَا يَبْکِيَانِ وَأَمَّا أَنَا فَکُنْتُ أَشَبَّ الْقَوْمِ وَأَجْلَدَهُمْ فَکُنْتُ أَخْرُجُ فَأَشْهَدُ الصَّلَاةَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ وَأَطُوفُ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يُکَلِّمُنِي أَحَدٌ وَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُسَلِّمُ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي مَجْلِسِهِ بَعْدَ الصَّلَاةِ فَأَقُولُ فِي نَفْسِي هَلْ حَرَّکَ شَفَتَيْهِ بِرَدِّ السَّلَامِ عَلَيَّ أَمْ لَا ثُمَّ أُصَلِّي قَرِيبًا مِنْهُ فَأُسَارِقُهُ النَّظَرَ فَإِذَا أَقْبَلْتُ عَلَی صَلَاتِي أَقْبَلَ إِلَيَّ وَإِذَا الْتَفَتُّ نَحْوَهُ أَعْرَضَ عَنِّي حَتَّی إِذَا طَالَ عَلَيَّ ذَلِکَ مِنْ جَفْوَةِ النَّاسِ مَشَيْتُ حَتَّی تَسَوَّرْتُ جِدَارَ حَائِطِ أَبِي قَتَادَةَ وَهُوَ ابْنُ عَمِّي وَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَوَاللَّهِ مَا رَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَقُلْتُ يَا أَبَا قَتَادَةَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُنِي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَسَکَتَ فَعُدْتُ لَهُ فَنَشَدْتُهُ فَسَکَتَ فَعُدْتُ لَهُ فَنَشَدْتُهُ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَفَاضَتْ عَيْنَايَ وَتَوَلَّيْتُ حَتَّی تَسَوَّرْتُ الْجِدَارَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي بِسُوقِ الْمَدِينَةِ إِذَا نَبَطِيٌّ مِنْ أَنْبَاطِ أَهْلِ الشَّأْمِ مِمَّنْ قَدِمَ بِالطَّعَامِ يَبِيعُهُ بِالْمَدِينَةِ يَقُولُ مَنْ يَدُلُّ عَلَی کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ فَطَفِقَ النَّاسُ يُشِيرُونَ لَهُ حَتَّی إِذَا جَائَنِي دَفَعَ إِلَيَّ کِتَابًا مِنْ مَلِکِ غَسَّانَ فَإِذَا فِيهِ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّ صَاحِبَکَ قَدْ جَفَاکَ وَلَمْ يَجْعَلْکَ اللَّهُ بِدَارِ هَوَانٍ وَلَا مَضْيَعَةٍ فَالْحَقْ بِنَا نُوَاسِکَ فَقُلْتُ لَمَّا قَرَأْتُهَا وَهَذَا أَيْضًا مِنْ الْبَلَائِ فَتَيَمَّمْتُ بِهَا التَّنُّورَ فَسَجَرْتُهُ بِهَا حَتَّی إِذَا مَضَتْ أَرْبَعُونَ لَيْلَةً مِنْ الْخَمْسِينَ إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَکَ فَقُلْتُ أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ قَالَ لَا بَلْ اعْتَزِلْهَا وَلَا تَقْرَبْهَا وَأَرْسَلَ إِلَی صَاحِبَيَّ مِثْلَ ذَلِکَ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي الْحَقِي بِأَهْلِکِ فَتَکُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّی يَقْضِيَ اللَّهُ فِي هَذَا الْأَمْرِ قَالَ کَعْبٌ فَجَائَتْ امْرَأَةُ هِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ شَيْخٌ ضَائِعٌ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ فَهَلْ تَکْرَهُ أَنْ أَخْدُمَهُ قَالَ لَا وَلَکِنْ لَا يَقْرَبْکِ قَالَتْ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا بِهِ حَرَکَةٌ إِلَی شَيْئٍ وَاللَّهِ مَا زَالَ يَبْکِي مُنْذُ کَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا کَانَ إِلَی يَوْمِهِ هَذَا فَقَالَ لِي بَعْضُ أَهْلِي لَوْ اسْتَأْذَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَتِکَ کَمَا أَذِنَ لِامْرَأَةِ هِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ أَنْ تَخْدُمَهُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَسْتَأْذِنُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِينِي مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنْتُهُ فِيهَا وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلَبِثْتُ بَعْدَ ذَلِکَ عَشْرَ لَيَالٍ حَتَّی کَمَلَتْ لَنَا خَمْسُونَ لَيْلَةً مِنْ حِينَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ کَلَامِنَا فَلَمَّا صَلَّيْتُ صَلَاةَ الْفَجْرِ صُبْحَ خَمْسِينَ لَيْلَةً وَأَنَا عَلَی ظَهْرِ بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِنَا فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عَلَی الْحَالِ الَّتِي ذَکَرَ اللَّهُ قَدْ ضَاقَتْ عَلَيَّ نَفْسِي وَضَاقَتْ عَلَيَّ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ سَمِعْتُ صَوْتَ صَارِخٍ أَوْفَی عَلَی جَبَلِ سَلْعٍ بِأَعْلَی صَوْتِهِ يَا کَعْبُ بْنَ مَالِکٍ أَبْشِرْ قَالَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا وَعَرَفْتُ أَنْ قَدْ جَائَ فَرَجٌ وَآذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا حِينَ صَلَّی صَلَاةَ الْفَجْرِ فَذَهَبَ النَّاسُ يُبَشِّرُونَنَا وَذَهَبَ قِبَلَ صَاحِبَيَّ مُبَشِّرُونَ وَرَکَضَ إِلَيَّ رَجُلٌ فَرَسًا وَسَعَی سَاعٍ مِنْ أَسْلَمَ فَأَوْفَی عَلَی الْجَبَلِ وَکَانَ الصَّوْتُ أَسْرَعَ مِنْ الْفَرَسِ فَلَمَّا جَائَنِي الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ يُبَشِّرُنِي نَزَعْتُ لَهُ ثَوْبَيَّ فَکَسَوْتُهُ إِيَّاهُمَا بِبُشْرَاهُ وَاللَّهِ مَا أَمْلِکُ غَيْرَهُمَا يَوْمَئِذٍ وَاسْتَعَرْتُ ثَوْبَيْنِ فَلَبِسْتُهُمَا وَانْطَلَقْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَلَقَّانِي النَّاسُ فَوْجًا فَوْجًا يُهَنُّونِي بِالتَّوْبَةِ يَقُولُونَ لِتَهْنِکَ تَوْبَةُ اللَّهِ عَلَيْکَ قَالَ کَعْبٌ حَتَّی دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ حَوْلَهُ النَّاسُ فَقَامَ إِلَيَّ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ يُهَرْوِلُ حَتَّی صَافَحَنِي وَهَنَّانِي وَاللَّهِ مَا قَامَ إِلَيَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ غَيْرَهُ وَلَا أَنْسَاهَا لِطَلْحَةَ قَالَ کَعْبٌ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبْرُقُ وَجْهُهُ مِنْ السُّرُورِ أَبْشِرْ بِخَيْرِ يَوْمٍ مَرَّ عَلَيْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أُمُّکَ قَالَ قُلْتُ أَمِنْ عِنْدِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ قَالَ لَا بَلْ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ حَتَّی کَأَنَّهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ وَکُنَّا نَعْرِفُ ذَلِکَ مِنْهُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ بَعْضَ مَالِکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ إِنَّمَا نَجَّانِي بِالصِّدْقِ وَإِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ لَا أُحَدِّثَ إِلَّا صِدْقًا مَا بَقِيتُ فَوَاللَّهِ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ أَبْلَاهُ اللَّهُ فِي صِدْقِ الْحَدِيثِ مُنْذُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ مِمَّا أَبْلَانِي مَا تَعَمَّدْتُ مُنْذُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی يَوْمِي هَذَا کَذِبًا وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَحْفَظَنِي اللَّهُ فِيمَا بَقِيتُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَی النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ إِلَی قَوْلِهِ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ فَوَاللَّهِ مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ نِعْمَةٍ قَطُّ بَعْدَ أَنْ هَدَانِي لِلْإِسْلَامِ أَعْظَمَ فِي نَفْسِي مِنْ صِدْقِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَکُونَ کَذَبْتُهُ فَأَهْلِکَ کَمَا هَلَکَ الَّذِينَ کَذَبُوا فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ لِلَّذِينَ کَذَبُوا حِينَ أَنْزَلَ الْوَحْيَ شَرَّ مَا قَالَ لِأَحَدٍ فَقَالَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَکُمْ إِذَا انْقَلَبْتُمْ إِلَی قَوْلِهِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَرْضَی عَنْ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ قَالَ کَعْبٌ وَکُنَّا تَخَلَّفْنَا أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ عَنْ أَمْرِ أُولَئِکَ الَّذِينَ قَبِلَ مِنْهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَلَفُوا لَهُ فَبَايَعَهُمْ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَأَرْجَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَنَا حَتَّی قَضَی اللَّهُ فِيهِ فَبِذَلِکَ قَالَ اللَّهُ وَعَلَی الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا وَلَيْسَ الَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ مِمَّا خُلِّفْنَا عَنْ الْغَزْوِ إِنَّمَا هُوَ تَخْلِيفُهُ إِيَّانَا وَإِرْجَاؤُهُ أَمْرَنَا عَمَّنْ حَلَفَ لَهُ وَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَبِلَ مِنْهُ
یحییٰ بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبدالرحمن بن عبد ﷲ اپنے والد عبد ﷲ بن کعب سے جو اپنے والد کو نابینا ہو جانے کی وجہ سے پکڑ کر چلایا کرتے تھے روایت کرتے ہیں کہ میں نے کعب بن مالک سے سنا انہوں نے کہا کہ میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تمام لڑائیوں میں حاضر رہا- مگر تبوک اور بدر میں پیچھے رہ گیا مگر بدر میں پیچھے رہنے والوں پر ﷲ تعالیٰ کا عتاب نہیں ہوا جنگ بدر میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی غرض یہ تھی کہ قافلہ قریش کا تعاقب کیا جائے دشمنوں کو ﷲ تعالیٰ نے اچانک حائل کردیا اور جنگ ہو گئی میں لیلۃ العقبہ میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے سب سے اسلام پر قائم رہنے کا عہد لیا اور مجھے تو لیلۃ العقبہ جنگ بدرکے مقابلہ میں عزیزہے اگرچہ جنگ بدرکولوگوں میں زیادہ شہرت اور فضیلت حاصل ہے اور جنگ تبوک میں شریک نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے قبل کبھی میرے پاس دو سواریاں جمع نہیں ہوئی تھیں مگر اس غزوہ کے وقت میں دو سواریوں کا مالک بن گیا اس کے علاوہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ دستور تھا کہ جب کہیں جنگ کا خیال کرتے تو صاف صاف پتہ نشان اور جگہ نہیں بتاتے تھے بلکہ کچھ گول مول الفاظ میں ظاہر کرتے تھے تاکہ کوئی دوسرا مقام سمجھتا رہے غرض جب لڑائی کا وقت آیا تو گرمی بہت شدید تھی راستہ طویل اور بے آب و گیاہ تھا دشمن کی تعداد زیادہ تھی لہذا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو پورے طور پر آگاہ کردیا کہ ہم تبوک جا رہے ہیں تاکہ تیار کرلیں اس وقت آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کثیر تعداد میں مسلمان موجود تھے مگر کوئی ایسی کتاب وغیرہ نہیں تھی کہ اس میں سب کے نام لکھے ہوئے ہوں کعب کہتے ہیں کہ کوئی مسلمان ایسا نہیں تھا کہ جو اس لڑائی میں شریک ہونا نہ چاہتا ہو مگر ساتھ ہی یہ خیال بھی کرتے تھے کہ کسی کی غیر حاضری آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اس وقت تک معلوم نہیں ہو سکتی جب تک کہ وحی نہ آئے غرض آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لڑائی کی تیاریاں شروع کردیں اور یہ وقت تھا جب کہ میوہ پک رہا تھا اور سایہ میں بیٹھنا اچھا معلوم ہوتا تھا سب تیاریاں کر رہے تھے مگر میں ہر صبح کو یہی سوچتا تھا کہ میں تیاری کرلوں گا کیا جلدی ہے میں تو ہر وقت تیاری کر سکتا ہوں اسی طرح دن گزرتے رہے ایک روز صحب کو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم روانہ ہو گئے میں نے سوچا ان کو جانے دو اور میں دو ایک دن میں تیارکرکے راستہ میں ان سے شامل ہو جاؤں گا غرض دوسری صبح کو میں نے تیاری کرنی چاہی مگر نہ ہو سکی اور میں یوں ہی رہ گیا تیسرے روز بھی یہی ہوا اور پھر میرا برابر یہی حال ہوتا رہا اب سب لوگ بہت دور نکل چکے تھے میں نے کئی مرتبہ قصد کیا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم سے جا کر مل جاؤں مگر تقدیر میں نہ تھا کاش! ایسا کرلیتا چناچہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے چلے جانے کے بعد میں جب مدینہ میں چلتا پھرتا تو مجھ کو یا تو منافق نظر آتے یا وہ نظر آتے جو کمزور ضعیف اور بیمار تھے مجھے بہت افسوس ہوتا تھا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے راستہ میں مجھے کہیں بھی یاد نہیں کیا البتہ تبوک پہنچ کر جب سب لوگوں میں تشریف فرما ہوئے تو آپصلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کعب بن مالک کہاں ہیں؟ بنی سلمہ کے ایک آدمی عبد ﷲ بن انیس رضی ﷲ عنہ نے کہا کہ یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وہ تو اپنے حسن و جمال پر ناز کرنے کی وجہ سے رہ گئے ہیں تو معاذ رضی ﷲ عنہ نے کہا کہ تم نے اچھی بات نہیں کی- خدا کی قسم اے ﷲ کے رسول! ہم تو انہیں اچھا آدمی جانتے ہیں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو رہے کعب بن مالک رضی ﷲ عنہ کا بیان ہے کہ جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم واپس آ رہے ہیں تو میں سوچنے لگا کہ کوئی ایسا حیلہ بہانہ ہاتھ آ جائے جو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے غصہ سے مجھے بچا سکے پھر میں اپنے گھر کے سمجھدار لوگوں سے مشورہ کرنے لگا کہ اس سلسلہ میں کچھ تم بھی سوچو مگر جب یہ بات معلوم ہوئی کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کے بالکل قریب آ گئے ہیں تو میرے دل سے اس حیلہ کا خیال دور ہوگیا اور میں نے یقین کرلیا کہ جھوٹ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے غصہ سے نہیں بچا سکے گا صبح کو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لے آئے اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا طریقہ یہ تھا کہ جب سفر سے واپس آتے تو پہلے مسجد میں جاتے اور دو رکعت نفل ادا فرماتے اب جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے انہوں نے آنا شروع کیا اور اپنے اپنے عذر بیان کرنے لگے اور قسمیں کھانے لگے یہ لوگ اسی تھے یا اس سے کچھ زیادہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے ان کے عذر قبول کر لئے اور ان سے دوبارہ بیعت لی اور ان کے لئے دعائے مغفرت فرمائی اور ان کے دلوں کے خیالات کو خدا کے حوالے کردیا کعب رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں میں بھی آیا اسلام علیکم کہا آپ نے ایسی مسکراہٹ سے جس میں غصہ بھی جھلک رہا تھا جواب دیا اور فرمایا آؤ میں سامنے جا کر بیٹھ گیا حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کعب تم کیوں پیچھے رہ گئے تھے؟ حالانکہ تم نے تو سواری کا بھی انتظام کرلیا تھا میں نے عرض کیا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا فرمانا درست ہے میں اگر کسی اور کے سامنے ہوتا تو ممکن تھا کہ اس سے بہانہ وغیرہ کرکے چھوٹ جاتا کیونکہ میں بول بھی خوب سکتا ہوں مگر خدا گواہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ اگر آج میں نے جھوٹ بول کر آپ کر راضی کرلیا تو کل ﷲ تعالیٰ آپ کو مجھ سے ناراض کردے گا اس لئے میں سچ ہی بولوں گا چاہے آپ میرے اوپر غصہ ہی کیوں نہ فرمائیں آئندہ کو تو خدا کی مغفرت اور بخشش کی امید رہے گی خدا کی قسم میں قصور وار ہوں حالانکہ مال و دولت میں کوئی بھی میرے برابر نہیں ہے مگر میں یہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی شریک نہ ہو سکا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ کعب نے صحیح بات بیان کردی اچھا جاؤ اور خدا کے حکم کا اپنے حق میں انتظار کرو غرض میں اٹھ کر چلا تو بنی سلمہ کے آدمی بھی میرے ساتھ ہو لئے اور کہنے لگے کہ ہم نے تو اب تک تمہارا کوئی گناہ نہیں دیکھا ہے تم نے بھی دوسرے لوگوں کی طرح آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کوئی بہانہ پیش کردیا ہوتا حضور کی دعاء مغفرت کے لئے کافی ہوتی وہ برابر مجھے یہی سمجھاتے رہے یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خیال آنے لگا کہ واپس آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤں اور پہلے والی بت کو غلط ثابت کرکے کوئی بہانہ پیش کردوں پھر میں نے ان سے پوچھا کہ کیا کوئی اور بھی ہے؟ جس نے میری طرح اپنے گناہ کا اعتراف کیا ہے انہوں نے کہا ہاں دو آدمی اور بھی ہیں جنہوں نے اقرار کیا اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان سے بھی وہی فرمایا ہے جو کہ تم سے ارشاد کیا ہے میں نے ان کے نام پوچھے تو کہا ایک مرارہ بن ربیع عمروی دوسرے ہلال بن امیہ واقفی یہ دونوں نیک آدمی تھے اور جنگ بدر میں شریک ہو چکے تھے مجھے ان سے ملنا اچھا معلوم ہوتا تھا غرض ان دو آدمیوں کا نام سن کر مجھے اطمینان ہوگیا اور میں چل دیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو منع فرمادیا تھا کہ ان تین آدمیوں سے کوئی کلام نہ کرے مگر دوسرے رہ جانے والے اور جھوٹے بہانے کرنے والوں کے لئے یہ حکم نہیں دیا تھا آخر لوگوں نے ہم سے الگ رہنا شروع کردیا اور ہم ایسے ہو گئے جیسے ہمیں کوئی جانتا ہی نہیں ہے گویا آسمان و زمین بدل گئے ہیں غرض پچاس راتیں اسی حال میں گزر گئیں میرے دونوں ساتھی تو گھر میں بیٹھ گئے مگر میں ہمت والا تھا نکلتا رہا نماز جماعت میں شریک ہوتا بازار وغیرہ جاتا مگر کوئی بات نہیں کرتا تھا میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھی آیا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم مصلے پر رونق افروز ہوتے میں سلام کرتا اور مجھے ایسا شبہ ہوتا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ہونٹ ہل رہے ہیں شاید سلام کا جواب دے رہے ہیں پھر میں آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے قریب ہی نماز پڑھنے لگتا مگر آنکھ چرا کر آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو بھی دیکھا رہتا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کیا کرتے رہتے ہیں چناچہ میں جب نماز میں ہوتا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہتے اور جب میری نظر آپ سے ملتی تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم منہ پھیر لیا کرتے تھے اس حال میں مدت گزر گئی اور میں لوگوں کی خاموشی سے عاجز آ گیا اور پھر اپنے چچا زاد بھائی ابوقتادہ کے پاس باغ میں آیا اور سلام کیا اور اس سے مجھے بہت محبت تھی مگر خدا کی قسم! اس نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا میں نے کہا اے ابوقتادہ تو مجھے ﷲ اور اس کے رسول کا طرفدار جانتا ہے یا نہیں؟ مگر اس نے جواب نہ دیا پھر میں نے قسم کھا کر یہی بات کہی مگر جواب ندارد! میں نے تیسری مرتبہ یہی کہا تو ابوقتادہ نے صرف اتنا جواب دیا کہ ﷲ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کو خوب معلوم ہے پھر مجھ سے ضبط نہ ہو سکا آنسو جاری ہو گئے اور میں واپس چل دیا میں ایک دن بازار میں جا رہا تھا کہ ایک نصرانی کسان جو ملک شام کا رہنے والا تھا اور اناج فروخت کرنے آیا تھا وہ میرا پتہ لوگوں سے معلوم کر رہا تھا تو لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا کہ یہ کعب بن مالک رضی ﷲ عنہ ہیں وہ میرے پاس آیا اور غسان کے نصرانی بادشاہ کا ایک خط مجھے دیا جس میں لکھا تھا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم تم پر بہت زیادتی کر رہے ہیں حالانکہ ﷲ نے تم کو ذلیل نہیں بنایا ہے تم بہت کام کے آدمی ہو تم میرے پاس آ جاؤ ہم تم کو بہت آرام سے رکھیں گے میں نے سوچا یہ دوہری آزمائش ہے اور پھر اس خط کو آگ کے تندور میں ڈال دیا ابھی صر ف چالیس راتیں گزری تھیں اور دس باقی تھیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے قاصد حزیمہ بن ثابت رضی ﷲ عنہ نے مجھ سے آکر کہا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم اپنی بیوی سے الگ رہو میں نے کہا کیا مطلب ہے؟ طلاق دے دوں یا کچھ اور حزیمہ رضی ﷲ عنہ نے کہا بس الگ رہو اور مباشرت وغیرہ مت کرو ایسا ہی حکم میرے دونوں ساتھیوں کو بھی ملا تھا غرض میں نے بیوی سے کہا کہ تم اپنے رشتہ داروں میں جا کر رہو جب تک ﷲ تعالیٰ میرا فیصلہ نہ فرما دے کعب رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ پھر ہلال بن امیہ رضی ﷲ عنہ کی بیوی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ اے ﷲ کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم ہلال بن امیہ رضی ﷲ عنہ میرا خاوند بہت بوڑھا ہے اگر میں اس کا کام کردیا کروں تو کوئی برائی تو نہیں ہے؟ آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ نہیں مگر وہ صحبت نہیں کر سکتا اس نے عرض کیا حضور اس میں تو ایسی خواہش ہی نہیں ہے اور جب سے یہ بات ہوئی ہے رو رہا ہے اور جب سے اس کا یہی حال ہے کعب رضی ﷲ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے کچھ میرے عزیزوں نے کہا کہ تم بھی آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا کر اپنی بیوی کے بارے میں ایسی ہی اجازت حاصل کرلو تاکہ وہ تمہاری خدمت کرتی رہے جس طرح ہلال رضی ﷲ عنہ کی بیوی کو اجازت مل گئی ہے میں نے کہا خدا کی قسم! میں کبھی ایسا نہیں کر سکتا معلوم نہیں کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کیا فرمائیں میں نوجوان آدمی ہوں ہلال کی مانند ضعیف نہیں ہوں غرض اس کے بعد وہ دس راتیں بھی گزر گئیں اور میں پچاسویں رات کو صبح کو نماز کے بعد اپنے گھر کے پاس بیٹھا تھا اور یہ معلوم ہوتا تھا کہ زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور زمین میرے لئے باوجود اپنی وسعت کے تنگ ہو چکی ہے کہ اتنے میں کوہ سلع پر سے کسی پکارنے والے نے پکار کر کہا کہ اے کعب بن مالک رضی ﷲ عنہ تم کو بشارت دی جاتی ہے اس آواز کے سنتے ہی میں خوشی سے سجدہ میں گرپڑا اور یقین کرلیا کہ اب یہ مشکل آسان ہو گئی کیونکہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر کے بعد لوگوں سے فرمایا کہ ﷲ تعالیٰ نے تم لوگوں کا قصور معاف کردیا ہے اب تو لوگ میرے پاس اور میرے ان ساتھیوں کے پاس خوشخبری اور مبارکباد کے لئے جانے لگے اور ایک آدمی زبیر بن عوام رضی ﷲ عنہ اپنے گھوڑے کو بھگاتے میرے پاس آئے اور ایک دوسرا آدمی بنی سلمہ کا سلع پہاڑ پر چڑھ گیا اس کی آواز جلدی میرے کانوں تک پہنچ گئی اس وقت میں اس قدر خوش ہوا کہ اپنے دونوں کپڑے اتار کر اس کو دے یدئے میرے پاس ان کے سوائی کوئی دوسرے کپڑے نہیں تھے میں نے ابوقتادہ رضی ﷲ عنہ سے دو کپڑے لے کر پہنے پھر آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جانے لگا راستہ میں لوگوں کا ایک ہجوم تھا جو مجھے مبارکباد دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ﷲ تعالیٰ کا یہ انعام تمہیں مبارک ہو کعب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں گیا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے اور دوسرے لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے طلحہ بن عبید ﷲ مجھے دیکھ کر دوڑے مصافحہ کیا پھر مبارک باد دی مہاجرین میں سے یہ کام صرف طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کیا خدا گواہ ہے کہ میں ان کا یہ احسان کبھی نہ بھولوں گا کعب کہتے ہیں کہ پھر جب میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے کعب! یہ دن تمہیں مبارک ہو جو سب دنوں سے اچھا ہے تمہاری پیدائش سے لے کر آج تک میں نے عرض کیا حضور! یہ معافی ﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہوئی ہے یا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی طرف سے فرمایا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے معاف کیا گیا ہے اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم جب خوش ہوتے تھے تو چہرہ مبارک چاند کی طرح چمکنے لگتا تھا اور ہم آپ کی خوشی کو پہچان جاتے تھے پھر میں نے حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ کر عرض کیا کہ اے ﷲ کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم میں اپنی اس نجات اور معافی کے شکریہ میں اپنا سارا مال ﷲ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کے لئے خیرات نہ کردوں؟ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھوڑا کرو اور کچھ اپنے لئے بھی رکھو کیونکہ یہ تمہارے لئے فائدہ مند ہے میں نے عرض کیا ٹھیک ہے میں اپنا خیبرکا حصہ روک لیتا ہوں پھرمیں نے عرض کیا اے ﷲ کے رسول میں نے سچ بولنے کی وجہ سے نجات پائی ہے اب میں تمام زندگی سچ ہی بولوں گا خدا کی قسم! میں نہیں کہہ سکتا کہ سچ بولنے کی وجہ سے ﷲ نے کسی پر ایسی مہربانی فرمائی ہو جیسی مجھ پر کی ہے اس وقت سے جب کہ میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سچی بات کہہ دی پھر اس وقت سے اب تک میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور میں امید کرتا ہوں کہ زندگی بھر خدا مجھے جھوٹ سے بچائے گا اور ﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی ﴿ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَی النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَار﴾ یعنی ﷲ نے نبی کو اور مہاجرین و انصار کو معاف کردیا خدا کی قسم قبول اسلام کے بعد اس سے بڑھ کر میں نے کوئی انعام اور احسان نہیں دیکھا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے مجھے سچ بولنے کی تو فیق دے کر ہلاک ہونے سے بچا لیا ورنہ دوسرے لوگوں کی طرح میں بھی تباہ اور ہلاک ہوجاتا جنہوں نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم سے جھوٹ بولا جھوٹے حلف اٹھائے تو پھر یہ آیت نازل ہوئی ﴿سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَکُمْ إِذَا انْقَلَبْتُمْ﴾ یعنی یہ لوگ جھوٹے ہیں کعب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ہم تینوں ان منافقوں سے علیحدہ ہیں جنہوں نے نہ جانے کتنے بہانے بنائے اور جھوٹے حلف اٹھائے اور آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی بات کو قبول کرلیا اور ان سے بیعت لے لی اور دعائے مغفرت فرمائی مگر ہمارا معاملہ چھوڑ دیا یہاں تک کہ خدا تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ﴿َعَلَی الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُو﴾ یعنی ان تین کو معاف کیا جو پیچھے رہ گئے تھے اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جو جان بوجھ کر رہ گئے تھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ ہم ان سے پیچھے رہے جنہوں نے قسمیں کھائیں عذر بیان کئے اور رسول اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان کے عذر کو قبول کر لیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1544,TotalNo:4080


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
جنگ تبوک کا بیان
حدیث نمبر
4080
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً يُخْبِرُ قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُسْرَةَ قَالَ کَانَ يَعْلَی يَقُولُ تِلْکَ الْغَزْوَةُ أَوْثَقُ أَعْمَالِي عِنْدِي قَالَ عَطَائٌ فَقَالَ صَفْوَانُ قَالَ يَعْلَی فَکَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ الْآخَرِ قَالَ عَطَائٌ فَلَقَدْ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ أَيُّهُمَا عَضَّ الْآخَرَ فَنَسِيتُهُ قَالَ فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ فَانْتَزَعَ إِحْدَی ثَنِيَّتَيْهِ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ قَالَ عَطَائٌ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيکَ تَقْضَمُهَا کَأَنَّهَا فِي فِي فَحْلٍ يَقْضَمُهَا
عبید ﷲ بن سعید محمد بن ابی بکر ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ صفوان کہتے تھے کہ میرے والد یعلی بن امیہ بیان کرتے تھے کہ میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ تبوک میں حاضر تھا یعلی کہتے ہیں کہ میں اپنے تمام عملوں میں سے اس عمل پر زیادہ اعتماد کرتا ہوں عطاء نے کہا کہ صفوان نے مجھے بتایا کہ یعلی نے ایک شخص کو ملازم رکھا وہ ایک شخص سے لڑا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ کو دانتوں سے کاٹا اور گوشت منہ میں بھر لیا جسے بری دقت چھڑایا گیا مگر کانٹے والے کا دانت نکل پڑا پھر یہ دونوں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے مگر آپ نے دانت والے کو کوئی دیت نہیں دلائی عطا ء کا بیان ہے کہ صفوان نے اس کانٹے والے کا نام تو بتایا تھا مگر میرے ذہن سے اتر گیا اور شاید صفوان نے یہ بھی کہا تھا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دے دیتا جو تم اونٹ کی طرح چبا ڈالتے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1543,TotalNo:4079


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
جنگ تبوک کا بیان
حدیث نمبر
4079
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَی تَبُوکَ وَاسْتَخْلَفَ عَلِيًّا فَقَالَ أَتُخَلِّفُنِي فِي الصِّبْيَانِ وَالنِّسَائِ قَالَ أَلَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ نَبِيٌّ بَعْدِي وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ سَمِعْتُ مُصْعَبًا
مسدد یحییٰ شعبہ حکم مصعب بن سعد سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم جب تبوک کے لئے روانہ ہونے لگے تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی ﷲ عنہ کو گھر میں اپنا قائم مقام مقرر فرمایا- حضرت علی رضی ﷲ عنہ نے عرض کیا کیا آپ صلی ﷲ علیہ وسلم مجھ کو بچوں اور عورتوں میں چھوڑ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تم کو خوش ہونا چاہئے کہ میرے نزدیک تمہارا مرتبہ یہ ہے جیسے حضرت موسیٰ کے نزیک ہارون کا مگر یہا کہ میرے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا ابوداؤد طیالسی نے اسے اس طرح روایت کیا کہ شعبہ نے حکم سے اور حکم نے مصعب سے سنا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1542,TotalNo:4078


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
جنگ تبوک کا بیان
حدیث نمبر
4078
 حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ لَهُمْ إِذْ هُمْ مَعَهُ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ وَهِيَ غَزْوَةُ تَبُوکَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابِي أَرْسَلُونِي إِلَيْکَ لِتَحْمِلَهُمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُکُمْ عَلَی شَيْئٍ وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ وَلَا أَشْعُرُ وَرَجَعْتُ حَزِينًا مِنْ مَنْعِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ مَخَافَةِ أَنْ يَکُونَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَی أَصْحَابِي فَأَخْبَرْتُهُمْ الَّذِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَلْبَثْ إِلَّا سُوَيْعَةً إِذْ سَمِعْتُ بِلَالًا يُنَادِي أَيْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَجِبْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوکَ فَلَمَّا أَتَيْتُهُ قَالَ خُذْ هَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ وَهَذَيْنِ الْقَرِينَيْنِ لِسِتَّةِ أَبْعِرَةٍ ابْتَاعَهُنَّ حِينَئِذٍ مِنْ سَعْدٍ فَانْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَی أَصْحَابِکَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ أَوْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ فَارْکَبُوهُنَّ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِمْ بِهِنَّ فَقُلْتُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُکُمْ عَلَی هَؤُلَائِ وَلَکِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدَعُکُمْ حَتَّی يَنْطَلِقَ مَعِي بَعْضُکُمْ إِلَی مَنْ سَمِعَ مَقَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَظُنُّوا أَنِّي حَدَّثْتُکُمْ شَيْئًا لَمْ يَقُلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لِي وَاللَّهِ إِنَّکَ عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ وَلَنَفْعَلَنَّ مَا أَحْبَبْتَ فَانْطَلَقَ أَبُو مُوسَی بِنَفَرٍ مِنْهُمْ حَتَّی أَتَوْا الَّذِينَ سَمِعُوا قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْعَهُ إِيَّاهُمْ ثُمَّ إِعْطَائَهُمْ بَعْدُ فَحَدَّثُوهُمْ بِمِثْلِ مَا حَدَّثَهُمْ بِهِ أَبُو مُوسَی
محمد بن علاء ابواسامہ برید بن عبد ﷲ اپنے دادا بردہ سے وہ اپنے والد حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے جنگ تبوک کے موقع پر مجھے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تاکہ میں ان سے سواری طلب کروں میں نے آکر خدمت مبارک میں عرض کیا کہ یا رسول ﷲ مجھے میرے ساتھیوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں آپ سے سواری طلب کروں آپ نے فرمایا خدا کی قسم! میں تمہیں کوئی سواری نہ دوں گا اور آپ اس وقت غصہ میں تھے میں اس حالت کو سمجھا نہیں میں افسوس کرتا ہو واپس آیا اور اپنے ساتھیوں سے حال بیان کردیا مجھے ایک غم تو یہ تھا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سواری نہیں دی اور دورا یہ رنج تھا کہ کہیں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے خفا نہ ہو جائیں میں اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور جو کچھ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تھا اس کی انہیں اطلاع دی تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ حضرت بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پکارتے ہوئے آئے میں نے جوا ب دیا وہ کہنے لگے چلو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تم کو بلاتے ہیں میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا یہ اونٹ کے جوڑے (اونٹ) لے جاؤ اور اپنے ساتھیوں سے کہنا کہ یہ اونٹ ﷲ یا یہ فرمایا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے تم کو سواری کے واسطے دیئے ہیں انہیں کام میں لاؤ میں اونٹ لے کر ساتھیوں کے پاس آیا اور کہا کہ یہ اونٹ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں سواری کے واسطے عنایت فرمائے ہیں مگر میں تمہیں ان لوگوں کے پاس لے چلوں گا جنہوں نے پہلی بار نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا منع فرمانا سنا ہے کیونکہ شاید تم مجھے جھوٹا خیال کرو اور یہ سمجھو کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں فرمایا- ساتھیوں نے کہا نہیں ہم تم کو سچا جانتے ہیں پھر بھی اگر تم کہتے ہو تو ہم چلیں گے آخر ایک آدمی میرے ساتھ وہاں آیا جہاں انکار کو سننے والے موجود تھے انہوں نے میری تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واقعی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے منع فرما دیا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1541,TotalNo:4077


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4077
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا
عبد ﷲ بن مسلمہ امام مالک یحییٰ بن سعید عدی بن ثابت عبد ﷲ بن یزید خطمی حضرت ابوایوب انصاری رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز مغرب و عشاء ایک ساتھ ادا کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1540,TotalNo:4076


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4076
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا شَاهِدٌ عَنْ سَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ
مسدد یحییٰ ہشام بن عروہ اپنے والد عبد ﷲ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں سن رہا تھا کہ کسی نے اسامہ بن زید سے پوچھا کہ حجۃ الوداع میں حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری کس طرح چلاتے تھے انہوں نے کہا درمیانی چال سے اگر جگہ کشادہ ہوتی تو تیز بھی چلاتے تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1539,TotalNo:4075


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4075
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ يَسِيرُ عَلَی حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ بِمِنًی فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَسَارَ الْحِمَارُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ ثُمَّ نَزَلَ عَنْهُ فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ
یحییٰ بن قزعہ امام مالک ابن شہاب لیث یونس ابن شہاب عبید ﷲ بن عبد ﷲ حضرت عبد ﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک گدھے پر بیٹھا ہوا آرہا تھا اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے ابھی تھوڑی سی جماعت کے سامنے میرا گدھا گزرا تھا کہ میں نیچے اتر کر نماز میں شامل ہوگیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1538,TotalNo:4074


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4074
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَهُ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأُنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ
عبید ﷲ بن سعید، محمدبن بکر، ابن جریج، موسی بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اور بعض صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بال منڈوائے اور کسی نے صرف کتروائے تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1537,TotalNo:4073


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4073
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَقَ رَأْسَهُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
ابراہیم بن منذر ابوضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمام ارکان ادا کرنے کے بعد اپنا سر منڈوا دیا تھا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1536,TotalNo:4072


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4072
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَی وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يَنْتَفِعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ
احمد بن یونس ابراہیم بن سعد ابن شہاب عامر بن سعد سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں حجۃ الوداع میں مرض میں مبتلا ہوکر موت کے قریب پہنچ گیا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ میں کتنا سخت بیمار ہوگیا ہوں اور بچنے کی کوئی امید نہیں ہے اور میں بہت مال رکھتا ہوں اور صرف ایک بیٹی ہے اور کوئی میرا وارث نہیں ہے کیا میں دو تہاء مال صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ نے منع فرمایا میں نے عرض کیا اچھا تیسرا حصہ آپ نے فرمایا ہاں دے سکتے ہو مگر اپنے وارثوں کو محتاج چھوڑنے سے مالدار چھوڑنا اچھا ہے نہیں تو وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے حقیقت یہ ہے کہ تم جو کچھ ﷲ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا ثواب ملے گا حتیٰ کہ اس لقمہ کا بھی جو تم اپنی بیوی کو کھلاؤ گے پھر میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ کیا میں اپنے ساتھیوں سے بچھڑ جاؤں گا اور وہ آپ کے ساتھ مدینہ چلے جائیں گے آپ نے فرمایا اور اگر رہ بھی گئے تو ﷲ کی مرضی پر چلو گے تو مرتبہ بڑھے گا اور کوئی تعجب نہیں ہے کہ تم زیادہ دن زندہ رہو اور تمہاری وجہ سے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور کافروں کو نقصان اے ﷲ! میرے اصحاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کو پورا کردے اور ان کو پیچھے مت پھیرنا البتہ سعد بن خولہ مکہ میں انتقال کر گئے جس کا آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صدمہ ہوا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1535,TotalNo:4071


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4071
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مَالِکٌ مِثْلَهُ
اسمٰعیل بن اویس کا بیان ہے کہ امام مالک نے مجھ سے بھی ایسی ہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1534,TotalNo:4070


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4070
 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ وَقَالَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
عبد ﷲ بن یوسف امام مالک سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اس حدیث کو اس طرح بیان کیا کہ ہم حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1533,TotalNo:4069



کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4069
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّی يَوْمِ النَّحْرِ
عبد ﷲ بن مسلمہ امام مالک ابوالاسود محمد بن عبدالرحمن عروہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن زبیر حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول خدا صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے لئے نکلے تو کچھ لوگوں نے عمرے کی نیت کی تھی کچھ نے حج کی اور کچھ نے دونوں کی اور رسول خدا صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حج کی نیت فرمائی تھی تو جس نے صرف حج کی یا حج و عمرہ دونوں کی نیت کی تھی تو وہ احرام باندھے رہے جب تک ذی الحجہ کی دس تاریخ نہیں آگئی (یعنی قربانی کے دن) -




contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1532,TotalNo:4068


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4068
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ الْيَهُودِ قَالُوا لَوْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ أَيَّةُ آيَةٍ فَقَالُوا الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَيَّ مَکَانٍ أُنْزِلَتْ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ
محمد بن یوسف سفیان قیس بن مسلم حضرت طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ کچھ یہودیوں نے اس طرح کہا کہ اگر سورہ مائدہ کی یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید کا دن بنا لیتے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دریافت کیا کہ کون سی آیت؟ یہودی نے کہا یہ آیت کہ (آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی) حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا مجھے معلوم ہے جہاں یہ آیت نازل ہوئی تھی یہ عرفہ کے دن نازل ہوئی تھی جب کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم عرفات میں تشریف فرما تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1531,TotalNo:4067


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4067
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَسَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَکُونَ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَکَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَکَرَهُ يَقُولُ صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ
محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد ابن ابی بکر حضرت ابوبکرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے دن نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خطہ میں ارشاد فرمایا دیکھو زمانہ گھوم پھر کر اسی مقام پر آ گیا جہاں پیدائش آسمان و زمین کے دن تھا سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں ان میں سے چار اشہر حرم ہیں تین تو متواتر ہیں ذیقعدہ ذی الحجہ محرم اور چوتھا رجب کا مہینہ ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتا ہے پھر آپ نے پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ عرض کیا کہ ﷲ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ تھوڑی دیر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ آپ اس مہینہ کا نام کوئی دورا فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا یہ مہینہ ذی الحجہ کا نہیں ہے؟ عرض کیا جی ہاں! پھر آپ نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے؟ عرض کیا کہ ﷲ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ تھوڑی دیر خاموش رہے ہم نے خیال کیا کہ آپ اس شہر کا نام کوئی دورا فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا اس کا نام مکہ نہیں ہے عرض کیا ہاں! پھر آپ نے پوچھا آج دن کیا ہے؟ عرض کیا ﷲ و رسول کو خوب معلوم ہے آپ پھر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ شاید آپ کوئی دوسرا نام فرمائیں گے آپ نے فرمایا کیا آج یوم النحرنہیں ہے عرض کیا جی ہاں آپ نے فرمایا خوب سن لو! تمہاری جانیں تمہارے مال محمد کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ابوبکرہ نے یہ بھی کہا تھا کہ تمہاری آبروئیں اسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ مہینہ شہر اور دن حرام ہیں تم کو ایک روز اپنے رب کے پاس جانا ہے وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا لہذا یہ مت کرنا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو اور گمراہ ہو جاؤ تو پھر جو لوگ یہاں حاضر ہیں وہ اس کو دوسروں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں کیونکہ کبھی یہ ہوتا ہے کہ پہنچانے والے سے وہ شخص زیاد یاد رکھتا ہے جس کو پہنچائی جائے- محمد اس حدیث کو بیان کرتے وقت کہہ رہے تھے کہ رسول خدا نے سچ فرمایا آخر میں آپ نے فرمایا میں نے خدا کا پیغام پہنچا دیا یہ دو مرتبہ فرمایا



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1530,TotalNo:4066


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4066
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِکٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِجَرِيرٍ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ فَقَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
حفص بن عمر شعبہ علی بن مدرک ابی زرعہ بن عمرو بن جریر حضرت جریر بجلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ سب لوگوں کو خاموش کرا دو تاکہ میں جو کہوں وہ سن سکیں اس کے بعد آپ نے فرمایا اے لوگو! میرے بعد میں ایسا مت کرنا کہ اسلام سے پھر جاؤ اور کافر ہوکر آپس میں ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1529,TotalNo:4065


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4065
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً لَمْ يَحُجَّ بَعْدَهَا حَجَّةَ الْوَدَاعِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَبِمَکَّةَ أُخْرَی
عمرو بن خالد زہیر ابواسحاق سبیعی زید بن ارقم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انیس جہاد فرمائے اور ہجرت کے بعد صرف ایک حج کیا جسے حجۃ الوداع کہتے ہیں اس کے بعد آپ نے کوئی حج نہیں کیا ابواسحاق کا بیان ہے کہ آپ نے ایک حج اس وقت کیا تھا جس وقت آپ مکہ میں تھے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1528,TotalNo:4064


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4064
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا نَتَحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا وَلَا نَدْرِي مَا حَجَّةُ الْوَدَاعِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ ذَکَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَأَطْنَبَ فِي ذِکْرِهِ وَقَالَ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيکُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْکُمْ مِنْ شَأْنِهِ فَلَيْسَ يَخْفَی عَلَيْکُمْ أَنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ عَلَی مَا يَخْفَی عَلَيْکُمْ ثَلَاثًا إِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَی کَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ أَلَا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْکُمْ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثَلَاثًا وَيْلَکُمْ أَوْ وَيْحَکُمْ انْظُرُوا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي کُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
 یحیی بن سلیمان، ابن وهب، عمربن محمد، محمدبن زید، حضرت ابن عمر سے روایت كرتے ہیں انهوں نے بیان كیا كه هم ایک بار حجة الوداع كا ذكر كررهے تھے اور آنحضرت صلی الله علیه وسلم هم میں موجود تھے مگر هم كو یه معلوم نہیں تھا كه حجة الوداع كسے كهتے ہیں، حضور اكرم صلی الله علیه وسلم نے الله كی تعریف كے بعد مسیح دجال كاحال بهت تفصیل كے ساتھ بیان فرمایا، پھرارشاد فرمایا كه كوئی نبی ایسا نہیں آیاكه جس نے اپنی امت كو مسیح دجال سے نه ڈرایا هو، یهاں تک كه حضرت نوح علیه السلام اور ان كے بعد آنے والے پیغمبروں نے بھی ڈرایا، وه ضرور نكلے گا اور تمهارے پهچاننے كی یه علامت كافی ہے كه وه كانا هوگا، اور تمهارا رب كانا نہیں ہے، اسكی داهنی آنكھ كانی هوگی اور انگور كے دانے كی طرح پهولی هوء هوگی .لهذا اچھی طرح سن لو كه جس طرح آج اس شهر اور مهینه میں مسلمانوں كے خون اور مال كوحرام كیا گیا ہے، اسی طرح آئنده بھی حرام ہے، اس كے بعد آپ نے پوچھا كیا میں نے الله كے احكامات آپ كو پهنچا دئیے؟ سب نے یك زبان هوكر اقرار كیا اور كہاجی ہاں! پهر آپ نے تین مرتبه فرمایا اے الله تو گواه رهنا، پھرفرمایا، كه دیكھو، یه افسوسناك كام مت كرنا كه میرے بعد كافر بن جاؤ اور آپس میں ایک دوسرے كی گردنیں مارنے لگو.



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1527,TotalNo:4063


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4063
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاضَتْ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَابِسَتُنَا هِيَ فَقُلْتُ إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَنْفِرْ
ابوالیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر ابوسلمہ بن عبدالرحمان حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا زوجہ نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ام المومنین حضرت صفیہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا حجتہ الوداع کے دن حائضہ ہو گئیں تو آنحضرت نے فرمایا کہ ان کی وجہ سے کیا ہمیں ٹھہرنا پڑے گا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! وہ تو مکہ واپس آکر طواف زیارت کر چکی ہیں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کیا فکر ہے ہمارے ساتھ مدینہ چلو کیوں کہ طواف وداع کی کوئی ضرورت نہیں ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1526,TotalNo:4062


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4062
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ عَلَی الْقَصْوَائِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ حَتَّی أَنَاخَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ ائْتِنَا بِالْمِفْتَاحِ فَجَائَهُ بِالْمِفْتَاحِ فَفَتَحَ لَهُ الْبَابَ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ الْبَابَ فَمَکَثَ نَهَارًا طَوِيلًا ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ فَسَبَقْتُهُمْ فَوَجَدْتُ بِلَالًا قَائِمًا مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ صَلَّی بَيْنَ ذَيْنِکَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ وَکَانَ الْبَيْتُ عَلَی سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ سَطْرَيْنِ صَلَّی بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ مِنْ السَّطْرِ الْمُقَدَّمِ وَجَعَلَ بَابَ الْبَيْتِ خَلْفَ ظَهْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ بِوَجْهِهِ الَّذِي يَسْتَقْبِلُکَ حِينَ تَلِجُ الْبَيْتَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ قَالَ وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ کَمْ صَلَّی وَعِنْدَ الْمَکَانِ الَّذِي صَلَّی فِيهِ مَرْمَرَةٌ حَمْرَائُ
محمدسریح بن نعمان فلیج نافع حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے سال اپنی اونٹنی قصواء پر سوار تھے اور حضرت اسامہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے حضرت بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور عثمان رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بن طلحہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہمراہ تھے یہاں تک کہ کعبہ کے پاس آئے اور اونٹنی کو بٹھایا (عثمان بن طلحہ) سے کنجی مانگی کعبہ کا دروازہ کھولا تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت اسامہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور عثمان اندر داخل ہوئے اور پھر دروازہ اندر سے بند کرلیا بہت دیر کے بعد باہر تشریف لائے تو بہت سے لوگ اندر کا داخل ہونے کے لئے بڑھے مگر میں سب سے پہلے اندر گیا حضرت بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کواڑ کے پاس کھڑے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کس جگہ ادا فرمائی ہے وہ کہنے لگے کہ یہ چھ ستون ہیں ان میں سے پہلے جو تین ستون ہیں ان دو کے درمیان آپ نے نماز پڑھی ہے آپکی پشت مبارک دروازہ کی طرف تھی اور منہ سامنے کی جو دیوار ہے اس کی طرف تھا حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں یہ معلوم کرنا بھول گیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کتنی رکعات ادا فرمائی تھیں اور جہاں آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نما پڑھ رہے تھے (اس مقام میں) کوئی سرخ پتھر تھا یا نہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1525,TotalNo:4061


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4061
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ حَدَّثَنِي شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَی عِبَادِهِ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَی الرَّاحِلَةِ فَهَلْ يَقْضِي أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ
ابو الیمان شعیب زہری محمد بن یوسف اوزاعی ابن شہاب سلیمان بن یسار حضرت ابن عباس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع میں سواری پر بیٹھے ہوئے تھے اور فضل بن عباس آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول ﷲ میرے باپ پر حج فرض ہو چکا ہے مگر وہ اس قدر بوڑھا ہے کہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتا تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا ہاں! کر سکتی ہو-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1524,TotalNo:4060


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4060
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَتْ حَفْصَةُ فَمَا يَمْنَعُکَ فَقَالَ لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّی أَنْحَرَ هَدْيِي
ابراہیم بن منذر انس بن عیاض موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت ابن عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ حضرت حفصہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ حجۃ الوداع میں حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ارشاد فرمایا کہ تم سب احرام کھول ڈالو میں نے عرض کیا یا رسول ﷲ آپ کیوں نہیں احرام کھولتے؟ فرمایا کہ میں نے اپنی قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھا ہے اور بالوں کو جما لیا ہے قربانی ہار پہنا کر ساتھ لایا ہوں لہذا جب تک اپنا جانور ذبح نہ کرلوں میں احرام نہیں اتار سکتا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1523,TotalNo:4059


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4059
حَدَّثَنِي بَيَانٌ حَدَّثَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ طَارِقًا عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَيْفَ أَهْلَلْتَ قُلْتُ لَبَّيْکَ بِإِهْلَالٍ کَإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ طُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَيْسٍ فَفَلَتْ رَأْسِي
بیان نضر شعبہ قیس طارق ابوموسیٰ اشعری سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بطحا میں موجود تھا کہ آپ نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے حج کا احرام باندھ لیا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ نے فرمایا تم نے احرام کیا کہہ کر باندھا؟ میں نے عرض کیا لبیک باھلال کاھلال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم یعنی میں بھی وہی احرام باندھتا ہوں جو آنحضرت نے باندھا ہے اس کے بعد آپ نے فرمایا کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کے بعد احرام اتار ڈالنا لہذا میں نے طواف کیا سعی کی احرام کھولا اور پھر قبیلہ قیس کی ایک عورت سے سر کی جوئیں نکلوائیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1522,TotalNo:4058


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4058
حَدَّثَنِا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ فَقَدْ حَلَّ فَقُلْتُ مِنْ أَيْنَ قَالَ هَذَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَی الْبَيْتِ الْعَتِيقِ وَمِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَحِلُّوا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ قُلْتُ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ بَعْدَ الْمُعَرَّفِ قَالَ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَرَاهُ قَبْلُ وَبَعْدُ
عمرو بن علی یحییٰ بن سعید ابن جریج عطاء بن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ جب عمرہ کرنے والا کعبہ کا طواف کرے تو حلال ہوجاتا ہے تو میں (ابن جریج) نے عطاء سے پوچھا کہ یہ مسئلہ ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے کہاں سے لیا تو انہوں نے خدا کے اس ارشاد سے کہ پھر ان کا حلال ہونا بیت العتیق کے پاس ہے اور خود حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے حجۃ الوداع میں احرام کھول دینے کا حکم دیا میں نے کہا یہ تو وقوف عرفہ کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس کا یہ خیال تھا کہ عرفات میں پہنچنے سے پہلے اور بعد میں جب بھی طواف کرے احرام کھول سکتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1521,TotalNo:4057


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
حجۃ الوداع کا بیان
حدیث نمبر
4057
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَعَهُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
اسماعیل بن عبد ﷲ امام مالک ابن شہاب عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی ﷲ عنہا سے روایت کرتے ہین انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے لئے ہم آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گئے اور جب احرام باندھا تو حضور اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ہمراہ لائے ہیں وہ حج اور عمرہ دونوں کی نیت کرلیں اور اس وقت تک احرام نہ کھولیں جب تک دونوں کام پورے طور پر انجام نہ دے لیں غرض میں جب مکہ پہنچی تو حائضہ تھی اس لئے نہ تو میں نے کعبہ کا طواف کیا اور نہ صفا مروہ کی سعی کی تو میں نے رسول اکرم سے شکایت کی کہ یا رسول ﷲ اب میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا سر کھول کر بالوں میں کنگھی کرلو اور حج کی نیت سے احرام باندھ لو اور عمرے کو رہنے دو چناچہ میں نے یہی کیا پھر جب حج سے فارغ ہو چکی تو آپ نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر کے ہمراہ مقام تنعیم میں بھیجا پس میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا آپ نے فرمایا یہ عمرہ اس کے بدلہ میں ہے جو تم نے ترک کردیا تھا عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں نے عمرہ کی نیت سے احرام باندھا تھا جب وہ مکہ پہنچے تو طواف کعبہ اور صفا مروہ کی سععی کی پھر اپنا احرام اتار دیا اس کے بعد حج سے فارغ ہوکر منیٰ سے مکہ آئے تو حج کا دوسرا طواف اور سعی کی اور جو ایسے لوگ تھے کہ انہوں نے حج و عمرہ دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا ان کو ایک ہی مرتبہ طواف سعی کرنا پڑی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1520,TotalNo:4056


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
وفد بنی طے اور عدی بن حاتم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے قصہ کا بیان
حدیث نمبر
4056
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَتَيْنَا عُمَرَ فِي وَفْدٍ فَجَعَلَ يَدْعُو رَجُلًا رَجُلًا وَيُسَمِّيهِمْ فَقُلْتُ أَمَا تَعْرِفُنِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ بَلَی أَسْلَمْتَ إِذْ کَفَرُوا وَأَقْبَلْتَ إِذْ أَدْبَرُوا وَوَفَيْتَ إِذْ غَدَرُوا وَعَرَفْتَ إِذْ أَنْکَرُوا فَقَالَ عَدِيٌّ فَلَا أُبَالِي إِذًا
موسیٰ بن اسماعیل ابوعوانہ عبدالمالک عمرو بن حریث عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک وفد میں حضرت عمرب کے پاس آئے تو وہ ایک ایک آدمی کو نام لے کر بلانے لگے میں نے کہا اے امیرالمومنین! کیا آپ مجھے نہیں پہچانتے؟ فرمایا کوں نہیں جب لوگ کافر تھے تو تم اسلام لائے جب لوگ پیچھے تھے تو تم آگے آئے جب لوگوں نے دھوکہ دیا تو تم نے وفا کی جب لوگوں نے (حقانیت اسلام سے) انکار کیا تو تم نے پہچانا عدی نے کہا اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1519,TotalNo:4055


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
 (قبیلہ) دوس اور طفیل بن عمرو دسی کے قصہ کا بیان۔
حدیث نمبر
4055
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ فِي الطَّرِيقِ يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَی أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْکُفْرِ نَجَّتِ وَأَبَقَ غُلَامٌ لِي فِي الطَّرِيقِ فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ طَلَعَ الْغُلَامُ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَذَا غُلَامُکَ فَقُلْتُ هُوَ لِوَجْهِ اللَّهِ فَأَعْتَقْتُهُ
محمد بن علاء ابواسامہ اسماعیل قیس حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب میں آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آ رہا تھا تو میں نے راستہ میں کہا اے رات باوجود درازی مشقت کے (تیرا شکریہ) کہ تو نے مجھے دارالکفر سے تو نجا ت دی! اور میرا ایک غلام راستہ میں بھاگ گیا تھا جب میں نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر آپ سے بیعت کرلی تو (ایک دن) میں آپ کے پاس تھا کہ اچانک وہ غلام آ گیا تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ! یہ ہے تیرا غلام میں نے کہا اسے میں نے لوجہ ﷲ آزاد کردیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1518,TotalNo:4054


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
 (قبیلہ) دوس اور طفیل بن عمرو دسی کے قصہ کا بیان۔
حدیث نمبر
4054
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ ذَکْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ دَوْسًا قَدْ هَلَکَتْ عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ
ابو نعیم سفیان ابن ذکوان عبدالرحمن اعرج حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ طفیل بن عمرودسی نے آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر کہا کہ قوم دوس ہلاک ہو اس نے نافرمانی کی ہے اور اسلام سے انکار کردیا لہذا آپ ان پر بد دعا کیجئے آپ نے فرمایا اے خدا قوم دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں (اسلام میں) لے آ-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1517,TotalNo:4053


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4053
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ فَجَائَ خَبَّابٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيَسْتَطِيعُ هَؤُلَائِ الشَّبَابُ أَنْ يَقْرَئُوا کَمَا تَقْرَأُ قَالَ أَمَا إِنَّکَ لَوْ شِئْتَ أَمَرْتُ بَعْضَهُمْ يَقْرَأُ عَلَيْکَ قَالَ أَجَلْ قَالَ اقْرَأْ يَا عَلْقَمَةُ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ حُدَيْرٍ أَخُو زِيَادِ بْنِ حُدَيْرٍ أَتَأْمُرُ عَلْقَمَةَ أَنْ يَقْرَأَ وَلَيْسَ بِأَقْرَئِنَا قَالَ أَمَا إِنَّکَ إِنْ شِئْتَ أَخْبَرْتُکَ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْمِکَ وَقَوْمِهِ فَقَرَأْتُ خَمْسِينَ آيَةً مِنْ سُورَةِ مَرْيَمَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی قَالَ قَدْ أَحْسَنَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَا أَقْرَأُ شَيْئًا إِلَّا وَهُوَ يَقْرَؤُهُ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی خَبَّابٍ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَلَمْ يَأْنِ لِهَذَا الْخَاتَمِ أَنْ يُلْقَی قَالَ أَمَا إِنَّکَ لَنْ تَرَاهُ عَلَيَّ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَلْقَاهُ رَوَاهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ
عبدان ابوحمزہ اعمش ابراہیم علقمہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم ابن مسعود رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ خباب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تشریف لائے اور انہوں نے کہا اے ابوعبدالرحمن! کیا یہ جوانوں کا طبقہ آپ کی طرح قرآن پاک پڑھ سکتا ہے؟ عبد ﷲ نے کہا اگر تم چاہو تو میں ان میں سے کسی کا قرآن تمہیں سنواؤں انہوں نے کہا جی ہاں! سنوایئے تو عبد ﷲ نے کہا اے علقمہ پڑھو زیاد بن حدیر کے بھائی یزید نے کہا کہ علقمہ تو ہم سے زیادہ اچھا پڑھنے والے نہیں ہیں پھر بھی آپ ان سے پڑھوا رہے ہیں عبد ﷲ نے جواب دیا اگر تو کہے تو میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا وہ قول جو تیری قوم اور اس کی قوم کے بارے میں ہے تجھے بتا دوں (علقمہ کہتے ہیں) کہ میں نے سورہ مریم کی پچاس آیتیں پڑھیں عبد ﷲ نے پوچھا (اے خباب) کیا رائے ہے انہوں نے کہا کہ اچھا پڑھتا ہے عبد ﷲ نے کہا جس طرح میں پڑھتا ہوں (علقمہ) بھی اسی طرح پڑھتا ہے پھر عبد ﷲ نے خباب کی جانب جن کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی متوجہ ہوکر فرمایا کیا ابھی اس کے پھینکنے کا وقت نہیں آیا ہے؟ خباب نے کہا آج کے بعد سے آپ اسے نہ دیکھیں گے اور انگوٹھی پھینک دی اسے غندر نے شعبہ سے روایت کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1516,TotalNo:4052


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4052
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَاکُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ أَضْعَفُ قُلُوبًا وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً الْفِقْهُ يَمَانٍ وَالْحِکْمَةُ يَمَانِيَةٌ
ابو الیمان شعیب ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس یمنی آئے ہیں جو نرم دل اور رفیق القلب ہیں فقہ یمنی ہے اور حکمت بھی یمنی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1515,TotalNo:4051


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4051
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْفِتْنَةُ هَا هُنَا هَا هُنَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
اسمٰعیل ان کے بھائی سلیمان ثور بن یزید ابوالغیث حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان یمنی ہے اور فتنہ یہاں ہے جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1514,TotalNo:4050


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4050
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاکُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَأَلْيَنُ قُلُوبًا الْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْحِکْمَةُ يَمَانِيَةٌ وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَائُ فِي أَصْحَابِ الْإِبِلِ وَالسَّکِينَةُ وَالْوَقَارُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ وَقَالَ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد بن بشار ابن ابی عدی شعبہ سلیمان ذکوان حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس یمن والے آئے ہیں جو رقیق القلب اور نرم دل ہیں ایمان یمنی ہے اور حکمت یمنی ہے فخر اور تکبر اونٹ والوں میں ہے سکون و وقار بکری والوں میں ہے غندر نے بواسطہ شعبہ سلیمان ذکوان حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1513,TotalNo:4049


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4049
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِيمَانُ هَا هُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَی الْيَمَنِ وَالْجَفَائُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ
عبد ﷲ بن محمد جعفی وہب بن جریر شعبہ اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم حضرت ابومسعود رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے یمن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان یہاں ہے درشتی اور سخت دلی ربیعہ اور مضر میں ہے جو اونٹوں کی دموں کے پاس آواز لگاتے ہیں جہاں سے سورج نکلتا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1512,TotalNo:4048


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
غزوات کا بیان
باب
اشعریوں اور یمنیوں کی آمد کا بیان
حدیث نمبر
4048
حَدَّثَنِا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرَةَ جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ جَائَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا أَمَّا إِذْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ
عمرو بن علی ابوعاصم سفیان ابوصخرہ جامع بن شداد صفوان بن محرز مازنی حضرت عمران بن حصین سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب بنو تمیم رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا اے بنو تمیم! بشارت حاصل کروانہوں نے کہا کہ آپ نے بشارت تو دے دی اب کچھ عطا فرمایئے تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہوگیا پھر یمن کے کچھ لوگ آیائے تو آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو بشارت کو قبول نہیں کیا ہے تم قبول کرلو تو انہوں نے کہا یا رسول ﷲ! ہم نے قبول کر لی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.