کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر
3537
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَی وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّکَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ قَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ کَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَ قُلْتُ لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لَهُ اسْتَمْسِکْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی فَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ وَذَاکَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ عَنْ ابْنِ سَلَامٍ قَالَ وَصِيفٌ مَکَانَ مِنْصَفٌ
عبد ﷲ بن محمد ازہر سمان ابن عوف محمد قیس بن عباد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد مدینہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی جن کے چہر پر خشوع و خضوع کے آثار پائے جاتے تھے داخل ہوئے لوگوں نے انہیں دیکھ کر کہا کہ یہ آدمی اہل جنت سے ہے انہوں نے مختصر طریقہ سے دو رکعتیں پڑھیں پھر وہ (مسجد سے) نکل گئے اور میں ان کے پیچھے چلا میں نے عرض کیا کہ آپ جب مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا تھا کہ یہ آدمی جنت سے ہے انہوں نے کہا بخدا کسی کو ایسی بات کہنا جسے وہ جانتا نہ ہو مناسب نہیں ہے اور میں تم سے اس کی وجہ بیان کرتا ہوں میں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جو میں نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا- میں نے دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں جس کی وسعت اور سر سبزی و شادابی کو انہوں نے بیان کیا اس باغ کے درمیان لوہے کا ایک ستون ہے- جس کا نچلا حصہ زمین میں اور اوپر والا حصہ آسمان میں ہے- اس کے اوپر ولاے حصہ میں ایک کنڈا ہے جس میں کنڈی لٹک رہی ہے ان سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا میں نہیں چڑھ سکتا تو میرے پاس ایک غلام آیا اس نے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھا دیئے تو میں چڑھ گیا حتیٰ کہ میں اس کے اوپر تھا تو میں نے دوسرا کنڈا پکڑ لیا تو ان سے کہا گیا کہ مضبوط پکڑ لو میں بیدار ہوا تو وہ میرے ہاتھ میں تھا میں نے خواب آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو آپ نے (تعبیرا) ارشاد فرمایا کہ وہ باغ تو اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ کنڈا عروہ وثقی ہے پس تم آخر دم تک اسلام پر قائم رہو گے اور یہ شخص عبد ﷲ بن سلام ہے-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment