کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
زمانہ جاہلیت کا بیان
حدیث نمبر
3556
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَائُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَکَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَکَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْکُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَکْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّی بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي کَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّی وَازَتْ بِرُئُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ
فردہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ایک حبشی عورت جو کسی عرب کی لونڈی تھی- ایمان لائی اور مسجد (کے قریب) میں اس کی ایک جھونپڑی تھی جس میں وہ رہتی تھی وہ فرماتی ہیں کہ وہ ہمارے پاس آکر ہم سے باتیں کرتی اور جب وہ اپنی بات سے فارغ ہو جاتی تو یہ کہا کرتی کہ اور ہار والا دن پروردگار کی عجائبات قدرت میں سے ہے ہاں اسی نے مجھے کفر کے شہر سے نجات عطا فرمائی! جب اس نے بہت دفعہ یہ کہا تو اس سے حضرت عائشہ نے پوچھا- ہار والا دن (کیسا واقعہ ہے) اس نے کہا میرے آقا کی ایک لڑکی باہر نکلی اس پر ایک چمڑے کا ہار تھا وہ ہار اس کے پاس سے گر گیا تو ایک چیل گوشت سمجھ کر اس پر جھپٹی اور لے گئی- لوگوں نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے سزادی- حتی کہ میرا معاملہ یہاں تک بڑھا کہ انہوں نے میر شرمگاہ کی بھی تلاشی لی- لوگ میرے ارد گرد تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی- کہ دفعتا وہ چیل آئی جب وہ ہمارے سروں پر آگئی تو اس نے وہ ہار ڈال دیا- لوگوں نے اسے لے لیا تو میں نے کہا تم نے اسی کی تہمت مجھ پر لگائی تھی حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی-
contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.
No comments:
Post a Comment