Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1045,TotalNo:3581


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان
حدیث نمبر
3581
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ وَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْأَخُ حَتَّی قَدِمَهُ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ لَهُ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي مِمَّا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ بَعْضُ اللَّيْلِ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ لَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَادَ عَلِيٌّ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ فَأَقَامَ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتْبَعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتْبَعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ وَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ قَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تِجَارِکُمْ إِلَی الشَّأْمِ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ لِمِثْلِهَا فَضَرَبُوهُ وَثَارُوا إِلَيْهِ فَأَکَبَّ الْعَبَّاسُ عَلَيْهِ
عمرو بن عباس عبدالرحمن بن مہدی مثنیٰ ابوجمرہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ابوذر کو جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی بعث کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم جاؤ اور مجھے اس شخص (کے حالات و تعلیمات) کے بارے میں بتاؤ جو اپنے نبی ہونے کا اور آسمانی خبروں کے آنے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم اس کی بات سن کر میرے پاس آنا تو (ان کا) بھائی چل کر آنحضرت کے پاس آیا اور آپ کی باتیں سن کر ابوذر کے پاس واپس گیا اور ان سے کہا کہ میں نے انہیں مکارم اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا اور ان سے ایسا کلام سنا جو شعر نہیں ابوذر نے کہا جو میں نے چاہا تھا اس میں تم سے میری تسلی نہیں ہوئی پھر ابوذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے خود زاد راہ لی اور ایک مشک جس میں پانی تھا ساتھ لے کر چلے حتیٰ کہ مکہ آ گئے پھر وہ مسجد میں آئے اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو تلاش کرنے لگے اور ابوذر آنحضرت کو پہنچانتے نہ تھے اور کسی سے آپ کے بارے میں پوچھنا بھی پسند نہ کیا حتی کہ رات ہو گئی اور یہ لیٹ رہے پھر ان کو حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ کوئی مسافر ہے جب انہوں نے حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو دیکھا تو ان کے ساتھ ہو لئے اور ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہ پوچھا حتیٰ کہ صبح ہو گئی پھر یہ اپنا مشکیزہ اور زاد راہ لے کر مسجد میں آ گئے اور دن بھر رہے (لیکن) انہوں نے نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا حتیٰ کہ شام کو پھر یہ اپنی خواب گاہ کی طرف واپس آ گئے پھر حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا- تو آپ نے فرمایا کیا ابھی تک اس آدمی کو اپنے گھر کا پتہ نہیں چلا کہ وہاں قیام کرتا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہیں پوچھا حتیٰ کہ تیسرے دن بھی حضرت علی نے ایسا ہی کیا اور انہیں اپنے پاس ٹھہرا لیا پھر ان سے کہا تم اپنے آنے کا سبب مجھے کیوں نہیں بتاتے؟ ابوذر نے کہا اگر تم مجھ سے عہد و پیمان کرلو کہ میری رہبری کرو گے تو میں بھی بتا دوں حضرت علی نے عہد کرلیا تو انہوں نے اپنا قصہ بتایا حضرت نے فرمایا بے شک یہ حق ہے اور آپ ﷲ کے (برحق) رسول ہیں صلی ﷲ علیہ وسلم صبح کو تم میرے پیچھے چلنا اگر (راستہ میں) مجھے تمہارے حق میں خوف کی کوئی بات نظر آئی تو میں ٹھہر جاؤں گا ایسا ظاہر کروں گا کہ میں پیشاب کر رہا ہوں پھر اگر میں چل پڑوں تو تم بھی میرے پیچھے آنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہو جاؤں تم بھی داخل ہو جانا پھر حضرت علی چلے اور ابوذر ان کے پیچھے ہو لئے یہاں تک کہ حضرت علی آنحضرت صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئے تو یہ بھی ان کے ساتھ داخل ہو گئے پھر ابوذر نے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی بات سنی تو اسی جگہ مسلمان ہو گئے ان سے آپ نے فرمایا تم اپنی قوم میں واپس جا کر انہیں یہ سب کچھ بتا دو حتیٰ کہ تمہیں میرا غلبہ معلوم ہو انہوں نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تو سب لوگوں کے سامنے چلا چلا کر اس کلمہ کا اعلان کروں گا پھر وہ باہر نکل کر مسجد میں آئے اور بلند آواز میں پکار کر کہا اشہد ان لا الہ الا ﷲ واشہد ان محمد رسول ﷲ بس لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں ماراحتیٰ کہ مارتے مارتے لٹاد یا عباس آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارا ناس جائے تمہیں معلوم نہیں کہ یہ قبیلہ غفار کا آدمی ہے اور تمہارے تاجروں کے شام جانے کا راستہ اسی طرف ہے تو عباس نے ان کو کفار سے بچایا پھر دوسرے دن بھی ابوذر نے ایسا ہی کیا تو کفار نے انہیں مارا اور ان پر امنڈ آئے پھر عباس ان پر جھک پڑے اور کافروں سے بچایا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment