Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:969,Total no:3505


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
سر کار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہاجرین و انصار کے درمیان اخوت قائم کرنا
حدیث نمبر
3505
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَآخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَکَانَ کَثِيرَ الْمَالِ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ عَلِمَتْ الْأَنْصَارُ أَنِّي مِنْ أَکْثَرِهَا مَالًا سَأَقْسِمُ مَالِي بَيْنِي وَبَيْنَکَ شَطْرَيْنِ وَلِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْکَ فَأُطَلِّقُهَا حَتَّی إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ فَلَمْ يَرْجِعْ يَوْمَئِذٍ حَتَّی أَفْضَلَ شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ وَأَقِطٍ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ مَا سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
قتیبہ اسماعیل بن جعفر حمید حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے کہ جب ہمارے پاس مدینہ ہجرت کر کے عبدالرحمن بن عوف آئے اور رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان اخوت کر دی اور سعد بڑے مالدار تھے تو سعد نے ان سے کہا کہ تمام انصار کو معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ دولت مند ہوں میں اپنا مال اپنے اور تمہارے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دوں گا نیز میری دو بیویاں ہیں لہذا دیکھ لو جو ان میں تمہیں پسند آئے تو میں اسے طلاق دے دوں گا جب اس کی عدت گزر جائے تو تم اس سے نکاح کر لینا عبدالرحمن نے جواب دیا کہ ﷲ تعالیٰ تمہیں مال اور تمہاری گھر والیوں میں برکت عطا فرمائے مجھے اس کی ضرورت نہیں مجھے تو بازار بتا دو چناچہ بتا دیا گیا تو وہ اس روز بازار سے لوٹے تو انہیں نفع میں کچھ گھی اور پنیر مل گیا اس حال میں عبدالرحمن تھوڑے ہی دن رہے حتیٰ کہ ایک روز حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں آئے کہ ان کے لباس پر زردی کے کچھ دھبے لگے ہوئے تھے تو ان سے آپ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا ہے آپ نے فرمایا تم نے اسے کتنا حق مہر دیا؟ عبدالرحمن نے کہا کہ گٹھلی برابر سو نا یا فرمایا سونے کی ایک گٹھلی حضور نے فرمایا تو اب ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی سہی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment