Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1056,TotalNo:3592


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان
حدیث نمبر
3592
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالَا لَهُ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُکَلِّمَ خَالَکَ عُثْمَانَ فِي أَخِيهِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَکَانَ أَکْثَرَ النَّاسُ فِيمَا فَعَلَ بِهِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْکَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ فَقَالَ أَيُّهَا الْمَرْئُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ فَانْصَرَفْتُ فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ جَلَسْتُ إِلَی الْمِسْوَرِ وَإِلَی ابْنِ عَبْدِ يَغُوثَ فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي قُلْتُ لِعُثْمَانَ وَقَالَ لِي فَقَالَا قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي کَانَ عَلَيْکَ فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا إِذْ جَائَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ فَقَالَا لِي قَدْ ابْتَلَاکَ اللَّهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا نَصِيحَتُکَ الَّتِي ذَکَرْتَ آنِفًا قَالَ فَتَشَهَّدْتُ ثُمَّ قُلْتُ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتَ بِهِ وَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَحَقٌّ عَلَيْکَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ لِي يَا ابْنَ أَخِي آدْرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ لَا وَلَکِنْ قَدْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا خَلَصَ إِلَی الْعَذْرَائِ فِي سِتْرِهَا قَالَ فَتَشَهَّدَ عُثْمَانُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ کَمَا قُلْتَ وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ وَبَايَعْتُهُ وَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَخْلَفَ اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ عَلَيَّ قَالَ بَلَی قَالَ فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْکُمْ فَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ بِالْحَقِّ قَالَ فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَجْلِدَهُ وَکَانَ هُوَ يَجْلِدُهُ وَقَالَ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ
عبد ﷲ بن محمد جفعی ہشام معمر زہری عبید ﷲ بن عدی بن خیار سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث نے کہا کہ تم اپنے ماموں (حضرت عثمان بن عفان) سے ان کے بھائی ولید بن عقبہ کے معاملہ میں گفتگو کیوں نہیں کرتے! اور اکثر لوگ اسی کی تائید میں تھے عبید ﷲ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان نماز کے لئے نکلے تو میں ان کے سامنے آ کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے کچھ ضروری بات (کرنا) ہے جس میں آپ ہی کی بھلائی ہے آپ نے فرمایا کہ اے شخص میں ﷲ کے ذریعہ تیرے شبہ سے مانگتا ہوں تو میں ہٹ گیا نماز سے فارغ ہوکر مسور اور ابن عبد یغوث کے پاس آ بیٹھا اور ان سے اپنی اور حضرت عثمان کی گفتگو نقل کردی انہوں نے مجھ سے کہا کہ تو نے اپنے حق کو پورا کردیا میں ان دونوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ میرے پاس حضرت عثمان کا قاصد آیا تو میں ان کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا وہ کون سی نصیحت تھی جس کا تم نے ابھی ذکر کیا تھا وہ کہتے ہیں پھر میں نے تشہد پڑھا اور کہا کہ ﷲ تعالیٰ نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کو مبوث فرمایا اور ان پر قرآن کا نازل فرمایا اور آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور اس پر ایمان لائے اور آپ نے پہلی دو ہجرتیں اول حبشہ اور دوسری مدینہ کی جانب بھی کیں اور آپ نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر آپ کی سیرت کو بھی دیکھا اور اب لوگ ولید بن عقبہ کے بارے میں بہت کچھ چہ میگوئیاں کر رہے ہیں لہذا آپ پر ضروری ہے کہ اس پر حد جاری کریں تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے بھتیجے! کیا تم نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں لیکن آپ کے حالات اس طرح معلوم ہیں جس طرح کنواری لڑکی کو اس کے پردہ میں معلوم ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پھر حضرت عثمان نے تشہد پڑھ کر فرمایا کہ بے شک ﷲ تعالیٰ نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اور آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے اور میں نے ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور میں محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی لائی ہوئی چیزوں پر ایمان لایا اور میں نے تمہارے قول کے مطابق پہلی دو ہجرتیں بھی کیں اور میں رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ رہا اور آپ سے بیعت بھی کی بخدا نہ تو میں نے ان کی نافرمانی کی اور نہ ہی دھوکہ دیا حتیٰ کہ ﷲ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی پھر ﷲ تعالیٰ نے ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ بنایا تو بخدا میں نے ان کی بھی نا فرمانی کی اور نہ دھوکہ دیا پھر حضرت عمر خلیفہ ہوئے تو بخدا! میں نے ان کی بھی نہ نافرمانی کی ہے اور نہ دھوکا دیا ہے پھر مجھے خلیفہ بنایا گیا تو کیا تم پر میرا ایسا حق نہیں ہے جو پہلے خلفاء کا مجھ پر تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں تو آپ نے فرمایا پھر یہ کیسی باتیں ہیں جو مجھے تمہاری طرف سے پہنچ رہی ہوں اور تم نے ولید بن عقبہ کے بارے میں جو ذکر کیا ہے تو ان شاء ﷲ تعالیٰ ہم اس کے بارے میں حق پر عمل کریں گے تو وہ کہتے ہیں کہ پھر آپ نے ولید کے چالیس کوڑے مارنے کا فیصلہ کیا اور حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو کوڑے مانے کا حکم دیا اور حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ ہی کوڑے مارا کرتے تھے اور یونس زہری کے بھتیجے نے بواسطہ زہری  أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ روایت کیا ہے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment