Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:999,Total no:3535


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے مناقب کا بیان۔
حدیث نمبر
3535
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ بِهِ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَکَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ الْقِدِّ يَکْسِرُ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَکَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنْ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْشُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ فَأَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَی الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُکَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِکَ وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَکْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَی خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَی مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا
ابو معمر عبد الوارث عبدالعزیز حضرت انس رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ احد کے دن جب لوگ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگنے لگے تو ابوطلحہ ہی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے آگے اپنے آپ کو ایک ڈھال سے چھپائے ہوئے موجود تھے اور ابوطلحہ ایک اچھے تیر انداز تھے جن کی کمان کی تانت بہت سخت ہو گئی تھی وہ اس دن دو یا تین کمانیں توڑ چکے تھے اور جب بھی کوئی آدمی ان کے پاس سے تیروں سے بھرا ہوا ترکش لے کر گزرتا تو اس سے کہتے کہ ان تیروں کو ابوطلحہ کے سامنے ڈال دو پھر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سر مبارک اٹھا کر کافروں کی طرف دیکھتے- تو ابوطلحہ عرض کرتے یا رسول ﷲ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! سر اوپر نہ اٹھائیے (مبادا) کافروں کا کوئی تیر آپ کو لگ جائے- میرا سینہ آپ کے سینہ کے آگے ہے- انس کہتے ہیں کہ اور میں نے عائشہ دختر ابوبکر اور ام سلیم کو دیکھا یہ دونوں اپنے دامن اٹھائے ہوئے تھیں ان کے پاؤں کے زیور دیکھ رہا تھا یہ دونوں اپنی پیٹھ پر مشک لاد لاد کر لاتیں اور (زخمی) لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتیں پھر واپس جا کر اسے بھرتیں آتیں اور لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتی تھیں اور ابوطلحہ کے ہاتھ سے اس دن دو یا تین مرتبہ تلوار چھوٹ کر گر پڑی-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment