Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1029,TotalNo:3565


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
دور جاہلیت میں قسامت کا بیان۔
حدیث نمبر
3565
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا قَطَنٌ أَبُو الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْمَدَنِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ أَوَّلَ قَسَامَةٍ کَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَفِينَا بَنِي هَاشِمٍ کَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ اسْتَأْجَرَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ فَخِذٍ أُخْرَی فَانْطَلَقَ مَعَهُ فِي إِبِلِهِ فَمَرَّ رَجُلٌ بِهِ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ قَدْ انْقَطَعَتْ عُرْوَةُ جُوَالِقِهِ فَقَالَ أَغِثْنِي بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِي لَا تَنْفِرُ الْإِبِلُ فَأَعْطَاهُ عِقَالًا فَشَدَّ بِهِ عُرْوَةَ جُوَالِقِهِ فَلَمَّا نَزَلُوا عُقِلَتْ الْإِبِلُ إِلَّا بَعِيرًا وَاحِدًا فَقَالَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ مَا شَأْنُ هَذَا الْبَعِيرِ لَمْ يُعْقَلْ مِنْ بَيْنِ الْإِبِلِ قَالَ لَيْسَ لَهُ عِقَالٌ قَالَ فَأَيْنَ عِقَالُهُ قَالَ فَحَذَفَهُ بِعَصًا کَانَ فِيهَا أَجَلُهُ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ الْمَوْسِمَ قَالَ مَا أَشْهَدُ وَرُبَّمَا شَهِدْتُهُ قَالَ هَلْ أَنْتَ مُبْلِغٌ عَنِّي رِسَالَةً مَرَّةً مِنْ الدَّهْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَتَبَ إِذَا أَنْتَ شَهِدْتَ الْمَوْسِمَ فَنَادِ يَا آلَ قُرَيْشٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَنَادِ يَا آلَ بَنِي هَاشِمٍ فَإِنْ أَجَابُوکَ فَسَلْ عَنْ أَبِي طَالِبٍ فَأَخْبِرْهُ أَنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي فِي عِقَالٍ وَمَاتَ الْمُسْتَأْجَرُ فَلَمَّا قَدِمَ الَّذِي اسْتَأْجَرَهُ أَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ مَا فَعَلَ صَاحِبُنَا قَالَ مَرِضَ فَأَحْسَنْتُ الْقِيَامَ عَلَيْهِ فَوَلِيتُ دَفْنَهُ قَالَ قَدْ کَانَ أَهْلَ ذَاکَ مِنْکَ فَمَکُثَ حِينًا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي أَوْصَی إِلَيْهِ أَنْ يُبْلِغَ عَنْهُ وَافَی الْمَوْسِمَ فَقَالَ يَا آلَ قُرَيْشٍ قَالُوا هَذِهِ قُرَيْشٌ قَالَ يَا آلَ بَنِي هَاشِمٍ قَالُوا هَذِهِ بَنُو هَاشِمٍ قَالَ أَيْنَ أَبُو طَالِبٍ قَالُوا هَذَا أَبُو طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنِي فُلَانٌ أَنْ أُبْلِغَکَ رِسَالَةً أَنَّ فُلَانًا قَتَلَهُ فِي عِقَالٍ فَأَتَاهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ لَهُ اخْتَرْ مِنَّا إِحْدَی ثَلَاثٍ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَدِّيَ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ فَإِنَّکَ قَتَلْتَ صَاحِبَنَا وَإِنْ شِئْتَ حَلَفَ خَمْسُونَ مِنْ قَوْمِکَ إِنَّکَ لَمْ تَقْتُلْهُ فَإِنْ أَبَيْتَ قَتَلْنَاکَ بِهِ فَأَتَی قَوْمَهُ فَقَالُوا نَحْلِفُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ قَدْ وَلَدَتْ لَهُ فَقَالَتْ يَا أَبَا طَالِبٍ أُحِبُّ أَنْ تُجِيزَ ابْنِي هَذَا بِرَجُلٍ مِنْ الْخَمْسِينَ وَلَا تُصْبِرْ يَمِينَهُ حَيْثُ تُصْبَرُ الْأَيْمَانُ فَفَعَلَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَرَدْتَ خَمْسِينَ رَجُلًا أَنْ يَحْلِفُوا مَکَانَ مِائَةٍ مِنْ الْإِبِلِ يُصِيبُ کُلَّ رَجُلٍ بَعِيرَانِ هَذَانِ بَعِيرَانِ فَاقْبَلْهُمَا عَنِّي وَلَا تُصْبِرْ يَمِينِي حَيْثُ تُصْبَرُ الْأَيْمَانُ فَقَبِلَهُمَا وَجَائَ ثَمَانِيَةٌ وَأَرْبَعُونَ فَحَلَفُوا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا حَالَ الْحَوْلُ وَمِنْ الثَّمَانِيَةِ وَأَرْبَعِينَ عَيْنٌ تَطْرِفُ
ابو معمر عبدالوارث قطن ابوالہیثم ابویزید مدنی عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ دور جاہلیت میں سب سے پہلی قسامت بنو ہاشم میں ہوئی (جس کا واقعہ یہ ہے) کہ ایک ہاشمی آدمی کو قریش کی کسی دوسری شاخ والے آدمی نے مزدوری پر رکھا وہ اس کے ساتھ اس کے اونٹوں میں چلا جا رہا تھا کہ اس کے پاس ایک دوسرے ہاشمی کا گزر ہوا جس کے غلہ کی بوری کا بندھن ٹوٹ گیا تو اس نے ہاشمی مزدور سے کہا کہ مجھے ایک ایسا بندھن دے کر جس سے اپنی بوری کا منہ باندھ لوں تاکہ اونٹ بھی نہ بھاگ سکیں میری مدد کر اس نے ایک بندھن اسے دے دیا جس سے اس نے اپنی بوری کا منہ باندھ دیا (اور چلا گیا) جب ان لوگوں نے پڑاؤ ڈالا تو سوائے ایک اونٹ کے سب باندھ دیئے گئے تو اس قریشی نے جس نے ہاشمی کو مزدور رکھا تھا (ہاشمی سے) کہا کیا بات ہے کہ یہ اونٹ دوسرے اونٹوں کی طرح نہیں باندھا گیا تو اس نے جواب دیا اس کی رسی نہیں ہے اس نے پوچھا اس کی رسی کہاں گئی؟ (ہاشمی نے واقعہ بیان کردیا جس سے اس کو بہت غصہ آیا) ابن عباس نے فرمایا کہ اس قریشی نے ہاشمی کے ایسی لاٹھی ماری جو اس کی موت کا سبب بنی (اس ہاشمی کے آخری سانس تھے) ایک یمنی شخص ادھر سے گزرا ہاشمی نے کہا کیا تم موسم حج میں جا رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں ہاں پھر جاؤں گا ہاشمی نے کہا تو میری طرف سے کسی وقت بھی ایک پیغام پہنچا دے گا؟ اس نے کہا ہاں ابن عباس نے فرمایا اس نے کہا جب تو موسم حج میں جائے تو آواز دینا اے آل قریش جب وہ تجھے جواب دیں تو آواز دینا اے آل بنو ہاشم تو اگر وہ بھی تجھے جواب دیں تو ابوطالب کو معلوم کرکے انہیں یہ اطلاع دینا کہ فلاں قریشی نے مجھے صرف ایک رسی کے مارے قتل کردیا (یہ کہہ کر) وہ ہاشمی مزدور مر گیا جب وہ (قریشی مکہ) واپس آیا تو ابوطالب کے پاس آیا ابوطالب نے کہا ہمارے آدمی کو کیا ہوا؟ اس نے کہا وہ بیمار ہوگیا تھا تو میں نے اچھی طرح اس کی تیمارداری کی (مگر جب وہ مر گیا) تو میں نے اس کے دفن کا انتظام کردیا ابوطالب نے کہا تم سے یہی تو قع تھی تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ وہ آدمی جسے ہاشمی نے پیغام رسانی کی وصیت کی تھی موسم حج میں آیا تو اس نے کہا اے آل قریش! لوگوں نے کہا قریشی یہ ہیں اس نے کہا اے آل بنو ہاشم! لوگوں نے کہا بنو ہاشم یہ ہیں اس نے کہا ابوطالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا ابوطالب یہ ہیں اس نے کہا مجھے فلاں شخص نے یہ حکم دیا تھا کہ میں تمہیں اس کا یہ پیغام پہنچا دوں کہ فلاں آدمی نے اسے ایک رسی کے مارے قتل کردیا ابوطالب اس قاتل کے پاس گئے اور اس سے کہا ہماری طرف سے تین باتوں میں کسی ایک کو اپنے لئے اختیار کرلو اگر تم چاہو تو سو اونٹ دیت کے ادا کرو کیونکہ تم ہی نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے اور اگر چاہو تو تمہاری قوم کے پچاس آدمی اس بات کی قسم کھائیں کہ تم نے اسے قتل نہیں کیا اور اگر ان میں سے کچھ منظور نہیں ہے تو ہم تمہیں اس کے بدلہ میں قتل کردیں گے وہ شخص اپنی قوم کے پاس گیا تو قوم نے کہا ہم قسم کھالیں گے پھر ابوطالب کے پاس ایک ہاشمی عورت جو اسی خاندان کے ایک آدمی کے نکاح میں تھی اور اس کے ایک بچہ بھی تھا آئی اور کہا اے ابوطالب میں چاہتی ہوں کہ تم میرے اس بچہ کو منجملہ پچاس آدمیوں کے معاف کردو اور اس سے قسم نہ لو جہاں قسمیں لی جاتی ہیں (یعنی رکن اور مقام کے درمیان) ابوطالب نے منظور کرلیا پھر ابوطالب کے پاس انہیں میں سے ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا اے ابوطالب تم سو اونٹوں کے بدلہ پچاس آدمیوں سے قسم لینا چاہتے ہو اس لحاظ سے ہر آدمی کے حصہ میں دو اونٹ آئے لہذا یہ دو اونٹ میری طرف سے منظور کرلو اور مجھ سے اس جگہ قسم نہ لو جہاں قسمیں لی جاتی ہیں ابوطالب نے یہ بھی منظورکرکے دو اونٹ لے لئے اور اڑتالیس آدمیوں نے آکر قسم کھا لی ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ایک سال کے بعد ان اڑتالیس آدمیوں میں سے ایک بھی نہ بچا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment