Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1038,TotalNo:3574


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو مشرکین کے ہاتھوں تکالیف پہنچنے کا بیان۔
حدیث نمبر
3574
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَوْ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَکَمُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی قَالَ سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمَّا أُنْزِلَتْ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ قَالَ مُشْرِکُو أَهْلِ مَکَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ الْآيَةَ فَهَذِهِ لِأُولَئِکَ وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَائِ الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَذَکَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ إِلَّا مَنْ نَدِمَ
عثمان بن ابی شیبہ جریر منصور سعید بن جبیر یا حکم سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مجھے عبدالرحمن بن ابزی نے اس بات کا حکم دیا کہ ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ان دو آیتوں کے بارے میں معلوم کروں کہ ان کا کیا مطلب ہے آیت (اور اس نفس کو قتل نہ کرو جس کے قتل کو ﷲ تعالیٰ نے حرام کیا ہے) اور آیت (اور جو کسی مومن کو قصدا قتل کرے گا) تو میں نے ابن عباس رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا انہوں نے فرمایا جب سورہ فرقان والی آیت نازل هوئ، تو مشركین مكه نے كہا، هم نے الله كے حرام كرده نفس كوبھی قتل كیا، الله كے ساتھ دوسرے معبود كوپكارا (پوجا) بھی كی اور هم نے اور بهی بری باتیں كی ہیں، تو الله تعالی نے یه آیت نازل فرمائی مگر جوتوبه كرے اور ایمان لے آئے تو یه آیت اس كے حق میں ہے، اور سوره نساء والی آیت كا مطلب یه ہے كه جب انسان اسلام اور اسكی شریعت كوجان لے پھر قتل كرے تو اسكی سزا جهنم ہے، میں نے یه مجاهد سے بیان كیا تو انهوں نے كہا ہاں مگر جوشخص تو به كرے وه اس سے مستثنی ہے .



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment