Sunday, April 17, 2011

Jild2,Bil-lihaaz Jild Hadith no:1050,TotalNo:3586


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
حدیث نمبر
3586
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْئٍ قَطُّ يَقُولُ إِنِّي لَأَظُنُّهُ کَذَا إِلَّا کَانَ کَمَا يَظُنُّ بَيْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ جَمِيلٌ فَقَالَ لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّي أَوْ إِنَّ هَذَا عَلَی دِينِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ لَقَدْ کَانَ کَاهِنَهُمْ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ اسْتُقْبِلَ بِهِ رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْکَ إِلَّا مَا أَخْبَرْتَنِي قَالَ کُنْتُ کَاهِنَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَمَا أَعْجَبُ مَا جَائَتْکَ بِهِ جِنِّيَّتُکَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا فِي السُّوقِ جَائَتْنِي أَعْرِفُ فِيهَا الْفَزَعَ فَقَالَتْ أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَهَا وَيَأْسَهَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِهَا وَلُحُوقَهَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسِهَا قَالَ عُمَرُ صَدَقَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ عِنْدَ آلِهَتِهِمْ إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ فَذَبَحَهُ فَصَرَخَ بِهِ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْهُ يَقُولُ يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَوَثَبَ الْقَوْمُ قُلْتُ لَا أَبْرَحُ حَتَّی أَعْلَمَ مَا وَرَائَ هَذَا ثُمَّ نَادَی يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِيلَ هَذَا نَبِيٌّ
یحییٰ بن سلیمان ابن وہب عمر سالم حضرت عبد ﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے کسی چیز کے بارے میں جب بھی یہ سنا میرا خیال اس میں ایسا ہے تو وہ آپ کے خیال کے مطابق ہی ہوتا ایک دن حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصورت آدمی کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا یا تو میرا خیال غلط ہے یا یہ شخص اپنے دین جاہلیت پر ہے یا یہ کاہن تھا اس آدمی کو میرے پاس لاؤ پس اسے بلایا گیا تو آپ نے اس سے یہی فرمایا اس نے کہا میں نے آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا کہ مسلمان آدمی سے ایسی باتیں کی گئی ہوں آپ نے فرمایا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھ ضرور بتا اس نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں کاہن تھا آپ نے پوچھا جو باتیں تجھے جنیہ نے بتائی ہیں ان میں سب سے زیادہ تعجب انگیز کون سی بات تھی اس نے کہا ہاں ایک دن میں بازار میں جا رہا تھا کہ وہ جنیہ میرے پاس آئی وہ خود خوفزدہ سی تھی تو اس نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جنات میں نگونساری کے بعد کسی قدر حیرت اور مایوسی پائی جاتی ہے اور وہ اونٹ والوں اور چادر اوڑھنے والوں (اہل عرب) کے تابع ہو گئے ہیں حضرت عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سچ کہتا ہے (کیونکہ) ایک دن میں بھی ان کے بتوں کے پاس سو رہا تھا کہ ایک آدمی نے ایک بچھڑا لا کر ذبح کیا پھر ایک چیخنے والا اتنی زور سے چیخا کہ میں نے اس سے پہلے اتنی سخت آواز نہیں سنی تھی وہ کہہ رہا تھا کہ اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے و الا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو لوگ کود کر بھاگے میں نے کہا میں تو اس جگہ سے اس وقت تک نہ ہٹوں گا جب تک مجھے اس کے پیچھے کی چیز معلوم نہ ہوجائے پھر آواز آئی اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے والا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو میں پھر اٹھ کھڑا ہوا اور تھوڑی ہی عرصہ بعد چرچا ہونے لگا کہ یہ نبی ہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment