Friday, April 8, 2011

Sahi Bukhari, Jild 2, Bil-lihaaz Jild Hadith no:565, Total Hadith no: 3101


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
انبیاء علیہم السلام کا بیان
باب
فرمان الٰہی بے شک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔
حدیث نمبر
3101
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَعْوَةٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً وَقَالَ أَنَا سَيِّدُ الْقَوْمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَلْ تَدْرُونَ بِمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُبْصِرُهُمْ النَّاظِرُ وَيُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَتَدْنُو مِنْهُمْ الشَّمْسُ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ أَلَا تَرَوْنَ إِلَی مَا أَنْتُمْ فِيهِ إِلَی مَا بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَی مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ أَبُوکُمْ آدَمُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُونَ يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ وَأَسْکَنَکَ الْجَنَّةَ أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ وَمَا بَلَغَنَا فَيَقُولُ رَبِّي غَضِبَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَنَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَسَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا أَمَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا بَلَغَنَا أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَی رَبِّکَ فَيَقُولُ رَبِّي غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ نَفْسِي نَفْسِي ائْتُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِي فَأَسْجُدُ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ لَا أَحْفَظُ سَائِرَهُ
اسحق بن نصر محمد بن عبید ابو حیان ابو زرعہ حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت میں تھے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کے سامنے دست پیش کیا گیا اور آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دست کا گوشت مرغوب تھا تو آپ صلی ﷲ علیہ وسلم اس میں سے نوچ نوچ کر کھانے لگے اور فرمایا کہ میں قیامت کے دن تمام آدمیوں کا سردار ہوں گا کیا تم جانتے ہو کس لئے؟ وجہ یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ قیامت کے دن تمام اگلے پچھلے لوگوں کو ہموار میدان میں جمع کرے گا اس طرح کہ دیکھنے والا ان سب کو دیکھ سکے اور پکارنے والا انہیں اپنی آواز سنا سکے اور آفتاب ان کے (بہت) قریب آ جائے گا پس بعض آدمی کہیں گے کہ تم دیکھتے نہیں کہ تمہاری کیا حالت ہو رہی ہے اور تمہیں کتنی مشقت پہنچ رہی ہے یا تم ایسے شخص کو نہیں دیکھو گے جو ﷲ سے تمہاری سفارش کرے دوسرے لوگ کہیں گے، اپنے باپ آدم کے پاس چلو، تو وہ انکے پاس آکر کہیں گے، کہ آدم آپ تمام انسانوں کے باپ ہیں آپ کو ﷲ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کر کے اپنی روح آپ کے اندر پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا اور آپ کو جنت میں ٹھہرایا کیا اپنے رب سے آپ ہماری سفارش نہیں کرینگے؟ کیا آپ ہماری حالت اور ہماری مشقت کا مشاہدہ نہیں فرما رہے وہ فرمائیں گے کہ آج ﷲ اتنا غضب ناک ہے کہ نہ اس سے پہلے ایسا غضبناک ہوا نہ آئندہ ہو گا اور اس نے مجھے درخت کا پھل کھانے سے منع کیا تھا مگر میں نے نافرمانی کی مجھے تو خود اپنی جان کی پڑی ہے لہذا کسی دوسرے کے پاس جاؤ (ہاں) نوح کے پاس چلے جاؤ تو وہ نوح کے پاس آ کر کہیں گے کہ اے نوح آپ دنیا میں سب سے پہلے (تشریعی) رسول ہیں اور ﷲ نے آپ کو شکر گزار بندہ کا خطاب عطا فرمایا ہے کیا آپ ہماری حالت کا معائنہ نہیں فرما رہے کیا آپ اپنے رب سے ہماری سفارش نہیں کریں گے وہ فرمائیں گے کہ آج ﷲ اتنا غضبناک ہے کہ اس سے قبل ایسا غضبناک نہ ہوا نہ آئندہ ہو گا مجھے تو خود اپنی فکر ہے (یہاں تک کہ ان سے کہا جائے گا کہ) رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ تو وہ میرے پاس آئیں گے میں عرش کے نیچے سجدہ میں گر پڑوں گا تو مجھ سے کہا جائےگا اے ہمارے محبوب اپنا سر اٹھائیے اور سفارش کیجئے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کی سفارش مقبول ہو گی اور مانگے گے آپ صلی ﷲ علیہ وسلم کو دیا جائے گا- محمد بن عبید نے کہا کہ مجھے پوری حدیث محفوظ نہیں-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment