Wednesday, February 16, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:2504


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
صلح کا بیان
باب
لوگوں کے درمیان صلح کرا دینے کے متعلق جو منقول ہے۔
حدیث نمبر
2504
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ کَانَ بَيْنَهُمْ شَيْئٌ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَمْ يَأْتِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ وَلَمْ يَأْتِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبِسَ وَقَدْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَکَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ فَقَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَکْرٍ ثُمَّ جَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّی قَامَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ حَتَّی أَکْثَرُوا وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَکَادُ يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَالْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَائَهُ فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُصَلِّيَ کَمَا هُوَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَی وَرَائَهُ حَتَّی دَخَلَ فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا نَابَکُمْ شَيْئٌ فِي صَلَاتِکُمْ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا الْتَفَتَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْکَ لَمْ تُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ مَا کَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سعید بن ابی مریم ابوغسان ابوحازم سہل بن سعد رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ بنی عمرو بن عوف کے چند لوگوں کے درمیان کوئی جھگڑا تھا آپ اپنے چند صحابہ کے ساتھ ان کے درمیان صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے نماز کا وقت آ گیا اور نبی صلی ﷲ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے تو بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آئے اور انہوں نے اذان دی پھر بھی نبی صلی ﷲ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے تو بلال رضی ﷲ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے اور کہا کہ نطی صلی ﷲ علیہ وسلم رک گئے ہیں اور نماز کا وقت آ گیا ہے کیا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کی امامت کریں گے؟ انہوں نے کہا ہاں! اگر تمہاری خواہش ہو چناچہ تکبیر کہی گئی اور ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ آگے بڑھے پھر نبی صلی ﷲ علیہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے داخل ہو گئے یہاں تک کہ پہلی صف میں پہنچ گئے لوگوں نے تالی بجانی شروع کردی یہاں تک کہ ان لوگوں نے زیادتی کی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نمازمیں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے جب نگاہ پھیری تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو اپنے پیچھے دیکھا آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ سے ان کی طرف اشارہ کیا اور حکم دیا کہ نماز پڑھائیں جس طرح پڑھا رہے ہیں حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ اٹھایا ﷲ کی حمد بیان کیا پھر الٹے پاؤں واپس لوٹ گئے یہاں تک کہ صف میں داخل ہو گئے اور نبی صلی ﷲ علیہ وسلم آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی جب فارغ ہوئے تو فرمایا اے لوگو! جب تم کو نماز میں کوئی بات پیش آجاتی ہے تو تالی بجانا شروع کردیتے ہو حالانکہ تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے نماز میں اگر کوئی بات پیش آ جائے تو سبحان ﷲ کہنا چاہئے اس لیے کہ جو شخص اس کو سنے گا وہ متوجہ ہوجائے گا اور اے ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تمہیں کس بات نے اس سے روکا کہ لوگوں کو نماز پڑھاؤ جب کہ میں نے اشارہ کردیا تھا حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی موجودگی میں نماز پڑھائے-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment