Wednesday, February 16, 2011

Sahi Bukhari, Jild 1, Hadith no:2521


کتاب حدیث
صحیح بخاری
کتاب
صلح کا بیان
باب
قرض خواہوں اور میراث والوں میں صلح کرانے اور قرض کا اندازے سے ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر
2521
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَرَضْتُ عَلَی غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا التَّمْرَ بِمَا عَلَيْهِ فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ فِيهِ وَفَائً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ آذَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ غُرَمَائَکَ فَأَوْفِهِمْ فَمَا تَرَکْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَی أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا سَبْعَةٌ عَجْوَةٌ وَسِتَّةٌ لَوْنٌ أَوْ سِتَّةٌ عَجْوَةٌ وَسَبْعَةٌ لَوْنٌ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَضَحِکَ فَقَالَ ائْتِ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا فَقَالَا لَقَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنْ سَيَکُونُ ذَلِکَ وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ صَلَاةَ الْعَصْرِ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبَا بَکْرٍ وَلَا ضَحِکَ وَقَالَ وَتَرَکَ أَبِي عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا دَيْنًا وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ صَلَاةَ الظُّهْرِ
محمد بن بشار عبدالوہاب عبید ﷲ وہب بن کیسان جابر بن عبدﷲ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا اور ان پر کچھ قرض تھا میں نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ قرض کے عوض پھل لے لیں ان لوگوں نے انکار کیا اور خیال کیا کہ پھل ان کے قرض کو کافی نہ ہوگا میں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بیان کیا کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اس کو توڑے اور کھلیان میں لے آئے (تو مجھ کو خبر کر) میں نے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر و عمررضی ﷲ عنہما بھی تھے آپ اس ڈھیر پر بیٹھ گئے پھر فرمایا اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ اور اپنا قرض ادا کرو تو میں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا جس کا میرے والد پر قرض تھا سب کا قرض ادا کردیا اور تیرہ وسق کھجوریں باقی بچ گئیں جن میں سات وسق عجوہ اور چھ وسق لون یا چھ وسق عجوہ اور سات وسق لون تھی پھر میں مغرب کے وقت رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم سے ملا آپ سے میں نے بیان کیا آپ ہنسے اور فرمایا ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ و عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر بیان کرو دونوں نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی سے سمجھ رہے تھے کہ اس میں برکت ہوگی جس وقت آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کہا اور ہشام نے وہب سے انہوں نے جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے صلوۃ العصر کہا اور ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہنسنا بیان کیا اور اس طرح بیان کیا کہ میرے والد پر تیس وسق قرض تھا اور ابن اسحق نے بواسطہ وہب جابر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ صلوۃ الظہر کا لفظ بیان کیا-



contributed by MUHAMMAD TAHIR RASHID.

No comments:

Post a Comment